خیبر پختونخوا میں تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہیے: مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ صوبے میں تبدیلی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر سے ہی آنی چاہیے۔ میری تجویز ہے کہ صوبے میں تبدیلی آئے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن 12 جولائی 2025 کو پشاور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (جے یو آئی ف فیس بک)

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں تبدیلی سے متعلق فیصلہ پارٹی کی مشاورت سے کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں تبدیلی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر سے ہی آنی چاہیے۔ میری تجویز ہے کہ صوبے میں تبدیلی آئے۔

ہفتے کو پشاور میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی اکثریت جعلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں عوام کا ساتھ چاہیے۔ ’پی ٹی آئی اپنا رویہ تبدیل کرے تو بات ہو سکتی ہے۔ صوبہ کسی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پی ٹی آئی کے نوجوان آتے ہیں میرے ساتھ بیٹھتے ہیں سوالات کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فاٹا کے لیے بغیر مشاورت بڑی ترمیم اور آئین میں اتنی بڑی تبدیلی کی گئی۔ آج اس ترمیم کو واپس کرنا ملکی مفاد میں ہے۔ فاٹا کا انضمام غلط فیصلہ تھا یہ بات سیاسی جماعتوں کو تسلیم کرنی ہو گی۔ تمام پارٹیاں اس گنگا میں بہ گئیں کہ فاٹا کا انضمام ہو۔ ہم کہتے رہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، ہم نے کس کے دباؤ اور اشارے پر یہ  کیا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہوتے ہیں ذاتی دشمنی نہیں۔ مسلح جتھوں کوتسلیم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سینیٹ کے حوالے سے سیٹس ایڈجسٹمنٹ پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔ پیپلزپارٹی سے کوئی شکایت پیدا ہوئی تو ان کے ساتھ بیٹھیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاست دان جیل میں نہیں ہونا چاہیے لیکن سیاست دان جیل جاتا ہے۔ تحریکیں رہائی کے لیے نہیں بلکہ عظیم الشان مقاصد کے لیے ہوتی ہیں۔ جیلوں سے باہر آکر سیاست دان سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں دہشت گردی ہورہی ہے۔ امن وامان کے حالات ٹھیک نہیں۔ سندھ میں ڈاکو راج ہے۔ ملک سے دہشت گردی کیسے ختم ہوگی؟ اب سے سوچنے کی بات ہے۔‘

مولانا فضل الرحمن  نے کہا کہ  ہمارے دور حکمت میں مکمل امن تھا چاہے آپ جہاں بھی جاتے، کوئی پولیس چوکی تک نہیں تھی۔ خیبرپختونخوا میں آج جو حالات ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔ عام آدمی کا گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا۔ امن وامان کے معاملے میں کل جماعتی کانفرنس بلائی جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست