سائنس دانوں نے ایک منفرد جینیاتی تبدیلی دریافت کی ہے، جو بعض افراد کو صرف چار گھنٹے کی نیند کے ساتھ بھی بھرپور طریقے سے زندگی گزارنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ پیش رفت بہتر نیند اور آرام کے لیے نئے علاج کی بنیاد بن سکتی ہے۔
ماہرینِ صحت ہر رات کم از کم سات سے نو گھنٹے سونے کی سفارش کرتے ہیں، کیوں کہ نیند کی کمی الزائمر اور دل کی بیماریوں کی جلد شروعات سے جڑی ہوئی ہے۔
تاہم، اس نایاب جینیاتی تبدیلی کے حامل افراد ہر رات صرف چار سے چھ گھنٹے کی نیند کے بعد بھی خود کو مکمل طور پر تازہ دم محسوس کرتے ہیں اور نیند کی مسلسل کمی سے جڑے منفی اثرات ان میں ظاہر نہیں ہوتے۔
چینی اکیڈمی آف سائنسز کے محققین کے مطابق ایسے افراد کو نیند کی ضرورت کم ہوتی ہے، جس کا اندازہ ای ای جی سکین میں نظر آنے والی کم فریکوئنسی کی ڈیلٹا دماغی لہروں سے ہوتا ہے اور اگر وہ زیادہ دیر سو لیں تو ممکن ہے کہ خود کو ’زیادہ برا‘ محسوس کریں۔
اب تک ایسے افراد میں قدرتی طور پر کم نیند لینے کی صلاحیت، جسے نیچرل شارٹ سلیپ (این ایس ایس) کہا جاتا ہے، سے وابستہ چار جینز کی شناخت کی جا چکی ہے۔
گذشتہ تحقیق سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ دو اعصابی خلیوں کے درمیان موجود رابطے کے مقام پر فاسفیٹ مالیکیول کے تبادلے کا عمل نیند اور بیداری کے دائرے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اب محققین نے دریافت کیا ہے کہ این ایس ایس کے حامل افراد میں نمکیاتی تحریک سے فعال ہونے والے کائنیز تھری (ایس آئی کے تھری) میں تبدیلی بھی انسانی نیند کے دورانیے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
اس تبدیلی کو این 783 وائی کہا جاتا ہے، جو ایس آئی کے تھری پروٹین کی ساخت کو بدل دیتی ہے اور اس کی فاسفیٹ مالیکیولز کی منتقلی کے عمل میں شرکت کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔
اس جینیاتی تبدیلی میں ایس آئی کے تھری پروٹین کے پروٹین بلانے والے 783ویں بلاک کی جگہ مالیکیول ٹائیروسین (وائی) لے لیتی ہے، امینو ایسڈ پوزیشن پر موجود اسپرجین (این) کو ٹائروسین (وائی) سے بدل دیا جاتا ہے۔
جب سائنس دانوں نے اس N783Y تبدیلی کے ساتھ چوہے تیار کیے تو یہ مشاہدہ ہوا کہ یہ تبدیل شدہ چوہے ہر رات اوسطاً 30 منٹ کم سوتے ہیں، بہ نسبت اُن چوہوں کے جن کے جینز میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا تھا۔
مزید تجزیے سے یہ بھی ثابت ہوا کہ یہ تبدیلی پروٹین کی ساخت میں ایسی تبدیلیاں پیدا کرتی ہے، جو اس کی دوسرے پروٹینز کو اہم فاسفیٹ مالیکیول منتقل کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔
تبدیلی کے اس عمل میں ایس آئی کے تھری پروٹین کے 783 ویں بلڈنگ بلاک میں موجود اسپرجین (این) امینوایسڈ کی جگہ مالیکیول ٹائروسین (امینوایسڈ) لے لیتا ہے۔
جب سائنس دانوں نے این 783 وائی تبدیلی والے چوہے تیار کیے تو معلوم ہوا کہ یہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہے ہر رات اوسطاً 30 منٹ کم سوتے ہیں۔ ان چوہوں کے مقابلے میں، جن کے جینز میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی۔
مزید تجزیے سے ثابت ہوا کہ اس تبدیلی نے پروٹین کی ساخت میں ایسی تبدیلیاں پیدا کیں، جو اس کی دوسرے پروٹینز کو اہم فاسفیٹ مالیکیولز منتقل کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔
یہ تبدیلی چوہوں میں پروٹین کی مقدار پر اثر انداز نہیں ہوئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیند کے دورانیے میں کمی ایس آئی کے تھری کی بدلتی ہوئی سرگرمی سے جڑی ہوئی ہے، نہ کہ پروٹین کی مقدار سے۔
اس کے ساتھ ہی ای ای جی میں ڈیلٹا پاور میں معمولی اضافہ بھی دیکھا گیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ اس تبدیلی کے حامل افراد زیادہ گہری نیند کا تجربہ کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے ذریعے سائنس دانوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایس آئی کے تھری جین انسانی نیند کے دورانیے کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، جو اس جین کے نیند کی ادویات کے معاملے میں مؤثر ہدف بننے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
محققین کو امید ہے کہ وہ مزید مطالعات کے ذریعے یہ سمجھ سکیں گے کہ اس عمل سے منسلک بعض انزائمز نیند کو کس طرح منظم کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق یہ مطالعہ ایسی نئی ممکنہ ادویات کے راستے کھول سکتا ہے، جو نیند کو بہتر بنانے میں مدد دیں۔
سائنس دانوں نے لکھا: ’یہ دریافتیں نیند کی جینیاتی بنیادوں کو سمجھنے میں ہماری معلومات کو وسعت دیتی ہیں۔‘ اور یہ بھی کہ یہ نتائج ’بہتر نیند کے لیے علاج کی ممکنہ حکمت عملی کی مزید تقویت دیتے ہیں۔‘
© The Independent