دنیا میں ہر ہفتے تین میں سے ایک شخص کو نیند آنے میں پریشانی ہوتی ہے۔ ایک مسئلہ جو درمیانی عمر سے بدتر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ لیکن برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ڈاکٹر کرن راجن کا خیال ہے کہ ضروری نہیں کہ ایسا ہو۔
وہ پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں سونے کے لیے ’کوگنیٹو شفلنگ‘ نامی ایک تکنیک آزمانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس طریقہ کا مطلب ہے جان بوجھ کر خیالات کو الجھا دینا تاکہ ان کا کوئی مطلب نہ رہے۔
اخبار دی سن لکھتا ہے کہ ڈاکٹر کرن نے ٹک ٹاک پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں اس طریقہ کو پاور بٹن (آن اور آف) کرنے کا حیاتیاتی ورژن قرار دیا۔
وہ کہتے ہیں کہ جب آپ بستر پر لیٹ جاتے ہیں تو آپ عام طور پر بار بار انہیں خیالات کے ایک سلسلے میں پھنس جاتے ہیں جو تناؤ کے ردعمل کو متحرک کر سکتا ہے اور آپ کو نیند آنے سے روک سکتا ہے۔ جتنی دیر آپ جاگتے رہیں گے، اتنے ہی زیادہ ناپسندیدہ خیالات میں پھنسے رہیں گے، جس کا مطلب ہے کم نیند۔
’کوگنیٹو شفلنگ‘ یا علمی خلل نامی یہ تکنیک حد سے زیادہ سوچنے کے اس خوفناک دائرے کو توڑ سکتی ہے۔ یہ حالت آپ کے دماغ کی فعال علمی کوششوں کو روک کر حاصل کی جاتی ہے۔ یہ گانوں کی فہرست (شفل آپشن) سے ایک بے ترتیب گانا منتخب کرنے جیسا کچھ ہے جو ہر بار شعوری انتخاب کرنے سے دماغ پر کم دباؤ ڈالتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوتے وقت اس علمی گھماؤ کو پورا کرنے کے لیے، ایک لفظ (کسی بھی لفظ) کے بارے میں سوچیں۔ پھر اسی لفظ کے ہر حرف سے شروع ہونے والے دوسرے الفاظ کے بارے میں سوچنے کی کوشش کریں۔ یہ ضروری ہے کہ یہ لگاتار الفاظ واقعی بے معنی ہوں، ورنہ آپ دوبارہ سوچنے کے جال میں پھنس سکتے ہیں۔
ڈاکٹر راج کہتے ہیں کہ ایک بے ترتیب لفظ کا انتخاب کریں جیسے ’سونے کا وقت یا بیڈ ٹائم‘ اور پھر اس حرف سے شروع ہونے والے دوسرے لفظ کے بارے میں سوچیں اور تصور کریں۔ یعنی ان الفاظ کے بارے میں سوچیں جو ’بی‘ سے شروع ہوتے ہیں یہاں تک کہ آپ تھک جائیں۔ جیسے بےبی، بٹر، بیلجیئم، بیس بال اور بنانا (کیلا)۔ ان الفاظ کو تصور کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ یہ مائیکرو سلیپ سٹیج (بیداری سے نیند کی طرف منتقلی کے مرحلے) اور دماغ کو پرسکون کرنے اور نیند کے عمل کو زیادہ آسانی سے شروع کرنے میں مدد کرتا ہے۔
جب آپ ایک لفظ سے تھک جائیں تو اگلے لفظ کی طرف بڑھیں۔ یہ ترکیب بکھرے ہوئے خیالات کو پرسکون کرنے میں مدد کرتی ہے۔ لہذا، اگر آپ کا نیند کا نظام ٹھیک سے کام نہیں کر رہا ہے تو یہ کوشش کرکے دیکھ لیں۔
علمی خلل جسے ’سیریل ڈائیورس امیجننگ‘ بھی کہا جاتا ہے، کینیڈا کی سائمن فریزر یونیورسٹی کے ڈاکٹر لیوک پی بیوڈائن کی ایجاد ہے۔