غزہ میں 40 سے زائد اموات، حماس - اسرائیل مذاکرات تعطل کا شکار

اسرائیلی فضائی حملوں میں 40 سے زائد فلسطینی جان سے گئے، جن میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو پانی کے تقسیم کے ایک مرکز پر موجود تھے۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ اتوار کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 40 سے زائد فلسطینی جان سے گئے، جن میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو پانی کے تقسیم کے ایک مرکز پر موجود تھے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی سے متعلق مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک پانی کے مرکز پر ڈرون حملے میں 10 افراد مارے گئے، جن میں آٹھ بچے شامل تھے۔

اسرائیلی فوج نے اسے ’تکنیکی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نشانہ ایک جنگجو تھا، لیکن ’بارودی مواد ہدف سے کئی میٹر دور گرا۔‘

واشنگٹن اسرائیل کا سب سے قریبی اتحادی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فائر بندی کے لیے زور دے رہے ہیں۔ اتوار کو انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاہدہ طے پا جائے گا۔

تاہم فوری طور پر معاہدے کی کوئی علامت نظر نہیں آ رہی۔ محمود بصل کے مطابق اتوار کو فلسطینی علاقے میں مختلف مقامات پر حملوں میں کم از کم 43 افراد مارے گئے، جن میں 11 افراد غزہ سٹی کے ایک بازار میں ہلاک ہوئے۔

نصیرات کے رہائشی خالد ریان نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ دو بڑے دھماکوں کی آواز سے جاگے۔ ’ہمارے ہمسائے اور ان کے بچے ملبے کے نیچے دب گئے تھے۔‘

ایک اور رہائشی محمود الشامی نے مذاکرات کاروں سے فائر بندی کے معاہدے پر زور دیا۔ ’ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، وہ انسانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ بہت ہو چکا۔‘

اسرائیلی فوج نے، جس نے حالیہ دنوں میں غزہ بھر میں کارروائیاں تیز کر دی ہیں، کہا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران فضائیہ نے ’150 سے زائد دہشت گرد اہداف‘ کو نشانہ بنایا۔

فوج نے شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون پر حملوں کی فضائی فوٹیج جاری کی، جس میں زمین پر دھماکے اور آسمان میں دھواں اٹھتا دیکھا جا سکتا ہے۔

غزہ میں میڈیا پر عائد پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کی وجہ سے اے ایف پی آزادانہ طور پر اموات اور دیگر تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکی۔

حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 58,026 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو قابلِ اعتماد قرار دیتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے ہفتے کو خبردار کیا کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد افراد کے لیے ایندھن کی قلت ’تشویش ناک حد‘ تک پہنچ چکی ہے، جس سے حالات مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے۔

غزہ میں فلسطینی این جی اوز نیٹ ورک کے سربراہ امجد شوا نے اتوار کو اے ایف پی کو بتایا ’گذشتہ چند دنوں میں صرف 1,50,000 لیٹر ایندھن کی اجازت دی گئی ہے — جو ایک دن کی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرتا۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمیں روزانہ 2,75,000 لیٹر ایندھن درکار ہوتا ہے تاکہ بنیادی ضروریات پوری کی جا سکیں۔‘

قطری دارالحکومت دوحہ میں 60 روزہ فائر بندی اور قیدیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات ہفتے کو اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے جب اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔

رکاوٹوں کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں امید ظاہر کی کہ ’اگلے ہفتے تک یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔‘

حماس اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے۔ تاہم مذاکرات سے باخبر ایک فلسطینی ذریعے کے مطابق اسرائیل نے ایسی تجاویز پیش کی ہیں جن کے تحت وہ غزہ کے 40 فیصد سے زائد حصے میں اپنی فوج برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے لاکھوں فلسطینیوں کو غزہ کے جنوبی حصے میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ’تاکہ انہیں زبردستی مصر یا دیگر ممالک کی طرف ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا