2020 میں کون سے لفظ عوامی لغت کا حصہ بن گئے؟

زیادہ تر الفاظ کا تعلق بلاشبہ کرونا وائرس سے جڑا ہے، تاہم اس فہرست میں چند دیگر الفاظ بھی ہیں۔

(تصویر:  پکسا بے)

2020 میں کچھ ایسے الفاظ سامنے آئے جو اس سال پیش آنے والے مخصوص حالات و واقعات کی وجہ سے روزمرہ گفتگو کا حصہ بن گئے۔

یہ دس الفاظ کون کون سے تھے؟

کووڈ-19

یہ نیا لفظ ہے جو دراصل ’کرونا وائرس ڈیزیز 2019‘ کا مخفف ہے۔ یہ وبا چینی شہر ووہان سے پھوٹی اور بعد میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس بیماری کے خاتمے کے لیے اس وقت کم از کم چار ویکسینیں دنیا کے مختلف ملکوں میں استعمال ہو رہی ہیں اور امید ہے کہ اس سال اس بیماری پر قابو پا لیا جائے گا تاہم آنے والے برسوں میں لفظ ’کووڈ‘ عوام کے ذخیرۂ الفاظ کا حصہ رہے گا۔

قرنطینہ

قرنطینہ پرانا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کسی متعدی بیماری کے شکار افراد کو الگ تھلگ کر دینا تاکہ وہ صحت مند لوگوں کو بیمار نہ کر سکیں۔ یہ لفظ ’کوآرنٹین‘ سے نکلا ہے جس کا ماخذ 40 کا ہندسہ ہے۔ اس لفظ کی ابتدا یوں ہوئی کہ پرانے وقتوں میں اگر شبہ ہوتا کہ بندرگاہ پر آنے والے کسی جہاز پر وبا پھیلی ہوئی ہے تو اس پر سوار افراد کو 40 دن تک جہاز سے اترنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔

این 95 ماسک

 طبی دنیا سے تعلق رکھنے والے اور عمومی معلومات رکھنے والے افراد کے لیے اس خاص ماسک کا نام نیا نہیں ہوگا، تاہم عوام کی اکثریت نے اس کا نام کرونا وبا پھیلنے کے نتیجے میں پہلی بار سنا۔ پاکستان میں اس کا استعمال مارچ اور اپریل کے مہینوں میں اس وقت عام ہوا، جب طبی حکام نے ہدایات دینا شروع کیں کہ لوگ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک استعمال کریں۔  

ویسے تو یہ ماسک دھوئیں اور دیگر قسم کی آلودگی سے بچنے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن یہ وائرس سے بچاؤ کے سلسلے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ 95 کا مطلب یہ ہے کہ یہ ماسک 95 فیصد ذرات کو ناک اور منہ تک پہنچنے سے روکتا ہے۔

سینیٹائزر

سینیٹائزر کا لفظ پہلے طبی ماہرین یا علم و شعور رکھنے والے افراد کے استعمال میں ہی رہا ہے۔ کرونا وبا کے بعد سینیٹائزر ایک عام آدمی کی بھی ضرورت بن گیا اور اس کا استعمال اس قدر بڑھ گیا کہ غیر تعلیم یافتہ افراد کی اکثریت بھی اس کے بارے میں نہ صرف جانتی ہے بلکہ روزمرہ زندگی میں اس کا استعمال بھی کرتی ہے۔

پین ڈیمک

11 مارچ 2020 کو صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کووڈ -19 کو باقاعدہ طور پر پین ڈیمک یعنی ’عالمگیر وبا‘ قرار دیا گیا اور اس طرح یہ لفظ عام ہوا۔

 سال 2020 کی ابتدا میں تین فروری کو آن لائن ڈکشنری میں اس لفظ کے حوالے سے جاننے والے افراد میں یکدم غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اسی تناسب سے اس کا استعمال بھی عام ہوا۔

’میریم ویبسٹر‘ ڈکشنری نے پین ڈیمک لفظ کو سال 2020 کا لفظ قرار دیا، جبکہ گوگل کے مطابق کسی دوسرے سال کے مقابلے میں 2020 میں پین ڈیمک لفظ کو 1621 فی صد سے زیادہ دیکھا گیا اور اس کے بارے میں تحقیق کی گئی۔ پین ڈیمک یونانی زبان کے لفظ ’پین‘ یعنی ’سب‘ اور ’ڈیموس‘ یعنی ’لوگ‘ سے اخذ کیا گیا ہے۔

لاک ڈاؤن

کرونا کی وبا کے پیشِ نظر دفاتر، تعلیمی ادارے، بازار، ٹرانسپورٹ کا نظام، وغیرہ بند کر دیے گئے جسے لاک ڈاؤن کا نام دیا گیا۔ اس سے کاروباری طبقے اور تعلیمی ادارے بری طرح متاثر ہوئے۔ پاکستان میں جیسا لاک ڈاؤن ابتدائی دنوں میں کیا گیا تھا، اب وہ حالت نہیں، لیکن ابھی تک بہت سی جگہوں پر لاک ڈاؤن کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے، جسے ’سمارٹ لاک ڈاؤن‘ کا نام دیا گیا ہے۔  

سماجی دوری

سماجی دوری یا سوشل ڈسٹنسنگ کا تعلق بھی کرونا وائرس سے ہے۔ وبا کے پیشِ نظر لوگوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ ایک دوسرے سے چھ فٹ کی دوری رکھیں تاکہ وائرس ایک شخص سے دوسرے تک نہ پھیل سکے۔ کچھ عرصے تک تو اس پر عمل بھی ہوا، لیکن بعد میں عمومی طور پر یہ ہدایات ردی کی ٹوکری میں ڈال دی گئیں۔

ہرڈ امیونٹی

یہ طبی اصطلاح تو پرانی ہے، لیکن کرونا کی وبا نے اسے عام عوام تک پہنچا دیا ہے اور ہر جگہ لوگ اس کے بارے میں بات کرتے سنائی دیے۔

ہرڈ کا مطلب جانوروں کا غول ہے، جب کہ ہرڈ امیونٹی سے یہ مراد لی جاتی ہے کہ جب معاشرے میں لوگوں کی خاصی بڑی تعداد کسی بیماری سے متاثر ہو جائے تو پھر وائرس کو نئے شکار ملنے میں دشواری پیش آتی ہے اور یوں یہ بیماری خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔

اس کی مثال یوں سمجھیے کہ جیسے لکڑیوں کے الاؤ میں مزید لکڑیاں نہ جائیں تو کچھ دیر کے بعد پرانی لکڑیاں پوری طرح جل جانے پر آگ خود ہی بجھ جاتی ہے۔

کرونا وائرس کے لیے ہرڈ امیونٹی کی شرح 70 فیصد کے قریب بتائی گئی ہے، یعنی اگر کسی آبادی کے 70 فیصد لوگ اس سے متاثر ہو جائیں تو پھر وائرس ختم ہو جائے گا۔

تنظیم سازی

سیاست کی دنیا میں تنظیم سازی کا لفظ بہت استعمال ہوتا رہتا ہے۔ تاہم ستمبر 2020 میں پاکستان میں یہ لفظ اس وقت زیادہ استعمال ہوا جب ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے ایک رکن قومی اسمبلی کے حوالے سے یہ افواہ اڑی کہ وہ اپنی جماعت کی ایک خاتون ایم این اے کو ہراساں کرنے پر خاتون کے بھائیوں کی مار پیٹ کا نشانہ بنے۔

تشدد کا نشانہ بننے والے ایم این نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ وہ خاتون کے گھر ’تنظیم سازی‘ کرنے گئے تھے۔ اس بیان پر ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرولز اور لطیفے بنے۔ جس کے بعد تنظیم سازی کے لفظ کا بہت چرچا ہوا۔

کیمیکل کاسٹریشن

 پاکستان میں کیمیکل کاسٹریشن کا تصور سماجی افق پراس وقت ابھر کر سامنے آیا جب ستمبر 2020 میں لاہور موٹروے پر ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا واقعہ پیش آیا۔ اس واقعے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ریپ میں ملوث افراد کے لیے کیمیکل کاسٹریشن (یعنی وہ عمل جس میں کسی شخص کی جنسی صلاحیت کو ختم کیا جاتا ہے) کا قانون نافذ کرنے کا مشورہ دیا۔

 وزیراعظم کی جانب سے یہ اصطلاح استعمال کرنے کے بعد یہ لفظ سوشل فورمز اور دیگر اجتماعات میں ہر خاص و عام نے استعمال کرنا شروع کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10