پاکستان کی فاریکس ایسوسی ایشن نے جمعرات کو بتایا ہے کہ ملک کے خفیہ ادارے (آئی ایس آئی) کے نائب سربرارہ کی کرنسی ایکسچینج کمپنیوں سے ملاقات کے بعد ’ڈالر کے بلیک مارکیٹ میں کاروبار‘ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ خفیہ ادارے کے نائب سربراہ کی کرنسی ایکسچینج کمپنیوں سے رواں ہفتے ملاقات ہوئی تاکہ روپے کی قیمت میں تیزی سے کمی کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔
ملک محمد بوستان نے بتایا کہ ’اس کارروائی سے اوپن مارکیٹ ریٹ مستحکم ہوا اور جمعرات کو ڈالر کے مقابلے روپے کی قیمت ایک روپیہ بڑھی۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’ڈالر آج اوپن مارکیٹ میں ایک روپیہ کم ہوا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب ہمیں آخرکار مطلوبہ سپلائی مل رہی ہے۔‘
روئٹرز کی جانب سے خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ترجمان سے اس معاملے پر تبصرہ کے لیے ای میل بھیجی گئی ہے جس کا فوری طور پر جواب نہیں دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل منگل کو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بھی پاکستان کی مختلف تجارتی و صنعتی تنظیموں کے رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے۔
ان تاجر رہنماؤں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ٹیکس سے متعلق متنازع دفعات پر معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘
ملاقات کے بعد تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی یقین دہانی کے بعد تاجروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔‘
ٹیکس قوانین کے متنازع سیکشن 37 اے اور بی، فنانس ایکٹ 2025 میں شامل دیگر ’کاروبار مخالف‘ اقدامات اور 32 غیر منصفانہ اناملیز کے خلاف ملک بھر کی تاجر تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔