ایک نئی تحقیق کے مطابق بار بار آنے والے ڈراؤنے خواب وقت سے پہلے بڑھاپے اور جلد موت کے خطرے سے جڑے ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے بالغ افراد جو ہر ہفتے ڈراؤنے خواب دیکھنے کی شکایت کرتے ہیں، ان میں 70 سال کی عمر سے پہلے موت کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتا ہے جو کبھی کبھار یا بالکل ایسے خواب نہیں دیکھتے۔
مطالعے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ کہ ڈراؤنے خواب وقت سے پہلے موت کی پیش گوئی کے حوالے سے سگریٹ نوشی، موٹاپے، ناقص خوراک اور کم جسمانی سرگرمی سے بھی زیادہ مضبوط عامل ہیں۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا کہ ان نتائج کو ’عوامی صحت کے مسئلے‘ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ لوگ ذہنی دباؤ پر قابو پا کر ڈراؤنے خوابوں کو کم کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عابدمی اوتائیکو کی سربراہی میں برطانیہ ڈیمینشیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور امپیریل کالج لندن کے محققین نے 19 سال کے عرصے میں آٹھ سے 10 سال کے 2429 بچوں اور 26 سے 86 سال کے 183012 بالغ افراد کے کوائف کا تجزیہ کیا۔
یورپین اکیڈمی آف نیورولوجی (ای اے این) کی کانگریس میں پیش کی گئی اس تحقیق میں یہ بھی واضح ہوا کہ ڈراؤنے خواب نیند کے معیار اور دورانیے دونوں کو متاثر کرتے ہیں، جس سے رات کے وقت خلیوں کی مرمت اور بحالی کی جسم کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
مسلسل ذہنی دباؤ اور خراب نیند کے مشترکہ اثرات غالباً ہمارے خلیوں اور جسم کے تیزی سے بوڑھا ہونے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر اوتائیکو کہتے ہیں کہ ’نیند کے دوران ہمارا دماغ حقیقت اور خواب میں فرق نہیں کر سکتا۔ اسی لیے ڈراؤنے خواب اکثر ہمیں پسینے میں شرابور، سانس پھولی ہوئی اور تیز دھڑکن کے ساتھ جگا دیتے ہیں کیوں کہ ہمارا ڈٹ جانے یا فرار ہو جانے کا ردعمل فعال ہو جاتا ہے۔ یہ ذہنی دباؤ بیداری کی حالت میں محسوس ہونے والے کسی بھی دباؤ سے کہیں زیادہ شدید ہو سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا، ’ڈراؤنے خواب کورٹیسول کی سطح کو مسلسل بلند رکھتے ہیں، جو ایک ایسا سٹریس ہارمون ہے جو خلیوں کے تیز تر بڑھاپے سے جڑا ہوا ہے۔ جن افراد کو اکثر ڈراؤنے خواب آتے ہیں، ان میں یہ مجموعی دباؤ بڑھاپے کے عمل کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’چوں کہ ڈراؤنے خواب عام بھی ہیں اور ان پر قابو پایا جا سکتا ہے، اس لیے انہیں عوامی صحت کے سنگین مسئلے کے طور پر زیادہ سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔‘
تحقیقی ٹیم کو معلوم ہوا کہ جن بچوں اور بالغوں کو بار بار ڈراؤنے خواب آتے تھے، ان میں بھی بڑھاپا جلدی آ رہا تھا۔ ایسے افراد تقریباً 40 فیصد بنتے ہیں جو قبل از وقت موت کے زیادہ خطرے سے دوچار تھے۔
ڈاکٹر اوتائیکو کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ ڈراؤنے خواب تیز تر حیاتیاتی بڑھاپے اور جلد موت کی پیش گوئی کر سکتے ہیں، چاہے صحت کے دیگر مسائل نہ بھی ہوں۔
ماہانہ بنیادوں پر آنے والے ڈراؤنے خواب بھی ان لوگوں کے مقابلے میں تیز رفتار بڑھاپے اور زیادہ شرح اموات سے جڑے پائے گئے جنہیں کبھی ڈراؤنے خواب نہیں آتے۔ یہ تعلق ہر عمر، جنس، نسل اور ذہنی صحت کی حالت میں یکساں طور پر دیکھا گیا۔
ڈاکٹر اوتائیکو کے مطابق: ’اچھی بات یہ ہے کہ ڈراؤنے خوابوں سے بچا بھی جا سکتا ہے اور ان کا علاج بھی ممکن ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سادہ اقدامات جیسے بہتر نیند کے اصولوں پر عمل کرنا، ذہنی دباؤ کو قابو میں رکھنا، ذہنی اضطراب یا ڈپریشن کا علاج کرانا اور خوفناک فلمیں نہ دیکھنا، ڈراؤنے خوابوں کو کم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
© The Independent