نیویارک میں قائم ایک غیر منافع بخش ادارے ہیومن رائٹس واچ نے جمعرات کو کہا کہ انڈیا نے سینکڑوں نسلی بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے بنگلہ دیش بھیج دیا ہے۔
انڈین حکومت پر ضابطوں کو نظر انداز کرنے اور مذہبی بنیادوں پر تعصب کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت طویل عرصے سے امیگریشن، خصوصاً ہمسایہ مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف سخت مؤقف رکھتی ہے۔ اعلیٰ حکام ان افراد کو ’دیمک‘ اور ’درانداز‘ جیسے الفاظ سے پکار چکے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت انڈیا میں بسنے والے تقریباً 20 کروڑ مسلمانوں میں خوف پیدا کر رہی ہے، خاص طور پر ان کے درمیان جو مشرقی انڈیا اور بنگلہ دیش میں وسیع پیمانے پر بنگالی زبان بولتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے بنگلہ دیشی حکام کے حوالے سے بتایا کہ انڈیا نے سات مئی سے 15 جون کے دوران 1,500 سے زائد مسلمان مرد، خواتین اور بچوں کو زبردستی ملک بدر کیا۔
ادارے کی ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے کہا ’انڈیا کی حکمران بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) بنگالی مسلمانوں کو ملک سے من مانے طریقے سے نکال کر امتیازی سلوک کو ہوا دے رہی ہے، ان میں انڈین شہری بھی شامل ہیں۔
’انڈین حکومت غیر مجاز تارکین وطن کی تلاش کے نام پر ہزاروں نازک حال افراد کو خطرے میں ڈال رہی ہے، لیکن ان کے اقدامات مسلمانوں کے خلاف وسیع تر امتیازی پالیسیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔‘
نئی دہلی کا اصرار ہے کہ ملک بدر کیے گئے افراد غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔
تاہم، پیئرسن نے کہا حکومت کی طرف سے یہ دعویٰ ’قابل قبول‘ نہیں کہ ملک بدری غیر قانونی امیگریشن کے نظم و نسق کے لیے کی گئی کیونکہ اس میں ’قانونی عمل، داخلی ضمانتوں، اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات کو نظر انداز کیا گیا۔‘
ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس نے رپورٹ کی تفصیلات اور سوالات ملک کی وزارت داخلہ کو بھیجے لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ میں 18 افراد کے تجربات کو قلم بند کیا گیا۔ ایک 51 سالہ مزدور نے بتایا کہ اسے رات کے وقت انڈیا کی بارڈر سکیورٹی فورس ( بی ایس ایف) نے سرحد تک پہنچایا اور وہ ’لاش کی طرح‘ بنگلہ دیش میں داخل ہوا۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا ’مجھے لگا کہ وہ (بی ایس ایف) مجھے گولی مار دیں گے کیونکہ ان کے پاس بندوقیں تھیں اور میرے خاندان کو کبھی پتا نہ چلتا۔‘
بنگلہ دیش کو، جو زیادہ تر انڈین زمین سے گھرا ہوا ہے، 2024 میں عوامی بغاوت کے نتیجے میں انڈیا نواز حکومت کے خاتمے کے بعد نئی دہلی کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری کا سامنا ہے۔
اپریل میں انڈین زیر انتظام کشمیر میں ایک حملے میں 26 افراد کی موت کے بعد انڈیا نے مہاجرین کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیں۔
نئی دہلی نے الزام لگایا کہ اس حملے میں پاکستان ملوث ہے، جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا۔
ایک ملک گیر سکیورٹی کارروائی کے دوران انڈین حکام نے ہزاروں افراد کو حراست میں لیا، جن میں سے بہت سوں کو بالآخر سرحد پار بنگلہ دیش کی جانب دھکیل دیا گیا۔
پیئرسن نے کہا ’حکومت سیاسی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں انڈیا کی مظلوم افراد کو پناہ دینے کی طویل تاریخ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ‘
انڈیا پر روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی میانمار واپس بھیجنے کے الزامات بھی لگ چکے ہیں، جنہیں بحری جہازوں کے ذریعے جنگ زدہ ملک کے ساحل پر اتارا گیا۔