انڈین فوج نے میانمار میں تین رہنما مار دیے: لبریشن فرنٹ آسام، انڈیا کی تردید

علیحدگی پسند گروپ نے اپنے مسلسل دیے جانے والے بیانات میں کہا کہ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (یو ایل ایف اے) کے ایک اعلیٰ کمانڈر کو میانمار میں سرحد کے قریب ڈرون حملے میں مار دیا گیا جب کہ 19 افراد دیگر زخمی ہوئے۔

ینگون میں 15 فروری 2021 کو فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کے دوران ایک فوجی میانمار کے مرکزی بینک کے باہر بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ کھڑا ہے (سائی آنگ مین / اے ایف پی)

شمال مشرقی انڈیا میں علیحدگی پسند جنگجوؤں نے کہا ہے کہ انڈین فوج نے اتوار کو پڑوسی ملک میانمار میں گروپ کے کیمپوں پر سرحد پار ڈرون حملے کیے جن میں اس کے تین رہنما مارے گئے، انڈیا نے ان حملوں کی تصدیق نہیں کی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمال مشرقی انڈیا کے کچھ باغی گروپوں کے میانمار کے سرحد پار اقلیتی برادریوں کے ساتھ نسلی، لسانی اور ثقافتی تعلقات ہیں اور وہ وہاں موجود بھی ہے۔

علیحدگی پسند گروپ نے اپنے مسلسل دیے جانے والے بیانات میں کہا کہ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (یو ایل ایف اے) کے ایک اعلیٰ کمانڈر کو میانمار میں سرحد کے قریب ڈرون حملے میں مار دیا گیا جب کہ 19 افراد دیگر زخمی ہوئے۔

یو ایل ایف اے نے کہا کہ ’بعد کے حملوں میں دو اور سینئر کمانڈر بھی مارے گئے۔ کئی دیگر ارکان اور عام شہری بھی زخمی ہوئے۔‘

یو ایل ایف اے نے یہ بھی بتایا کہ ایک اور باغی گروپ، پیپلز لبریشن آرمی کے کیمپوں کا بھی نشانہ بنایا گیا۔

یو ایل ایف اے انڈیا میں سرگرم کئی باغی گروپوں میں سے ایک ہے اور وہ شمال مشرقی ریاست آسام کی آزادی چاہتا ہے، جب کہ پی ایل اے منی پور ریاست کی علیحدگی کے لیے سرگرم ہے۔

یو ایل ایف اے کے ایک دھڑے نے 2023 میں ہتھیار ڈال کر انڈین حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا۔

گذشتہ چند برسوں میں باغی حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے، لیکن گذشتہ تین دہائیوں میں اس شورش نے ہزاروں افراد کی جان لی جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈین فوج نے اس بات کی تردید کی کہ اس نے میانمار میں کالعدم باغی گروپ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام انڈپینڈنٹ (یو ایل ایف اے-آئی) کے مشرقی ہیڈکوارٹر پر ڈرون حملے کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک بیان میں انڈین فوج کے لیفٹیننٹ کرنل مہندر راوت، پی آر او ڈیفنس گوہاٹی، نے آئی اے این ایس کو بتایا: ’انڈین فوج کے پاس اس طرح کی کسی کارروائی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔‘

یو ایل ایف اے (آئی) جس کی قیادت پریش بروا کر رہے ہیں، اب میانمار میں صرف ایک سینئر رکن ارونودے دہوتیا کے ساتھ باقی رہ گیا ہے۔ میانمار کے کیمپوں سے سرگرم ایک اور سینئر یو ایل ایف اے (آئی) کمانڈر، روپوم آسام کو مئی میں آسام پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔

معاملے سے واقف افراد نے انڈو ایشین نیو ایجنسی (آئی اے این ایس) کو بتایا کہ یو ایل ایف اے (آئی) کے ہیڈکوارٹر پر یہ حملے کالعدم گروپوں کے اندرونی اختلافات کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں۔

قابل ذکر یہ ہے کہ میانمار جہاں اس وقت فوج کی حکومت ہے، وہاں کئی شدت پسند گروپ حملے کر رہے ہیں اور انڈیا میانمار سرحد کو ان کالعدم تنظیموں، جیسے یو ایل ایف اے (آئی)، نے بارہا اپنے کیمپ قائم کرنے کے لیے استعمال کیا۔

سرحد کے قریب لڑائی انڈین سکیورٹی اداروں کے لیے گہری تشویش کا باعث رہی ہے۔ مئی 2025 میں منی پور کے ضلع چنڈیل میں انڈیا میانمار سرحد کے نزدیک سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں کم از کم 10 شدت پسند مارے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا