یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف کے میئر ایگور ٹیریخوف نے کہا ہے کہ ہفتے کو علی الصبح روسی افواج نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے ’سب سے طاقتور حملہ‘ کیا ہے، جس میں چھ یوکرینی شہریوں کے جان سے جانے کی اطلاع ہے۔
روسی خبر رساں ادارے آسترا کے مطابق، یوکرینی افواج نے روس کے علاقے برائنسک میں تازہ ترین طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون حملے میں ایک ایم آئی ایٹ فوجی ہیلی کاپٹر تباہ کر دیا، جب کہ ایک روسی برائنسک ہوائی اڈے اور ریسکیو سروس کی سہولت پر یوکرینی ڈرونز کے حملے میں ایک ایم آئی 35 جہاز کو بھی نقصان پہنچا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ ہفتوں میں روسی فوجیوں نے اپنی پیش قدمی تیز کر دی ہے، جب کہ استنبول میں ہونے والے تازہ ترین مذاکرات تین سالہ جنگ کے خاتمے میں ناکام رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا کہ دارالحکومت کیف پر میزائل اور ڈرون حملوں میں تین افراد مارے گئے، جب کہ دو دوسرے شمالی شہر چرنی ہیو پر حملے میں اور کم از کم ایک شمال مغربی شہر لوٹسک میں جان سے گیا۔
خارکیف کے میئر ایگور ٹیریخوف نے ٹیلی گرام پر پوسٹ میں میزائلوں، ڈرونز اور گائیڈڈ بموں کے حملوں کے بارے میں بتایا کہ ’خارکیف اس وقت مکمل جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ طاقتور حملے کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے ہفتے کی صبح 4.40 بجے پوسٹ میں لکھا کہ ’شہر میں گذشتہ ڈیڑھ گھنٹے کے دوران کم از کم 40 دھماکے سنے جا چکے ہیں۔ ڈرون اب بھی اوپر گونج رہے ہیں۔ خطرہ باقی ہے۔‘
میئر نے کہا کہ کیاسکائی ضلع میں رہائشی عمارت پر حملے میں ایک شخص جان سے چلا گیا ہے۔
خارکیو کے علاقائی گورنر اولیگ سینیگوبوف نے پوسٹ کیا کہ فضائی حملے میں سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ’طبی عملہ ضروری مدد فراہم کر رہا ہے۔‘
جمعرات کو شمال مشرقی شہر میں ہونے والے حملوں میں چار بچوں سمیت کم از کم 18 افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملے میں ایک اپارٹمنٹ بلاک کو آگ لگ گئی تھی۔
گذشتہ ہفتے روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ماسکو یوکرین کے ڈرون حملوں کا جواب دے گا جس میں کئی جوہری صلاحیت کے حامل فوجی طیارے تباہ ہوئے۔
یوکرین غیر مشروط اور فوری طور پر 30 روزہ جنگ بندی پر زور دے رہا ہے۔ اس نے پیر کو استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات میں ماسکو کو اپنی تازہ ترین تجویز سے آگاہ کیا۔ لیکن روس اس طرح کی جنگ بندی کے مطالبات کو بارہا مسترد کر چکا ہے۔
فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے اب تک دسیوں ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔ مشرقی اور جنوبی یوکرین کے کئی حصوں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور لاکھوں لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
امریکی شہری کی روس سے روانگی
ریاستی خبر رساں ایجنسی طاس نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ امریکی شہری جوزف ٹیٹر ایک نفسیاتی ہسپتال سمیت تقریباً ایک سال تک حراست میں رہنے کے بعد روس چھوڑ گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
46 سالہ ٹیٹر کو اگست میں ماسکو میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر ایک ہوٹل میں عملے کے ساتھ بدسلوکی اور بعد میں ایک پولیس افسر پر حملہ کرنے کا الزام تھا۔
اپریل میں ایک عدالت نے اسے مقدمے کے لیے نااہل پایا اور اسے لازمی نفسیاتی علاج کے لیے بھیجا تھا۔
طاس نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ امریکی شہری کو حراست سے پہلے ہی ایک نفسیاتی وارڈ میں منتقل کر دیا گیا تھا جب ایک میڈیکل کمیشن نے کہا کہ اس نے ’تناؤ، جذباتی (اور) فریب خیالات جیسے رویوں کا مظاہرہ کیا۔‘
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹیٹر نے ستمبر میں عدالتی سماعت میں کہا تھا کہ وہ اپنی امریکی شہریت ترک کرنا چاہتا ہے اور سی آئی اے اسے نشانہ بنا رہی ہے۔
جمعہ کوطاس نے کہا کہ ٹیٹر کو فارغ کر دیا گیا ہے اور وہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
روس نے حالیہ برسوں میں کئی امریکی شہریوں کو جاسوسی اور روسی فوج پر تنقید کرنے سے لے کر چھوٹی چوری اور خاندانی تنازعات تک کے الزامات کے تحت گرفتار کیا ہے، جس کے بعد واشنگٹن کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے میں استعمال کے لیے ’یرغمال بنانے‘ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
اپریل میں امریکی۔روسی دہری شہریت رکھنے والی کیسنیا کیریلینا کو یوکرین کے حامی خیراتی ادارے کو تقریباً 50 ڈالر عطیہ کرنے کے جرم میں 12 سال قید کی سزا سنانے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
اس کے بدلے میں واشنگٹن نے آرتھر پیٹروف کو رہا کیا، جو ایک روسی-جرمن شہری ہیں اور جن پر روسی فوج کو سپلائی کرنے والے مینوفیکچررز کو غیر قانونی طور پر امریکی ساختہ الیکٹرانکس برآمد کرنے کا الزام ہے۔