وزیرا عظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی ترقی کے تناظر میں پاکستان میں چینی شہریوں کا تحفظ مزید اہمیت کا حامل ہو چکا ہے، جو حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
پاکستان میں چینی باشندوں کی سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے منگل کو اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم ملک میں چینی برادری کے لیے ایک محفوظ اور کاروبار دوست ماحول تعمیر کر رہے ہیں۔‘
اسلام آباد میں ایوان وزیراعظم سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جس میں دونوں ملکوں کے مابین بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کیے جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت میں چینی کمپنیوں کا اعتماد ہمارے معاشی مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے پورے ملک میں ہوائی اڈوں پر چینی باشندوں کی آمد و رفت کی سہولت کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات لیے جانے کی ہدایات جاری کیں۔
انہوں نے کہا کہ ’وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پورے ملک میں چینی باشندوں کی سکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے متعدد اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
’پورے ملک میں عالمی معیار کے مطابق سیف سٹی منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔‘
اجلاس میں وزیراعظم کو پورے ملک میں چینی باشندوں کے لیے خصوصی سکیورٹی انتظامات کی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر چینی باشندوں کی خصوصی سکیورٹی کے انتظامات نافذ العمل ہیں۔
’وفاق اور تمام صوبے اس ضمن میں بھرپور تعاون کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔‘
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’پورے ملک میں سیف سٹی منصوبے زیر تعمیر ہیں، جب کہ چینی باشندوں کو سفر کے لیے سکیورٹی ایسکورٹ کی سہولت بھی دی جا رہی ہے۔‘
حکام نے بریفنگ میں مزید کہا کہ تمام نئے رہائشی منصوبوں میں سیف سٹی کے معیار کے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس میں وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر مملکت طلال چوہدری, وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
پاکستان میں چینی شہریوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، جن میں سے اکثریت سی پیک کے تحت جاری اور دوسرے کئی منصوبوں پر کام کے سلسلے میں تعینات ہیں۔
پاکستان میں رہنے والے چینی باشندوں پر حملوں کے کئی ایک واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں، جن میں پڑوسی ملک کے شہریوں کے علاوہ کئی پاکستانی شہری اور سکیورٹی اہلکار بھی جان سے جا چکے ہیں۔
چینی باشندوں کو علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، جن کا ماننا ہے کہ بیجنگ بلوچستان میں پاکستان کو معدنی وسائل کے استحصال میں مدد دے رہا ہے، جہاں چین نے ایک گوادر کے علاوہ معدنیات کی صنعت میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
2024 میں بیجنگ نے اسلام آباد کو پاکستان کے مختلف حصوں میں ہزاروں کام کرنے والے اور مقیم چینی باشندوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی غرض سے چینی سکیورٹی فورسز تعینات کرنے کی بھی تجویز پیش کی تھی۔