ایشین کرکٹ کونسل اجلاس میں انڈیا پاکستان کا معاملہ حل ہو سکے گا؟

اے سی سی اجلاس بنیادی طور پر ایشیا کپ 2025 کے انتظامات، میزبانی اور شیڈول پر فیصلہ کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاہم انڈیا کی جانب سے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے عندیے نے کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔

23 جولائی 2023 کو پاکستان اور انڈیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا کو پاکستان نے جیت لیا (اے سی سی)

ایشیا کپ 2025 کے انعقاد کے معاملے پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمکش جاری ہے۔ جنوبی ایشیا کی دو بڑی کرکٹ طاقتوں کے مابین اختلافات نے نہ صرف ٹورنامنٹ کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے بلکہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی کل (جمعرات کو) ڈھاکہ میں ہونے والا سالانہ اجلاس بھی ایک تنازع کا شکار ہو گیا ہے۔

اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر داخلہ اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کریں گے، جو بدھ کو ڈھاکہ پہنچے۔

میڈٰیا رپورٹس کے مطابق یہ اجلاس بنیادی طور پر ایشیا کپ 2025 کے انتظامات، میزبانی اور شیڈول پر فیصلہ کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔ تاہم انڈیا کی جانب سے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے عندیے نے کرکٹ شائقین کو ایک بار پھر 2023 کے تنازعے کی یاد دلا دی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے واضح کیا ہے کہ وہ ڈھاکہ میں اجلاس کی میزبانی کو قبول نہیں کرتا اور مطالبہ کر رہا ہے کہ اے سی سی میٹنگ کو کسی غیر جانبدار مقام پر منتقل کیا جائے۔

 انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق بی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ اگر مقام تبدیل نہ کیا گیا تو وہ اجلاس میں شرکت سے گریز کرے گا اور کسی بھی قرارداد کا حصہ نہیں بنے گا۔

بی سی سی آئی کے اس رویے کو بعض تجزیہ کار سیاسی دباؤ کی کوشش قرار دے رہے ہیں بالخصوص ایسے وقت میں جب پاکستان کو اے سی سی کی صدارت ملی ہوئی ہے اور وہ ٹورنامنٹ کے فیصلوں میں فعال کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی حکام نے انڈین اعتراضات کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس طے شدہ مقام یعنی ڈھاکہ میں ہی ہو گا اور انڈیا کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی طرف سے ممکنہ طور پر 2023 کی طرز پر ہائبرڈ ماڈل کی تجویز بھی اجلاس میں پیش کی جا سکتی ہے جس کے تحت انڈیا کے میچ کسی تیسرے ملک، مثلاً متحدہ عرب امارات یا سری لنکا میں کرائے جا سکتے ہیں۔

کرک بز کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا، افغانستان اور بنگلہ دیش جیسے اے سی سی ممبران کی طرف سے ابھی تک کسی واضح مؤقف کا اظہار نہیں کیا گیا، تاہم انڈین اثر و رسوخ کو مدِنظر رکھتے ہوئے ان کی خاموشی کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔

ایسا بھی امکان ہے کہ اگر انڈیا اجلاس کا مکمل بائیکاٹ کرتا ہے تو ایشیا کپ 2025 یا تو مؤخر کیا جا سکتا ہے یا انڈیا کے بغیر منعقد کیا جائے گا، جو خطے میں مزید تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان مئی میں ہونے والی مختصر فوجی جھڑپ کے بعد دونوں حریف کرکٹ کے میدان پر آمنے سامنے آ سکتے ہیں حالانکہ گذشتہ اتوار کو برطانیہ میں جاری ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) میں دونوں ممالک کے سابق کرکٹرز کا میچ منسوخ کر دیا گیا۔

کرکٹ ویب سائٹ ’ای ایس پی این کرک انفو‘ کے مطابق یہ فیصلہ شکھر دھون اور عرفان پٹھان سمیت کئی انڈین کرکٹرز کی جانب سے ’موجودہ سیاسی صورت حال اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ حالات‘ کے باعث شرکت سے انکار کے بعد کیا گیا۔

اپریل میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی بڑھ گئی تھی، جس کے نتیجے میں کرکٹ بھی متاثر ہوئی اور عارضی طور پر آئی پی ایل اور پی ایس ایل کو معطل کرنا پڑا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ