کیا پاکستان کی ویسٹ انڈیز سے ٹی ٹوئنٹی سیریز آسان ہو گی؟

پاکستان کو صرف ایک برتری حاصل ہے کہ زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ٹیم کا حصہ ہیں اور ناتجربہ کاری ہی ویسٹ انڈیز کی شکست کا سبب بن سکتی ہے۔

31 جولائی 2025 کی اس تصویر میں ویسٹ انڈیز کے ٹوور پر جانے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی گراؤنڈ میں پریکٹس کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں (پی سی بی)

پاکستان کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش میں شکست کی رسوائی کا داغ لے کر امریکہ کی ریاست فلوریڈا پہنچ گئی ہے، جہاں وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی۔

فلوریڈا کا ساحلی شہر لاؤڈرہل دنیا کے چند خوبصورت ساحلی ریزورٹس کے قریب واقع ہے، جس کی اصل اہمیت تو سیاحوں کی دلچسپی ہے، جو امریکہ کے دوسرے شہروں اور دنیا بھر سے یہاں آتے ہیں۔ ان کے لیے یہاں ایک طرف سمندر کا کنارہ ہے تو دوسری طرف صاف پانی کی جھیلیں۔ گرم ترین موسم ہونے کے باعث یہ شہر اور ملحقہ علاقے سیاحوں سے سارا سال بھرے رہتے ہیں۔  

کرکٹ یہاں پر ایک غیر معروف کھیل ہے اور ایک ہی گراؤنڈ ہے، لیکن ویسٹ انڈیز کے سابق کھلاڑیوں اور کچھ پاکستانی تارکین وطن کی کوششوں سے اس گراؤنڈ کو انٹرنیشنل درجہ مل چکا ہے اور گذشتہ ورلڈکپ میں یہاں کئی میچز کھیلے گئے۔

پاکستان کا بھی ایک میچ تھا، جو بارش کے باعث تاخیر سے شروع ہوا تھا اور آئرلینڈ سے پاکستان بمشکل جیت گیا تھا، لیکن امریکہ کے خلاف ڈیلاس میں شکست نے پاکستان کرکٹ کو امریکہ سے بری یادوں میں امر کردیا تھا۔

پاکستان ایک بار پھر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی سرزمین پر کرکٹ کھیل رہا ہے اور اب اس کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے ہے۔ یہ میچز جمعے، اتوار اور پیر کو کھیلے جائیں گے۔

ٹیم کا تنزلی سفر

اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کرکٹ تنزلی کا سفر طے کر رہی ہے تو غلط نہ ہو گا۔ برسوں سے ٹی ٹوئنٹی میں حکمرانی کرنے والی پاکستان ٹیم اب دنیائے کرکٹ کی بدترین ٹیم بن چکی ہے۔ بڑی ٹیموں کے خلاف پسپائی اور چھوٹی ٹیموں سے شکستوں نے ٹیم کا صرف حوصلہ ہی پست نہیں کیا بلکہ اس کا شیرازہ بھی بکھیر کر رکھ دیا ہے۔

بلے بازوں میں درست تکنیک ہے اور نہ قوت فیصلہ جو مناسب وقت پر شاٹ کھیل سکیں اور نہ بولرز میں وکٹ لینے کی صلاحیت ہے۔

ٹیلنٹ کی کمی اور موجود ٹیلنٹ کا غلط استعمال ٹیم کے لیے مستقل مصیبت بن چکا ہے۔ اس پر طرہ کہ بورڈ ہر مسئلے کا حل مہنگے ترین کوچز کو سمجھتا ہے۔ جو کوچ آتا ہے وہ مسائل کی ذمہ داری دوسروں پر ڈال دیتا ہے۔ 

سابق کوچ عاقب جاوید نے پلیئر پاور توڑنے کے لیے بابر اعظم اور رضوان کو ٹیم سے رخصت کیا تو نئے کوچ بھی تجربات کرنے لگے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان نے پہلی دفعہ بنگلہ دیش سے سیریز ہار دی۔

بنگلہ دیش کی سیریز میں جس طرح بلے بازوں نے پسپائی دکھائی، وہ قابلِ حیرت تھی، لیکن کوچ پھر بھی مطمئن ہیں۔

ٹیم اب بھی پسندیدہ کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ محمد نواز اور فہیم اشرف جیسے تیسرے درجے کے کھلاڑی ٹیم کی اولین ضرورت ہیں۔ غلط انتخاب نے ٹیم ہی نہیں نئے ٹیلنٹ کو بھی برباد کیا ہے۔ 

ویسٹ انڈیز سے سیریز

ویسٹ انڈیز کے خلاف سیلیکٹرز نے چند تبدیلیاں کی ہیں۔ بنگلہ دیش کے خلاف اپنا کیریئر شروع کرنے والے سلمان مرزا اچھی بولنگ کے باوجود ڈراپ کردیے گئے، کیونکہ شاہین شاہ آفریدی کے لیے جگہ بنانا تھی حالانکہ بنگلہ دیش کے خلاف ان کی عدم موجودگی کی وجہ خراب فارم بتائی گئی تھی۔

دانیال کو بھی ڈراپ کر کے حسن علی کو شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیٹنگ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، لیکن مسلسل ناکام صائم ایوب کو باقی رکھا گیا ہے۔ تاہم فخر زمان کی جگہ جب آخری میچ میں صاحبزادہ فرحان کو موقع ملا تھا تو انہوں نے شاندار بیٹنگ کی تھی۔ اب دیکھنا ہے کہ وہ کھیلتے ہیں یا نہیں۔

محمد حارث مسلسل ناکام ہیں۔ ان کو اپنی تکنیک درست کرنے کی ضرورت ہے، لیکن ان کو بھی باقی رکھا گیا ہے۔ ان کے لیے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز بہت مشکل ہو گی۔ اسی طرح حسن نواز بھی مشکلات میں ہوں گے، کیونکہ یہ دونوں صرف فرنٹ فٹ پر کھیلتے ہیں، جو ویسٹ انڈیز پچز پر آسان نہیں ہو گا۔

پہلے میچ میں فہیم اشرف اور محمد نواز آل راؤنڈر ہوں گے، جب کہ شاہین آفریدی، حارث رؤف اور ابرار احمد اہم بولرز ہوں گے۔ کپتان سلمان علی آغا خود چوتھے نمبر پر بیٹنگ کریں گے۔ اگر فرحان بھی کھیلتے ہیں تو شاید حارث کو ڈراپ کر کے خوشدل شاہ کو شامل کیا جائے، تاہم پاکستانی ٹیم چند تبدیلیوں کے ساتھ وہی ہو گی، جو بنگلہ دیش کے خلاف آخری میچ کھیلی تھی۔ پاکستان بظاہر سپن بولنگ کو اپنا ہتھیار بنائے گا۔

ویسٹ انڈیز کی ٹیم شائی ہوپ کی قیادت میں ایک خطرناک ٹیم ہے۔ اگرچہ آسٹریلیا سے پانچوں میچ ہار گئی لیکن ہر میچ میں انہوں نے ہائی سکورنگ کی، جس سے بیٹنگ میں وہ شدت پسندی نظر آ رہی ہے، جو ٹی ٹوئنٹی کا خاصہ ہے۔

برینڈن کنگ اور ردھر فورڈ ان کے خطرناک بلے باز ہیں، جب کہ الزاری جوزف اور عقیل حسین کی بولنگ بھی پاکستانی بیٹرز کو تنگ کرے گی۔ 

پچ کیسی ہو گی؟

لاؤڈر ہل کی پچ خشک اور کھردری ہے، جس پر گھاس تو نہیں ہے لیکن باؤنس بھی کم ہے، جس کے باعث بولرز کو کوئی خاص مدد تو نہیں ملے گی لیکن کم باؤنس کی باعث بڑا سکور بھی مشکل ہو گا۔

گراؤنڈ بھی بہت بڑا نہیں ہے، اس لیے بلے بازوں کے لیے چھکے لگانا آسان ہو گا۔ اب تک اس گراؤنڈ پر 19 انٹرنیشنل میچ ہو چکے ہیں، جن میں 14 پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیموں نے جیتے، اس لیے جو ٹیم ٹاس جیتے گی وہ پہلے بیٹنگ کرنا پسند کرے گی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ دورہ مشکل ہو گا۔ پاکستان کو صرف ایک برتری حاصل ہے کہ زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ٹیم کا حصہ ہیں اور ناتجربہ کاری ہی ویسٹ انڈیز کی شکست کا سبب بن سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ