ڈھاکہ: 54 سال بعد جماعت اسلامی کو ’پلٹن میدان‘ میں ریلی کی اجازت

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے 1971 کے بعد پہلی بار سہرودی اودیان (پلٹن میدان) میں سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہفتے کو ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا۔

19 جولائی، 2025 کی اس تصویر میں ڈھاکہ میں جماعت اسلامی کے حامی ایک ریلی میں شریک ہیں(اے ایف پی)

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے 1971 کے بعد پہلی بار سہرودی اودیان (پلٹن میدان) میں سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہفتے کو ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا۔

یہ وہی میدان ہے جہاں 1971 میں پاکستان کی فوج نے انڈیا اور بنگلہ دیش کی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے، جب جماعت اسلامی کو 1971 کے بعد اس میدان میں ریلی کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو جماعت اسلامی کے ہزاروں حامی دارالحکومت میں جمع ہوئے تاکہ اگلے انتخابات سے قبل اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جا سکے۔

بنگلہ دیش میں گذشتہ برس سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد اگلے سال یعنی 2026 میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کا کہنا ہے کہ ملک میں آئندہ انتخابات اگلے سال اپریل میں ہوں گے، تاہم ان کی انتظامیہ نے اس بات کا امکان رد نہیں کیا کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے مطالبے کے مطابق یہ انتخابات فروری کے مہینے میں بھی ہو سکتے ہیں۔

جماعت اسلامی نے 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران پاکستان کا ساتھ دیا تھا۔ جماعت نے ہفتے کی ریلی سے قبل اعلان کیا تھا کہ اس میں 10 لاکھ افراد شریک ہوں گے۔

جماعت اسلامی نے ہفتے کو ہی محمد یونس کی حکومت سے ایک سات نکاتی مطالباتی ایجنڈا بھی پیش کیا ہے جس میں آزاد، شفاف اور پُر امن انتخابات یقینی بنانا، بڑے پیمانے پر ہونے والے قتل عام کے مقدمات، ضروری اصلاحات اور گذشتہ سال کے مظاہروں کے چارٹر پر عمل کرنے جیسے مطالبات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ جماعت نے انتخابی نظام میں متناسب نمائندگی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

کئی کارکنان اس ریلی میں شرکت کرنے کے لیے جمعے کی شام سے ہی ڈھاکہ یونیورسٹی کے کیمپس پہنچ چکے تھے جبکہ ہفتے کو اس ریلی کا انعقاد سہروری اودیان یا پلٹن میدان میں کیا گیا۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ، جن کے والد ملک کے بانی اور پہلے صدر تھے، جماعتِ اسلامی کی سخت سیاسی حریف رہی ہیں۔

توقع ہے کہ جماعتِ اسلامی 300 پارلیمانی نشستوں پر انتخاب لڑے گی اور ملک میں تیسری بڑی سیاسی قوت بننے کی امید میں دیگر اسلام پسند گروہوں اور جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنانے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ سابق وزیرِاعظم خالدہ ضیا کی قیادت والی بی این پی اور حسینہ کی سابق حکمران جماعت عوامی لیگ کے بعد اپنی جگہ بنا سکے۔

اس جماعت کا ایک قریبی تعلق ایک نئی سیاسی جماعت سے ہے، جو اُن طلبہ نے قائم کی ہے جنہوں نے شیخ حسینہ مخالف تحریک کی قیادت کی تھی۔ محمد یونس کی قیادت میں قائم حکومت نے عوامی لیگ پر پابندی عائد کر دی ہے اور حسینہ واجد پانچ اگست سے انڈیا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا