پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہفتے کو بنگلہ دیش میں اختر حسین کی قیادت میں نیشنل سٹیزن پارٹی کے وفد سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ہفتے کو دو روزہ دورے پر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔ یہ دورہ ’انتہائی اہم‘ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ ماضی کے برعکس گذشتہ ایک برس میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ کے اعلامیے کے مطابق یہ دو روزہ دورہ بنگلہ دیش حکومت کی دعوت پر کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ ڈھاکہ میں مختلف بنگلہ دیشی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گے، جن میں چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس اور امور خارجہ کے ایڈوائزر محمد توحید حسین شامل ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں بتایا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ڈھاکہ میں نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے وفد سے ملاقات ہوئی ہے جس کی قیادت اختر حسین کر رہے تھے۔
بیان کے مطابق گفتگو کے دوران اسحاق ڈار نے اصلاحات اور سماجی انصاف کے حوالے سے این سی پی قیادت کے وژن کو سراہا اور پاکستان اور بنگلہ دیش کی نوجوان نسل کے درمیان مزید روابط کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دفتر خارجہ پاکستان کے مطابق نیشنل سٹیزن پارٹی کے وفد کے اراکین نے اپنی جانب سے اسحاق ڈار کو سال 2024 میں ملک گیر سیاسی متحرکات کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا۔ دونوں جانب نے مستقبل میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے امکانات پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
24 اگست کو اختتام پذیر ہونے والا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
عمران صدیق بنگلہ دیش میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں اور وہ اس وقت وزارت خارجہ میں ایڈیشنل سیکرٹری ایشیا پیسیفک ہیں۔ انہوں نے اسحاق ڈار کے بنگلہ دیش دورے کو ’پر امید‘ قرار دیا ہے۔
وزیر خارجہ کے دورے سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے عمران صدیق نے بتایا کہ دونوں ممالک میں عوامی سطح پر روابط میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے عزت اور محبت پائی جاتی ہے اور اسی طرح ہم بھی پاکستان میں ان کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’دونوں ممالک کے مابین کوئی دشمنی نہیں ہے بلکہ دوستی اور بھائی چارے کا جذبہ ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ ’بنگلہ دیش کی پاکستانی تجارتی وفد کے ساتھ تعاون کرنے کی خواہش موجود ہے۔ یہ دورہ تاریخی اس لحاظ سے ہے کہ یہ اتنے طویل عرصے کے بعد ہو رہا ہے اور یہ ہمارے تعلقات کو نئے سرے سے تازہ کرے گا۔‘
عہدے دار نے کہا کہ ماضی میں بین الاقوامی اجلاسوں کے موقعے پر پاکستانی وزیر خارجہ اور بنگلہ دیشی قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں، جن میں وزیر خارجہ کو بنگلہ دیش آنے کی دعوت دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا: ’یہ دورہ دراصل اپریل میں ہونا تھا لیکن اس وقت انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے باعث موخر ہوا۔ اب جب یہ ہو رہا ہے تو یہ ایک یادگار دورہ ہو گا۔‘
عمران صدیق کہتے ہیں کہ وزیر خارجہ بنگلہ دیش کی قیادت، وزارت خارجہ و تجارت کے مشیروں اور دیگر اعلی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔ ’ہم دیکھیں گے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے کیا کر سکتے ہیں اور گذشتہ کئی سالوں میں جو ٹوٹے ہوئے روابط ہیں انہیں کیسے بحال کیا جا سکتا ہے۔‘
پاکستان اور بنگلہ دیش کا سرکاری و سفارتی پاسپورٹس پر ویزا فری انٹری پر اتفاق
— Independent Urdu (@indyurdu) July 23, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/jv3rT6sj5E pic.twitter.com/lDy3jj6bAE
بنگلہ دیش میں سفیر رہنے والے عمران صدیق نے کہا اس دورے میں دو طرفہ تعلقات کی مکمل نوعیت زیر بحث آئے گی۔ ’تجارت اقتصادی تعاون کا ایک اہم حصہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوامی روابط، تحقیقی اداروں کے درمیان تعلقات اور علمی و تعلیمی روابطبھی اہم ہیں۔‘
ایڈیشنل سیکرٹری کے مطابق: ’پاکستان کئی سکالرشپس فراہم کرتا ہے، ہم ان میں اضافے پر بھی غور کریں گے۔‘
انہوں نے کہا: ’ملاقات میں تعلیمی اور معاشی تعاون اور عوامی سطح پر تبادلے جیسے معاملات زیر بحث آئیں گے۔ دونوں ممالک کے تعلقات کا مستقبل پر امید ہے۔
’جب ایک ملک کے عوام دوسرے ملک کی قیادت کو مدعو کرتے ہیں تو یہ نیک نیتی کا اظہار ہوتا ہے، جس کی ہم قدر کرتے ہیں۔ وہاں جا کر یہ بات کریں گے کہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کن طریقوں پر کام کیا جا سکتا ہے۔‘
ایڈیشنل سیکرٹری کے مطابق پاکستانی برآمدات کے لیے بنگلہ دیش ایک بڑی منڈی بن سکتا ہے۔ ’یہ دورہ نہ صرف تمام ان مثبت پیش پہلووں کی توثیق کرے گا بلکہ نئے شعبوں میں تعاون کے امکانات بھی تلاش کرے گا۔‘