ٹرمپ سے اختلاف کے بعد مسک کو 20 ارب ڈالر کا نقصان

مسک نے ٹرمپ کو منتخب کرانے میں 25 کروڑ ڈالر سے زائد خرچ کیے اور ابتدا میں یہ ایک شاندار مالی فیصلہ معلوم ہوتا تھا جب دسمبر 2024 میں ان کی نیٹ ورتھ 400 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔

06 جون 2025 کو بنائی گئی تصویروں کے اس کولاج میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 27 جون، 2017 کو وائٹ ہاؤس میں موجود ہیں جب کہ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک 20 جنوری 2025 کو واشنگٹن میں موجود ہیں (نکولس کام، کیون لامارکی/ اے ایف پی)

امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس کی تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گذشتہ ماہ تلخی اور اعلانیہ علیحدگی کے بعد ایلون مسک کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جبکہ ان کے سرمایہ کاروں کو 100 ارب ڈالر سے زائد کی مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

حال ہی میں اپنے ٹیسلا کے شیئرز فروخت کرنے والے ایک سرمایہ کار ایوانا ڈیلیوسکا نے مسک کی انتظامیہ سے پیچیدہ وابستگی پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا: ’اگرچہ موقع بہت بڑا ہے، لیکن خطرات بھی غیر معمولی حد تک شدید ہیں۔‘

یہ گراوٹ ان مالیاتی نتائج کے بعد آئی ہے جو ٹیسلا نے حالیہ دنوں میں جاری کیے، پیر کو شیئر کی قیمت میں تقریباً سات فیصد کی کمی ہوئی، اور گذشتہ ہفتے انکشاف ہوا کہ کمپنی کی دوسری سہ ماہی میں ڈلیوریز میں 14 فیصد کی کمی ہوئی، کیونکہ یہ چینی حریف کمپنی بی وائی ڈی سے پیچھے رہ گئی۔ ایکسیوس کے مطابق، جون کے آغاز سے اب تک ٹیسلا کے حصص میں تقریباً 14 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ اختلاف، جو انتظامیہ کے نام نہاد ’بِگ، بیوٹی فل بل‘ اخراجاتی پیکج کی مخالفت میں ایلون مسک کے موقف سے شروع ہوا، مسک اور ٹرمپ کے تعلقات میں مالی حالات کی ایک نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی اس کاروباری شخصیت نے ٹرمپ کو منتخب کرانے میں 25 کروڑ ڈالر سے زائد خرچ کیے تھے، اور ابتدا میں یہ ایک شاندار مالی فیصلہ معلوم ہوتا تھا، جب دسمبر 2024 تک مسک دنیا کے پہلے شخص بنے جن کی مالیت 400 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی — یہ ان کے اور ان کی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاروں کی بڑی توقعات کا نتیجہ تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسک نے حکومت کے ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘ کے عملی سربراہ کا بااثر مقام بھی حاصل کر لیا، جس کا مقصد مختلف امریکی سرکاری اداروں — بشمول وہ ادارے جو ان کی کمپنیوں کو متاثر کرتے ہیں — کی مالیات، ڈیٹا اور عملے کا جائزہ لینا تھا۔

ان کامیابیوں کے باوجود، مسک اور ٹرمپ کی وابستگی کے حوالے سے ابتدائی طور پر ہی خطرے کی نشانیاں ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں، جب جنوری میں لاس ویگاس میں ایک شخص نے ٹرمپ ہوٹل کے باہر ایک ٹیسلا کار کو دھماکے سے اُڑا دیا، اور بعد میں ٹیسلا شورومز اور چارجنگ سٹیشنزپر توڑ پھوڑ، تخریب کاری اور مبینہ آتشزدگی کے واقعات پیش آئے۔

اب، جب کہ مسک اور ٹرمپ کے درمیان اختلاف مزید گہرا ہو چکا ہے — حتیٰ کہ مسک نے اپنے پرانے رپبلکن اتحادیوں کو چیلنج کرنے کے لیے نئی سیاسی جماعت بنانے کی دھمکی بھی دے دی — تو سپیس ایکس کے سربراہ کی کمپنیوں کو مزید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

گذشتہ ماہ، ٹیسلا نے اپنے طویل انتظار کے بعد روبوٹیکسی فلیٹ کا باضابطہ آغاز کیا — ایک نیا بزنس ماڈل جسے مسک نے اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے — اور جس پر ممکنہ وفاقی ضوابط کا بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔

مزید برآاں سپیس ایکس، جو وفاقی حکومت کے کنٹریکٹس پر بھاری انحصار رکھتی ہے، نے مریخ مشن کے لیے خلائی جہاز فراہم کرنے میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

ٹروتھ سوشل پر حالیہ ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مسک کے ایک قریبی دوست کو ناسا کے سربراہ بنانے کی درخواست اس لیے مسترد کی کیونکہ وہ ’ایک خالص ڈیموکریٹ تھا، جس نے کبھی ریپبلکن کو چندہ نہیں دیا تھا،‘ اور عندیہ دیا کہ وہ خود مسک کے حوالے سے بھی ایسے ہی تحفظات رکھتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ