بنگلہ دیش: توہین عدالت پر شیخ حسینہ کو قید کی سزا

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو خصوصی ٹربیونل نے توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ 22 ستمبر 2022 کو نیویارک کے ایک ہوٹل میں ایک انٹرویو کے دوران خطاب کر رہی ہیں (ایڈ جونز/ اے ایف پی)

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو خصوصی ٹربیونل نے توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس کم از کم 227 افراد کو قتل کرنے کا لائسنس ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بدھ کو سنایا جانے والا یہ فیصلہ شیخ حسینہ کے خلاف کسی بھی مقدمے میں پہلی سزا ہے جب سے وہ گذشتہ سال اپنے خلاف ہونے والی وسیع عوامی بغاوت کے نتیجے میں 15 برس اقتدار میں رہنے کے بعد انڈیا فرار ہو گئیں۔

توہین عدالت کے اس مقدمے کا تعلق ایک مبینہ فون کال کی افشا ہونے والی آڈیو کے ساتھ ہے، جس میں شیخ حسینہ اور ان کی سیاسی جماعت کے طلبہ ونگ کے ایک رہنما کے درمیان گفتگو سنی جا سکتی ہے۔ اس آڈیو میں مبینہ طور پر حسینہ کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’میرے خلاف 227 مقدمات ہیں، اس لیے اب میرے پاس 227 افراد کو قتل کرنے کا لائسنس ہے۔‘

کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ نے فرانزک تجزیے کے بعد اس آڈیو کے درست ہونے کی تصدیق کی۔

ریکارڈنگ میں حسینہ اپنے خلاف قتل اور دیگر کئی جرائم کے الزامات پر غصے کا اظہار کر رہی تھیں، جو ان کے خلاف نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں بننے والی عبوری حکومت کے دور میں عائد کیے گئے تھے۔ محمد یونس نے وعدہ کیا تکہ وہ حسینہ اور ان کے قریبی ساتھیوں کو اپنے دورِ اقتدار میں ہونے والی بغاوت کے دوران سینکڑوں افراد کی موت پر سزا دیں گے۔

ڈھاکہ میں قائم انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے یہ سزا اس وقت سنائی جب جون میں شیخ حسینہ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر ایک اور مقدمے کی سماعت شروع ہوئی، جس میں وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔

ٹربیونل نے حسینہ اور ان کے سابق وزیر داخلہ کو 15 مئی تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ ان کی طرف سے جواب نہ آنے پر ٹربیونل نے انھیں 25 مئی کو طلب کرتے ہوئے 16 جون کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔ بعد ازاں اخبارات میں حسینہ کی عدالت میں پیشی کے نوٹس بھی شائع کیے گئے۔

استغاثہ کے مطابق نہ تو کوئی ملزم عدالت میں پیش ہوا اور نہ ہی کسی وکیل کے ذریعے غیر حاضری کی وضاحت کی گئی۔ ایسے حالات میں قانون کے تحت عدالت کو سزا سنانے کا اختیار حاصل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حسینہ اور ان کی جماعت عوامی لیگ نے اس سے قبل ٹربیونل اور اس کی استغاثہ ٹیم پر سیاسی جماعتوں خصوصاً جماعت اسلامی سے روابط کا الزام لگایا۔

محمد یونس کی قیادت میں قائم حکومت نے سابق حکمران جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد کر دی ہے اور قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے اسے بغاوت کے دوران اس کے کردار پر قانونی کارروائی کے لیے راستہ ہموار کر دیا۔

فروری میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اندازہ لگایا تھا کہ حسینہ کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج پر حکومتی کریک ڈاؤن کے دوران تین ہفتوں میں بنگلہ دیش میں تقریباً 1400 افراد جان سے گئے۔ حسینہ ملک کی طویل ترین عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی رہنما ہیں۔

یہ ٹربیونل شیخ حسینہ نے خود 2009 میں بنگلہ دیش کی 1971 کی جنگ آزادی میں ہونے والے جرائم کی تحقیقات اور مقدمے چلانے کے لیے قائم کیا۔ حسینہ کے دور میں اس ٹربیونل نے زیادہ تر جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں پر پاکستان سے آزادی کی جنگ کے دوران ہونے والے واقعات پر مقدمے چلائے۔ 1971 میں انڈیا کی مدد سے بنگلہ دیش نے پاکستان سے آزادی حاصل کی۔ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان بنگلہ دیش کے بانی رہنما اور ملک کے پہلے حکمران تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا