انڈیا پاکستان کا پانی راتوں رات نہیں روک سکتا، لمبا عرصہ درکار ہوتا: ڈار

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’انڈین پراکسی باز نہیں آ رہی۔ ہم نے انڈیا کو کہا تھا کہ ہم آپ کی طرح ڈرپوک نہیں ہیں، ہم جب حملہ کریں گے تو بتا کر کریں گے۔‘

22 مئی 2025 کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو کہا کہ انڈیا پاکستان کا پانی ایک دم سے نہیں روک سکتا اور ایسے کسی عمل کے لیے ایک لمبا عرصہ درکار ہو گا۔

جمعرات کو وزیر خارجہ نے میڈیا بریفنگ میں انڈیا کے وزیر خارجہ کے بیان کو ’افسوسناک‘ قرار دیا جس میں انہوں نے پاکستان اور انڈیا کے مابین حالیہ کشیدگی کے بارے میں کہا تھا کہ ’یہ تو ٹریلر تھا۔‘

اسحاق ڈار نے ردعمل میں کہا کہ ’انڈین وزیر دفاع کا بیان بدقسمتی ہے۔ اور اگر جنگ کو بڑھاتے جائیں گے تو دیکھنا ہوگا کہ یہ کہاں ختم ہو گی۔‘

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے مابین ہونے والی لڑائی کی بڑی پروجیکشن تھی۔‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ ’یہ ہوا یا زمین کی لڑائی نہیں تھی بلکہ اس کی بڑی projection  تھی۔ پاکستان نے کشیدگی نہیں بڑھائی، ہم نے جو بھی کیا صرف دفاع میں کیا، پہل نہیں کی۔‘

دوسری جانب وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے انڈپینڈنٹ اردو نے سوال کیا کہ ’خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا ہے کہ پاکستان کو ان دریاؤں کا پانی نہیں ملے گا جن پر انڈیا کا حق ہے۔‘

اس کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ کہنا اور بات ہے، یہ راتوں رات نہیں ہو سکتا، اس کے لیے بہت لمبا عرصہ درکار ہوتا ہے۔‘

تاہم انہوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ’میں نے یہ بیان نہیں دیکھا کہ کیا الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔‘

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقہ پہلگام میں شدت پسندوں کی جانب سے سیاحوں پر کیے گئے حملے کے تقریباً ایک ماہ بعد انڈین حکومت نے دونوں ممالک کے مابین سال 1960 میں قائم ہونے والے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کر دیا تھا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ’جنگ بندی سیکریٹری روبیو کی کال صبح آٹھ بج کر 15 منٹ کے بعد ہوئی۔‘

انہوں نے کہا ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کا ’ہاٹ لائن پر 10، 12، 14، 18 مئی کو رابطے ہوئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسحاق ڈار نے بریفنگ میں مریدکے اور بہاولپور میں کالعدم تنظیم کے آپریٹ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’مریدکے یا بہاولپور سے متعلق جو کہا گیا، سال 2017، 2018 میں لشکر طیبہ کی جگہوں کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’انڈین پراکسی باز نہیں آ رہی۔ ہم نے انڈیا کو کہا تھا کہ ہم آپ کی طرح ڈرپوک نہیں ہیں، ہم جب حملہ کریں گے تو بتا کر کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنے ہمسائے تبدیل نہیں کر سکتے، انڈیا کی طرح نہیں بننا چاہتے۔ ہماری پالیسی ہے کہ اپنی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ چاہتے ہیں کہ دہشت گردی جلد ملک سے ختم ہو، ہم اپنے بارڈرز کو ڈھیلا چھوڑتے ہیں اور 35 سے 40 ہزار دہشت گرد ملک میں آ جاتے ہیں۔‘

اسحاق ڈار نے کہا 23’ اپریل سے 10 مئی تک پاکستان نے تقریبا 60 ممالک کے ساتھ رابطے میں رہا اور ہمسایہ ملک (انڈیا) کا بیانیہ بننے نہیں دیا، ان کا جھوٹ دنیا کو دکھایا۔‘

دوسری جانب وزیر خارجہ نے افغان پناہ گزینوں کے پاکستان سے بھیجے جانے سے متعلق سوال پر کہا کہ ’30 جون تک افغان باشندوں کو ون ڈاکومنٹ پر لے کر جا رہے ہیں جس کی فیس 100 ڈالرز ہوگی اور ان افراد کو ایک سال کے لیے ویزا دیا جائے گا۔‘

اسحاق ڈار نے چین کے دورے سے متعلق کہا کہ ’چین میں دہشت گردی پر قابو پانے پر بات ہوئی، چونکہ چینی باشندوں پر گذشتہ کچھ عرصہ میں حملے ہوئے ہیں انہوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی، انہوں نے جلد پاکستان آنے کی حامی بھر لی اور مسئلہ کشمیر پر بھی پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاک چین اقتصادی راہداری ٹو پر بات ہوئی، وہ اسے پھیلانے کے لیے تیار ہیں۔ چین سے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ بیلٹ روڈ انیشیٹو کو توسیع کی جائے گی جس میں پشاور سے کابل ہائی وے بنائی جائے گی۔ یہ بننے سے گوادر پورٹ کی صلاحیت بڑھے گی۔‘

اسحاق ڈار کے مطابق اس ٹرائی لیٹرل اجلاس میں پاکستان کوسراہا گیا اور افغانستان و پاکستان کے باہمی سفارتی تعلقات بڑھانے کا بھی کہا گیا۔

’پاکستان، انڈیا کی گفتگو کو دو طرفہ ہونا چاہیے‘

دوسری جانب انڈیا کے وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ’اس وقت تک زیر التوا رہے گا جب تک کہ پاکستان قابل یقین اور اٹل طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا۔‘

جمعرات کو جاری ایک بیان میں انڈین وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ ’کسی بھی انڈیا اور پاکستان میں بات چیت کو دو طرفہ ہونا چاہیے۔ بات چیت اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چلتے، ہم ان دہشت گردوں کے حوالے کرنے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں جن کی فہرست پاکستان کو دی گئی تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا