جاپان میں ایک تن ساز کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ خوشی محسوس کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی غیر معمولی طاقت دریافت کی ہے، جو ان کے لیے روزانہ صرف 30 منٹ کی گہری نیند کا کافی ہونا ہے۔
40 سالہ دائی سوکے ہوری ٹوکیو کے علاقے شبویا میں رہتے ہیں۔ انہوں نے دی انڈپنڈنٹ کو بتایا کہ وہ گذشتہ 15 سال سے ہر رات صرف آدھا گھنٹہ سوتے ہیں۔
وہ آٹھ سالہ بچے کے والد ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے کم سونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ زندگی میں کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔
ان کا مصروف ترین شیڈول بھی ایسا ہے جو کسی بھی انتہائی محنتی شخص کو تھکا سکتا ہے۔
مختلف سرگرمیاں ان کے روزمرہ کے معمول کا حصہ ہوتی ہیں جن میں ملازمت کرنا، گھر کے کام نمٹانا، ورزش اور سرفنگ شامل ہیں۔
ہوری مزید بتاتے ہیں کہ وہ سرمایہ کاریوں کو دیکھتے، موسیقی کے آلات بجاتے اور اپنے بچے اور پالتو جانور کی دیکھ بھال بھی کرتے ہیں۔
دی انڈپنڈنٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’میں ہفتے میں 13 مرتبہ ورزش کرتا ہوں۔ روزانہ 10 گھنٹے سے زیادہ کام کرتا ہوں اور کوئی چھٹی نہیں کرتا۔
’میرا شیڈول روزانہ بدلتا رہتا ہے لیکن ایک چیز کبھی نہیں بدلتی یعنی میرے 30 منٹ کی نیند۔‘
ہوری بھی مانتے ہیں کہ ان کی انتہائی قسم کی طرز زندگی ہر کسی کے لیے مناسب نہیں۔
زیادہ تر ڈاکٹر اور سائنسی مطالعات رات کو سات سے نو گھنٹے کی نیند کی تجویز کرتے ہیں۔
لیکن ہوری کا کہنا ہے کہ اگر کوئی صحت مند انداز میں کم نیند سے کام چلا سکتا ہے تو نتائج حیران کن ہوسکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میرا مقصد پہلے ہی پورا ہو چکا ہے یعنی نقل و حرکت کی آزادی، صحت میں آزادی، اپنے پیاروں کا ساتھ وافر وقت، اور کچھ بھی کرنے کی صلاحیت۔‘
’میرا واقعی ماننا ہے کہ کوئی بھی مجھ سے زیادہ خوش نہیں۔ جب تک میں کم سونے والا نہیں بنا، مجھے یہ خوشی نہیں ملی۔
’اگر زیادہ لوگ نیند کے بارے میں فکر کیے بغیر زندگی گزار سکیں تو مجھے لگتا ہے کہ دنیا زیادہ پر سکون جگہ بن جائے گی۔‘
یہ باڈی بلڈر، جو انسٹاگرام پر بہت متحرک ہیں اور ان کا ایک یوٹیوب چینل بھی ہے، جہاں وہ مختصر نیند کے بارے میں ویڈیوز شیئر کرتے رہتے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ مشغلے کے طور پر باڈی بلڈنگ کرتے ہیں اور ہر سال تن سازی کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے ’بیسٹ باڈی جاپان‘ ایونٹ میں حصہ لیا۔ ہوری کا کہنا ہے ’میں دن میں دو مرتبہ جِم جاتا ہوں اور ہر بار زیادہ سے زیادہ 90 منٹ تک ورزش کرتا ہوں۔‘
وہ اکثر اپنی قمیص اتارے بغیر تصویریں شیئر کرتے ہیں، جن میں ان کی محنت کے نتائج واضح نظر آتے ہیں۔
ہوری کہتے ہیں: ’مجھے بس زیادہ وقت چاہیے تھا۔ میرے قریب ہی ایک شخص موجود تھے جو کم وقت سوتا تھے۔
’انہوں نے کہا کہ وہ مختصر نیند لینے والے بن چکے ہیں۔ میں نے سوچا اگر کوئی اور ایسا کر سکتا ہے تو میں بھی کر سکتا ہوں۔‘
25 سال کی عمر میں ہوری نے سات سالہ سفر کا آغاز کیا، جس میں انہوں نے اپنے جسم اور دماغ کو کم سے کم نیند کا عادی بنانے کی تربیت دی۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ کام آسان نہیں تھا لیکن اب برسوں کی مشق کے بعد وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ایک دن میں اتنا کچھ کر سکتے ہیں جتنا زیادہ تر لوگ ایک ہفتے میں کرتے ہیں اور ان کے اندر پھر بھی توانائی باقی رہتی ہے۔
ہوری دوسرے لوگوں کو بھی کم نیند کی تربیت دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ زیادہ تر لوگ پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے چھ ماہ میں تین سے چار گھنٹے کی نیند پر گزارا کرنا سیکھ سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے تقریباً 21 سو سے 22 سو لوگوں کی مدد کی جو اپنی زندگی کو بدلنا چاہتے ہیں اور کم سونے والا بننا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ کہتے ہیں: ’نیند بھی ایک پٹھے کی طرح ہوتی ہے اور اسے آہستہ آہستہ تربیت دینا ضروری ہے۔
’اسے تعلیم حاصل کرنے یا تربیت جیسا سمجھیں۔ نیند بھی جسمانی ہوتی ہے۔ اگر آپ اصولوں کی پیروی کریں تو آپ اسے مختصر کر سکتے ہیں۔‘
تاہم، ہوری خبردار کرتے ہیں کہ یہ ایک انتہائی طرز زندگی ہے اور ہر کسی کو کم نیند پر گزارا کرنے کی ضرورت نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’30 منٹ کی نیند ایک انتہائی خیال ہے۔ بہت سے لوگوں کو اتنے زیادہ وقت اور آزادی کی ضرورت نہیں ہوتی۔
’سونے کی خواہش بہت جاندار ہوتی ہے اس لیے میں اس کے خلاف لڑنے کی تجویز نہیں دیتا۔ اہم بات یہ ہے کہ ایسی سرگرمیاں ترتیب دیں جو نیند کی خواہش سے بچائیں۔‘
ہوری کے بیدار رہنے کا راز بنیادی طور پر دماغ کو ایک ہی سرگرمی سے تھکنے نہ دینا ہے۔
’لمبے عرصے تک ایک ہی کام نہ کریں، ایک ہی حالت میں نہ بیٹھیں، اور دماغ کے ایک ہی حصے کو زیادہ دیر تک استعمال نہ کریں۔ دوسرے لفظوں میں، باقاعدگی سے تبدیلیاں لائیں۔‘
وہ کم نشاستے والی غذا کھاتے ہیں اور خون میں شکر کی سطح پر نظر رکھتے ہیں کیونکہ اس میں اچانک اضافہ نیند یا غنودگی کا باعث بن سکتا ہے۔
ہوری کی زندگی کا ایک دن یومیوری ٹی وی شو ’ول یو گو وِد می؟‘ میں دکھایا گیا۔ ریئلٹی شو کے کیمرے تین دن تک ان پر مرکوز رہے۔
کئی سال سے ہونے والی مطالعات میں چھ گھنٹے سے کم سونے کے نقصانات پر زور دیا گیا ہے اور اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ نیند کی کمی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن 1990 میں قائم کی گئی امریکی غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ تنظیم کے مطابق 18 سے 64 سال کی عمر کے بالغ افراد کو رات کے وقت سات سے نو گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔
65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند درکار ہو سکتی ہے۔
فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ کم نیند کے ساتھ بہتر کام کر سکتے ہیں، جبکہ دوسروں کو زیادہ نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک یا دو گھنٹے کا فرق کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن ’تجویز کردہ اوقات سے زیادہ دور جانے سے صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ مثال کے مدافعتی نظام کی کمزوری، بلند فشار خون اور ڈپریشن۔
نیند کی ماہر نینسی فولڈویری شیفر کہتی ہیں کہ نیند جسم کے ہر عضو، بشمول دماغ کے لیے ضروری ہے، کیونکہ یہ جسم کو غذائی اجزا کی بحالی، زہریلے مادے صاف کرنے اور اگلے دن کے لیے توانائی بحال کرنے میں مدد دیتی ہے۔
نیند میں صرف ڈیڑھ گھنٹے کی کمی قلیل مدتی مسائل جیسے کہ چوکنا رہنے کی صلاحیت میں کمزوری، یادداشت کے مسائل میں اتار چڑھاؤ، اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں دل چسپی نہ ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ان کا معمول ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے تو ہوری نے اصرار کیا کہ وہ اپنی زندگی میں کچھ بھی تبدیل نہیں کرنا چاہیں گے۔
ہوری کے بقول: ’مجھے ورزش کرنے، سرفنگ کرنے، اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے اور نئے مشاغل اور مقامات دریافت کرنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ اس لیے میرا (جاگنے) کے وقت کو کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔‘
© The Independent