’میں نے اپنے والدین کو نہیں بتایا تھا کہ میں کیفے میں برتن دھوتا ہوں۔ کئی ماہ تک میں نے یہی کام کیا کیونکہ بغیر کسی تجربے کے کوئی آپ کو فوراً اپنے باورچی خانے میں نہیں آنے دیتا۔ سو میں نے برتن دھوئے اس کے بعد انہوں نے مجھے اپنی پیسٹری سائڈ میں شفٹ کیا۔‘
یہ دلچسپ تجربہ بتانے والے 25 سالہ عبدالسمیع ہیں۔
انڈپینڈینٹ اردو سے بات کرتے ہوئے عبدالسمیع نے بتایا کہ ’میرے والدین چاہتے تھے کہ میں ڈاکٹر بنوں ان کی بات مانی اور میں نے پری میڈیکل کیا اور مجھے میڈیکل کالج میں داخلہ بھی مل گیا مگر میں خوش نہیں تھا۔‘
’مجھے آرٹسٹک چیزیں پسند تھیں اسی لیے پھر میں نے اپنی والدہ کو بتایا کہ میں کچھ اور کرنا چاہتا ہوں جس میں میں وہ کر سکوں جو دیکھنے میں آنکھوں کو خوبصورت لگے۔‘
عبدالسمیع کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاہور کے ایک ادارے کوتھم جو ہوٹل مینجمینٹ اور شیف بننے کی ٹریننگ دیتے ہیں، میں داخلہ لے لیا۔
’یہ دو سال کا کورس تھا جو گریجویشن کے برابر ہوتا ہے۔ اس کے بعد جس طرح ڈاکٹر ہاؤس جاب کرتے ہیں ویسے ہی مجھے انٹرنشپ کرنی تھی اس لیے ایک کیفے میں جگہ ملی مگر انہوں نے مجھے برتن دھونے پر لگا دیا۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ اسی دوران ’میں نے 2018 میں اپنا انسٹا پیج ’عبدلز پیٹیسری‘ بنایا اور کیک بنانے شروع کر دیے۔ میں انسٹاگرام پر ہی آرڈرز لیتا ہوں یہاں میرے تقریباً 5000 فالووز ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انہیں بچپن سے ہی شوق تھا کھانے پکانے اور اچھا کھانے کا۔ انہوں نے اس کام میں خوشی محسوس کی اور پھر اپنے گھر کی اوپر والی منزل پر ایک خاص قسم کا باورچی خانہ بنوایا جہاں وہ صرف کیک اور دیگر بیکری آئٹمز بناتے ہیں۔
’میں اکیلا ہی سارے کام کرتا ہوں کیونکہ مجھے پسند ہے، میں نے ابھی تک کوئی مددگار نہیں رکھا اس کے باوجود میں دن میں زیادہ سے زیادہ 10 جبکہ کم سے کم چار یا پانچ کیک بنا لیتا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کا یہ سفر تھوڑا مشکل بھی تھا کیونکہ بیکننگ کو زیادہ تر خواتین کا شعبہ سمجھا جاتا ہے اس لیے جب وہ اس شعبے میں آئے تو یہاں پہلے سے موجود بیکرز کو تشویش ہوئی کہ ’عبدال کون ہیں کہاں سے آ گئے ہیں کچھ جیلیسیسز بھی ہوئیں مگر پھر آہستہ آہستہ سب تھیک ہوتا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ ان کے کچھ گاہک تو باقائدہ انہیں سے کیک بنوانا پسند کرتے ہیں۔
’کسٹمرز اپنی مرضی کا ڈیزائن دیتے ہیں وہ بنا دیتے ہیں اور کچھ کو میں خود اپنی مرضی سے ڈیزائن کرتا ہوں اور انہیں خوبصورت بناتا ہوں، کسٹمرز کو وہ ڈیزائن پسند آتے ہیں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے ناپسند کیا ہو۔‘
فی الحال توعبدالسمیع اکیلے اپنے کچن سے کیکس کے آرڈرز مکمل کر کے بھیجتے ہیں مگر آئندہ مستقبل میں ان کا ارادہ اپنا ایک کیفے اور بیکری کھولنے کا بھی ہے۔