روزانہ کتنا پانی پینا ضروری؟ اصول نہیں جسم کے اشارے اہم

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر انسان کا جسم، اس کی سرگرمیاں اور ماحول الگ ہوتا ہے لہٰذا ہائیڈریشن کے معاملے میں ’سب کے لیے ایک اصول‘ والی بات قابل اعتماد نہیں۔

14 جون، 2025 کو وارانسی میں شدید گرمی کے دن میں ریلوے سٹیشن پر ایک انڈین شہری نلکے سے پانی پیتے ہوئے (اے ایف پی)

عموماً مشورہ دیا جاتا ہے کہ روزانہ آٹھ گلاس پانی پینا صحت کے لیے اچھا ہے مگر جب موسم شدید گرم ہو، پسینہ تیزی سے بہہ رہا ہو یا آپ سارا دن ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں گزار رہے ہوں، تو کیا یہ اصول اب بھی کارآمد رہتے ہیں؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے بلکہ مختلف حالات میں پانی کی ضروریات بدل جاتی ہیں۔

فوربز میگزین میں شائع رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر انسان کا جسم، اس کی سرگرمیاں اور ماحول الگ ہوتا ہے لہٰذا ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی مناسب مقدار) کے معاملے میں ’سب کے لیے ایک اصول‘ والی بات قابل اعتماد نہیں۔

اس کی بجائے ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کی پانی کی ضرورت جانچنے کے کئی پیمانے ہو سکتے ہیں خاص طور پر پیشاب کا رنگ اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

پہلے ہائیڈریشن کے مقبول مگر محدود اصولوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

آٹھ گلاس پانی روزانہ:
یہ سب سے مقبول اصول ہے اور یاد رکھنا بھی آسان ہے۔ مگر یہ ہر شخص پر یکساں لاگو نہیں ہوتا۔

مردوں اور خواتین کے لیے الگ پیمانہ:

مردوں کے لیے 15.5 کپ (تقریباً 3.7 لیٹر) اور خواتین کے لیے 11.5 کپ (تقریباً 2.7 لیٹر) روزانہ پانی کی سفارش کی جاتی ہے۔ یہ اصول مرد و خواتین کے درمیان فرق کرتا ہے، لیکن سب مرد یا سب خواتین ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ایک چھوٹے قد کا مرد اور ایک قد آور خاتون ایتھلیٹ، دونوں کی ضروریات مختلف ہو سکتی ہیں۔

جسمانی وزن کے حساب سے پانی کی مقدار:

اس اصول کے تحت اپنے وزن کو 0.5 سے ضرب دیں تاکہ روزانہ پینے کے لیے اونس میں پانی کی مقدار معلوم ہو۔ مثلاً 150 پاؤنڈ وزن والے شخص کو 75 اونس پانی پینا چاہیے۔ مگر اس کی جسمانی سرگرمی کا کیا؟ ایک میراتھن میں دوڑنے والا شخص بھی ایسا کر سکتا ہے، یقیناً نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ورزش کے ہر 30 منٹ کے لیے 12 اونس اضافی پانی:

یہ اصول امریکی کالج آف سپورٹس میڈیسن کی جانب سے دیا گیا ہے اور کسی حد تک جسمانی مشقت کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ لیکن کینیڈا میں سنوبورڈنگ اور دبئی کی گرمی میں فٹبال کھیلنے میں فرق ہے۔

پیاس پر انحصار؟

اگرچہ پیاس لگنا ایک فطری اشارہ ہے مگر اس پر مکمل انحصار کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر گرمی میں، جب جسم تیزی سے پانی کھو رہا ہو، پیاس لگنے سے پہلے ہی ڈی ہائیڈریشن شروع ہو چکی ہوتی ہے۔

سب سے قابل بھروسا اشارہ: پیشاب کا رنگ

ماہرین کے مطابق اصل توجہ پانی کی مقدار پر نہیں بلکہ جسم کے سگنلز پر دینی چاہیے۔ خاص طور پر پیشاب کا رنگ اور بار بار پیشاب آنا اہم اشارے ہیں۔

جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہو تو گردے پانی روک لیتے ہیں اور پیشاب گاڑھا اور زیادہ زرد ہو جاتا ہے۔ جب جسم ہائیڈریٹ ہو تو پیشاب کا رنگ ہلکا اور صاف ہو جاتا ہے۔ اگر پیشاب کی رنگت گہری ہو رہی ہو یا دن میں بار بار پیشاب نہیں آ رہا تو یہ واضح اشارہ ہے کہ آپ کو مزید پانی کی ضرورت ہے۔

شدید ڈی ہائیڈریشن کے باعث سر درد، چکر آنا، پیشاب کی نالی کے انفیکشن، گردے فیل ہونا اور یہاں تک کہ ہیٹ سٹروک، گردے کی پتھریاں اور بلڈ پریشر میں خطرناک حد تک کمی جیسی سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی صحت