غزہ: اسرائیلی فائرنگ سے امداد کے منتظر 93 فلسطینی قتل

اسرائیلی فوج کی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں مزید 93 افراد قتل اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

اسرائیلی فوج کی تباہ حال غزہ میں انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں مزید 93 افراد قتل اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی کے مطابق شمالی علاقے میں امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے 80 افراد مارے گئے جبکہ جنوبی شہر رفح کے قریب ایک امدادی مرکز کے پاس نو افراد کو گولی مار دی گئی جہاں صرف 24 گھنٹے قبل درجنوں افراد کو ایسے ہی قتل کیا گیا تھا۔

ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے اے ایف پی کو بتایا کہ خان یونس کے ایک اور امدادی مقام پر بھی چار افراد مارے گئے۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارۂ خوراک نے بتایا کہ ان کا 25  ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ جب اسرائیل سے غزہ شہر کے قریب داخل ہوا تو اسے ’بھوک سے نڈھال شہریوں کے ایک بڑے ہجوم‘ کا سامنا کرنا پڑا جو فائرنگ کی زد میں آ گیا۔

اسرائیلی فوج نے اموات کی تعداد کو چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے فوجیوں نے ’اپنے خلاف لاحق فوری خطرے کو دور کرنے‘ کے لیے انتباہی فائرنگ کی کیونکہ ہزاروں افراد غزہ شہر کے قریب جمع ہو گئے تھے۔

غزہ میں امداد کی تلاش میں مارے مارے پھیرنے والے شہریوں کی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اموات ایک معمول بنتی جا رہی ہے جہاں خوراک اور بنیادی ضروریات کی شدید قلت کے شکار افراد بڑی تعداد میں امدادی مراکز پر جمع ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ مئی کے آخر سے اب تک تقریباً 800 امداد کے متلاشی افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو امدادی قافلوں کے راستوں پر تھے۔

دوسری جانب، اقوام متحدہ نے غزہ کے علاقے دیر البلح میں رہائشیوں اور بے گھر افراد کو جنوبی علاقوں کی جانب فوری منتقل ہونے کے اسرائیلی فوج کے نئے حکم کو بھی امدادی کوششوں کے لیے ایک اور ’تباہ کن دھچکہ‘ قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے اپنے بیان میں کہا ’اسرائیلی فوج کے آج جاری کیے گئے اجتماعی انخلا کے حکم نے غزہ میں انسانی زندگی کی بقا کے لیے بنائے گئے نازک راستوں کو ایک اور تباہ کن دھچکہ پہنچایا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتوار کو اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے رہائشیوں کو فوری طور پر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق اس حکم کے بعد پورے خاندان اپنے قلیل سامان کے ساتھ جنوبی سمت روانہ ہو گئے۔

بیان میں مزید کہا گیا ’یہ مقامات اور تمام شہری مقامات کو انخلا کے احکامات کے باوجود محفوظ بنایا جانا چاہیے۔ اگر اس علاقے میں صحت مراکز، پانی کی تنصیبات یا امدادی گوداموں کو نقصان پہنچا تو یہ زندگی کے لیے خطرناک نتائج کا باعث ہو گا۔‘

اقوام متحدہ کے ابتدائی تخمینے کے مطابق جب اس انخلا کا حکم جاری ہوا تو یہاں 50  سے 80 ہزار افراد اس علاقے میں موجود تھے۔

اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک غزہ کی تقریباً پوری آبادی، جو شدید غذائی قلت کا بھی شکار ہے، انخلا کے احکامات کے باعث کم از کم ایک مرتبہ ضرور بے گھر ہو چکی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق تازہ ترین حکم کے بعد غزہ کے 87.8 فیصد علاقے یا تو انخلا کے احکامات کے دائرے میں آ چکے ہیں یا اسرائیلی عسکری زون قرار دیے جا چکے ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ 21 لاکھ عام شہری صرف غزہ کے 12 فیصد چھوٹے، بکھرے ہوئے علاقے میں محصور ہو چکے ہیں جہاں بنیادی خدمات کا نظام منہدم ہو چکا ہے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ یہ نیا حکم عالمی اور اس کے شراکت داروں کی غزہ میں محفوظ اور مؤثر نقل و حرکت کو محدود کر دے گا جبکہ اس وقت امداد کی رسائی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا