پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے خطاب میں کہا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر اور فلسطین کے تنازعات اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے کا نتیجہ ہیں جو عالمی نظام پر اعتماد کو مجروح کر رہے ہیں۔
منگل کو عالمی تنازعات پر ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
انڈیا پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ ’کوئی بھی سطحی اقدام کشمیری عوام کے بنیادی حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتا۔‘
اسحاق ڈار نے انڈیا کی طرف سے 65 سالہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کا یہ اقدام اس دریا پر انحصار کرنے والے 24 کروڑ پاکستانیوں کے پانی کے حق پر حملہ ہے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ حملوں میں اب تک 58 ہزار سے زیادہ فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، مارے جا چکے ہیں۔
پاکستانی نائب وزیر اعظم نے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ میں انسانی صورت حال نہایت سنگین ہے اور ہمیں فلسطینی عوام کے لیے ایک آزاد اور قابل عمل ریاست کے قیام کی طرف سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اقوام متحدہ کے منشور، عالمی قوانین، اور ریاستوں کی خودمختاری، عدم مداخلت اور حق خودارادیت جیسے اصولوں پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان ہمیشہ محاذ آرائی کے بجائے مکالمے، علیحدگی کے بجائے شمولیت، اور تقسیم کے بجائے اشتراک پر یقین رکھتا ہے۔‘
انہوں نے سلامتی کونسل پر دہرا معیار اپنانے، قراردادوں پر عمل نہ کرنے اور انسانی اصولوں کی سیاست کاری پر سخت تنقید کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ان رویوں نے ادارے کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے لازم ہے کہ تمام تنازعات کو عالمی قانون کی روشنی میں یکساں انداز میں دیکھا جائے، نہ کہ سیاسی مفادات کے تحت۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تقریر کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو صرف ایک مکالمے کا فورم نہیں، بلکہ انصاف فراہم کرنے والا اور پائیدار امن قائم کرنے والا ادارہ بنانا ہو گا۔
تنازعات کے پر امن تصفیوں سے متعلق قرارداد کی متفقہ منظوری
اجلاس کے دوران پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی گئی، جس کا مقصد تنازعات کے پرامن حل کے عالمی نظام کو مضبوط بنانا ہے۔
اسحاق ڈار نے اسے عالمی برادری کے عزم کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ قرارداد اقوام متحدہ کے منشور کی روح اور سفارتی ذرائع سے مسائل کے حل کی عالمی خواہش کی عکاس ہے۔‘
قرارداد میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان قراردادوں پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنائیں، جو سلامتی کونسل کی جانب سے تنازعات کے پرامن حل کے لیے منظور کی گئی ہیں۔
اس قرارداد کے ذریعے رکن ممالک اور اقوام متحدہ کی سطح پر یہ بھی ترغیب دی گئی ہے کہ وہ سفارتی کوششوں، ثالثی، اعتماد سازی اور مقامی، علاقائی و ذیلی علاقائی سطح پر مکالمے کے فروغ جیسے اقدامات کو اپنائیں تاکہ کسی بھی تنازع کو شدت اختیار کرنے سے پہلے روکا جا سکے۔
قرارداد میں تمام علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں اور اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنائیں۔