عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے پیر کو غزہ کے شہر دیر البلح میں اس کے عملے کی رہائش گاہ اور مرکزی گودام پر حملہ کیا، جس سے علاقے میں اس کی کارروائیاں متاثر ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے اس ادارے کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے عملے کی رہائش گاہ پر تین بار حملے کیے گئے، جن میں فضائی حملوں کے باعث آگ لگ گئی، شدید نقصان پہنچا، اور عملے اور ان کے اہل خانہ بشمول بچوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا۔
اسرائیلی ٹینکوں نے پہلی بار پیر کو دیر البلح کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں پیش قدمی کی، جو کہ اسرائیلی ذرائع کے مطابق وہ علاقے ہیں جہاں ممکنہ طور پر قیدی افراد رکھے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقامی طبی عملے کے مطابق ٹینکوں کی گولہ باری سے گھروں اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم تین فلسطینی جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا، ’اسرائیلی فوج نے عمارت میں داخل ہو کر خواتین اور بچوں کو جھڑپوں کے دوران پیدل چلنے پر مجبور کیا تاکہ وہ الماواسی کی طرف جا سکیں۔ مرد عملے اور اہل خانہ کو ہتھکڑیاں لگا کر کپڑے اتروائے گئے، موقع پر ہی تفتیش کی گئی اور بندوق کی نوک پر جانچ پڑتال کی گئی۔‘
ادارے نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ اس کے عملے کے دو افراد اور دو اہل خانہ کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے تین کو بعد میں رہا کر دیا گیا، جبکہ عملے کا ایک رکن ابھی تک زیر حراست ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈینام گیبری ایسس نے کہا، ’ڈبلیو ایچ او اپنے زیر حراست عملے کی فوری رہائی اور تمام عملے کے تحفظ کا مطالبہ کرتا ہے۔
دیر البلح ان فلسطینیوں سے بھرا ہوا ہے جو غزہ میں 21 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران بے گھر ہو چکے ہیں۔ جب اسرائیل نے انخلا کا حکم جاری کیا تو ان میں سے سینکڑوں افراد نے مغرب یا جنوب کی طرف ہجرت کی۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس کا مرکزی گودام، جو انخلا والے علاقے میں واقع ہے، اتوار کو ایک حملے کے نتیجے میں نقصان کا شکار ہوا، جس سے اندر دھماکے ہوئے اور آگ بھڑک اٹھی۔
اسرائیلی فوج کی غزہ میں امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں مزید 93 افراد مارے گئے جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔ pic.twitter.com/fqxe51Mst3
— Independent Urdu (@indyurdu) July 21, 2025
ادارے نے کہا ہے کہ وہ حملوں کے باوجود دیر البلح میں موجود رہے گا اور اپنی کارروائیوں کو وسعت دے گا۔
برطانیہ اور 20 سے زائد دیگر ممالک نے پیر کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا اور اسرائیلی حکومت کے امدادی تقسیم کے طریقہ کار پر تنقید کی، خاص طور پر ان واقعات کے بعد جب خوراک کی تقسیم کے مقامات کے قریب سینکڑوں فلسطینی جان سے گئے۔
اسرائیلی فوج کی غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری جارحیت میں اب تک 59,000 سے زائد فلسطینی جان سے گئے، تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، اور ایک شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔