صحارا میں گرنے والی مریخ کی چٹان کی 20 لاکھ ڈالر میں نیلامی متوقع

سودبیز نیلام گھر نے بتایا کہ 11 فٹ لمبا ڈائنوسار کا ڈھانچہ بھی 40 سے 60 لاکھ ڈالر کے درمیان فروخت کیا جائے گا۔

ایک مریخ کا شہابیہ جس کا وزن 24.67 کلوگرام ہے کہا جاتا ہے کہ زمین پر مریخ کا سب سے بڑا ٹکڑا ہے، جس کی قیمت کا تخمینہ 20 سے 40 لاکھ ڈالرز ہے، نیویارک کے سودبیز نیلام گھر میں بدھ 9 جولائی 2025 کو رکھا گیا ہے (اے پی)

ایک بہت بڑا اور ’انتہائی نایاب‘ مریخ کا پتھر جو صحرائے صحارا میں گرا، نیلامی میں تقریباً 20 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگا۔

نیویارک میں سودبیز اس 55 پاؤنڈ وزنی پتھر جسے این ڈبلیو اے 16788 کا نام دیا گیا، کو 16 لاکھ ڈالر سے زائد میں فروخت کر رہا ہے، جس کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ زمین پر مریخ کا سب سے بڑا ٹکڑا ہے۔

نیلام گھر کے مطابق یہ سرخی مائل بھورا مریخی پتھر 14 کروڑ میل کا سفر طے کر کے زمین پر پہنچا۔ شہابی پتھر تلاش کرنے والے شخص نے اسے 2023 میں نائجر میں دریافت کیا۔

سودبیز کا کہنا ہے کہ یہ چٹان زمین پر ملنے والے مریخ کے اگلے سب سے بڑے ٹکڑے سے تقریباً 70 فیصد بڑی ہے اور اس وقت زمین پر موجود مریخی مواد کا تقریباً سات فیصد حصہ ہے۔

سودبیز میں سائنس اور قدرتی تاریخ کی وائس چیئرپرسن کسینڈرا ہیٹن نے جریدے فورچون کو بتایا کہ ’یہ مریخی شہابیہ اب تک ملنے والا مریخ کا سب سے بڑا ٹکڑا ہے، اور وہ بھی بہت واضح فرق کے ساتھ۔

ہیٹن نے بتایا کہ اس چٹان کو ایک خصوصی لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا، جہاں یہ معلوم ہوا کہ یہ ’اولیوین-مائیکروگیبروئک شیرگوٹائٹ‘ ہے، یعنی ایسی چٹان جو میگما کے آہستہ آہستہ ٹھنڈا ہونے سے بنتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ دریافت بھی منفرد ہے۔ سودبیز کے مطابق زمین پر اب تک باضابطہ طور پر تسلیم شدہ 77 ہزار سے زائد شہابیوں میں سے صرف 400 مریخی شہابیے ہیں۔

ہیٹن کے مطابق اس کی سطح پر شیشے جیسی تہہ بھی ہے، جو غالباً زمین کے ماحول میں داخل ہونے کے دوران شدید حرارت کے باعث بنی۔

ان کے بقول یہی پہلی نشانی تھی جس سے اندازہ ہوا کہ یہ محض کوئی عام چٹان نہیں۔ سودبیز کے مطابق یہ واضح نہیں کہ شہابیہ کب زمین سے ٹکرایا، لیکن ٹیسٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ غالباً حالیہ برسوں میں ہوا۔

یہ شہابیہ اس سے پہلے روم میں اطالوی خلائی ایجنسی میں نمائش کے لیے رکھا گیا۔

سودبیز نے اس کے مالک کا نام ظاہر نہیں کیا۔ ادھر اس ہفتے نیلام گھر میں 11 فٹ طویل ڈائنوسار بھی فروخت کے لیے پیش کیا گیا  جس کی قیمت 40 لاکھ  سے 60 لاکھ ڈالر کے درمیان لگائی گئی۔

بچے سیراٹوسارس ناسی کورنس کا ڈھانچہ 1996 میں لارامی، وائومنگ کے قریب بون کیبن کواری سے ملا۔ سودبیز کے مطابق یہ غالباً ڈائنوسارز دور کے آخری سے تعلق رکھتا ہے جو تقریباً ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے تھا۔

یہ ڈھانچہ بدھ کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ سیراٹوسارس ڈائنوسار دو پیروں پر چلتے تھے۔ ان کے بازو چھوٹے ہوتے تھے اور وہ ٹائرینوسارس ریکس سے مشابہہ دکھائی دیتے تھے لیکن جسامت میں چھوٹے تھے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس