وائٹ ہاؤس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے دی گئی توسیعی ڈیڈ لائن سے چند ہفتے قبل ہی اپنا ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کر دیا ہے۔
کانگریس نے گذشتہ سال ایک بل منظور کیا تھا، جس پر سابق صدر جو بائیڈن نے بعد میں دستخط کیے تھے، اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کی چین میں قائم مرکزی ادارے ’بائٹ ڈانس‘ کو نو ماہ کی مہلت دی گئی تھی کہ وہ ٹک ٹاک کو کسی امریکی منظور شدہ کمپنی کو فروخت کرے، بصورت دیگر اس پر پورے ملک میں پابندی عائد کر دی جائے گی۔
ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ٹک ٹاک کو فروخت کرنے یا پابندی کا سامنا کرنے کی ڈیڈ لائن میں بارہا توسیع کی ہے اور حالیہ ترین توسیع 17 ستمبر کو ختم ہونے والی ہے۔
اگر چند ہفتوں میں ٹک ٹاک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ ہو سکا، تو یہ تاحال واضح نہیں کہ ٹرمپ ایک بار پھر مہلت دیں گے یا نہیں۔ یہ حقیقت کہ وائٹ ہاؤس نے خود اس ایپ کا استعمال شروع کر دیا ہے، اس اعتماد کو کم کر سکتی ہے کہ ٹرمپ اس پابندی پر واقعی عمل درآمد کریں گے۔
دی انڈپینڈنٹ نے اس معاملے پر وائٹ ہاؤس سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کو اپنے نئے اکاؤنٹ پر متعدد ویڈیوز شیئر کیں۔ اپنی پہلی پوسٹ میں، وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ کی مختلف جھلکیوں پر مشتمل ایک ویڈیو شیئر کی اور لکھا: ’امریکہ، ہم واپس آ چکے ہیں! ٹک ٹاک، کیا حال ہے؟‘
دوسری ویڈیو میں وائٹ ہاؤس کی عمارت کے بیرونی مناظر دکھائے گئے اور کیپشن دیا گیا: ’ہم واقعی واپس آ گئے ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ کے کچھ جملوں پر مشتمل ایک اور ویڈیو بھی پوسٹ کی، جن میں سے ایک میں انہوں نے کہا ’میں شکار تھا، اب شکاری ہوں۔‘
ٹرمپ کا اپنا بھی ٹک ٹاک اکاؤنٹ ہے، جو ان کی 2024 کی صدارتی مہم کے دوران شروع کیا گیا تھا اور اس کے فالوورز کی تعداد ایک کروڑ 50 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے روئٹرز کو بتایا: ’صدر ٹرمپ کا پیغام ان کی صدارتی مہم کے دوران ٹک ٹاک پر چھایا رہا اور ہم ان کامیابیوں کو آگے بڑھانے اور ایک ایسے انداز میں بات چیت کرنے کے لیے پرجوش ہیں جیسا کہ اس سے پہلے کسی حکومت نے نہیں کیا۔‘
جون میں، لیویٹ نے کہا کہ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے نفاذ میں دوبارہ تاخیر اس لیے کی ’تاکہ ہم یہ معاہدہ مکمل کر سکیں۔‘
لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا: ’یہ ایپ بے حد مقبول ہے۔ وہ (ٹرمپ) امریکی شہریوں کے ڈیٹا اور پرائیویسی سے متعلق تحفظ بھی چاہتے ہیں۔ اور ان کا ماننا ہے کہ ہم دونوں کام بیک وقت کر سکتے ہیں۔‘
ٹیکنالوجی کی خبروں کی ویب سائٹ ’دی انفارمیشن‘ نے جولائی میں رپورٹ کیا کہ ٹک ٹاک امریکی صارفین کے لیے اپنی ایپ کا ایک نیا ورژن تیار کر رہا ہے، جو پانچ ستمبر کو امریکی ایپ سٹورز پر دستیاب ہو جائے گا، یہ معلومات ایسے افراد نے فراہم کی ہیں جو اس منصوبے سے باخبر ہیں۔
ٹرمپ کا ٹک ٹاک سے متعلق مؤقف ان کی دوسری مدت صدارت میں نمایاں طور پر بدل گیا ہے۔
اپنی پہلی صدارت کے دوران، ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی، اس بنیاد پر کہ یہ ایپ امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے — یہی دلیل قانون سازوں نے کانگریس میں پابندی کے بل کی منظوری کے دوران دی تھی۔ ٹرمپ کی پابندی کو عدالتوں نے روک دیا تھا۔
© The Independent