فرانسیسیوں میں جنسی رغبت کیوں ختم ہو رہی ہے؟

یہ باظابطہ بات ہے – ہمارے پڑوسی فرانسیسی اپنی بدنام زمانہ جنسی خواہش کھو رہے ہیں۔ ہیلن کوفی سوال کرتی ہیں کہ کیا جدید دور کی زندگی اس کی وجہ ہے؟

13 دسمبر 2023 کو پیرس کے لوور میوزیم کی ایک دیوار پر آویزاں لیونارڈو ڈا ونچی کی مونا لیزا کو موبائل فون تھامے ہوئے دکھایا گیا ہے، جسے فرانسیسی آرٹسٹ بگ بین نے بنایا ہے، ایک جوڑا اپنے موبائل فون سے اس کے سامنے سیلفی لے رہا ہے (دیمتر دلکوف/ اے ایف پی)

کئی بار میں بے چینی سے بہت دور تک دیکھتے ہوئے یہ الفاظ کہے: ’یا قدرت، کاش میں فرانسیسی ہوتی۔‘

میں فلم اور ٹی وی کو مورد الزام ٹھہراتی ہوں، جنہوں نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اگر میں چینل (فرانس اور برطانیہ کے درمیان آبی گزرگاہ) کے دوسری طرف پیدا ہوتی تو میں بالکل مختلف ہوتی: ایسی عورت جس نے سیاہ رنگ کا خوشبو میں ڈوبا ہوا لباس زیب تن کر رکھا ہوتا اور جس کی دو لمبی، خوبصورت انگلیوں کے درمیان گالیش (سیگریٹ) اٹکا ہوا ہوتا۔

(ہو سکتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی سگریٹ نہ پی ہو لیکن اگر میرا نام ہیلن کیفے ہوتا تو میں پھیپھڑوں کے سرطان کا شکار ہوتی۔) بیزاریت، خوبصورت نفاست کے اس بیرونی حصے کے نیچے ایک طاقتور شہوانیت کو جنم دیتی جس سے یہ لگتا کہ، اگر میں نے جنسی تعلق قائم نہ کیا ہوتا، تو شاید میں ایسا ہی کرنے والی ہوتی۔

کیونکہ، اگر ہم فرانسیسیوں کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں تو، وہ یہ ہے: وہ بہت سیکسی ہیں۔

ڈریں مت: میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ یہ تصویر کشی کتنی غلط ہے۔ اور اب یہ سرکاری طور پر ثابت ہو چکا ہے کہ سیکس اپ سٹیریوٹائپ واقعی ایک افسانہ ہے - ایک نئے سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ فرانس میں جنسی خواہشات کم ہوتی جا رہی ہیں۔

فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینین (آئی ایف او پی) کی جانب سے کرائے گئے سروے کے مطابق 18 سے 69 سال کی عمر کے درمیان ہر چار میں سے ایک (24 فیصد) فرانسیسی بالغوں نے بتایا کہ انہوں نے گذشتہ سال کے دوران کوئی جنسی تعلق قائم نہیں کیا جبکہ 2006 میں یہ تعداد نو فیصد تھی۔

اٹھارہ سے 24 سال کی عمر کے افراد میں سے 28 فیصد نے کہا کہ انہوں نے کبھی جنسی تعلق قائم نہیں کیا۔ جو 2006 کے پانچ فیصد کے مقابلے میں بہت زیادہ کمی ہے۔

ہفتے میں کم از کم ایک بار جنسی تعلق قائم کرنے کا دعویٰ کرنے والے 1911 جواب دہندگان کا فیصد 2009 میں 58 فیصد سے کم ہو کر آج 43 فیصد رہ گیا ہے۔

جنسی تعلق قائم کرنے میں دلچسپی کم ہونے کی کچھ وجوہات پڑھنا فرانکوفیل (فرانس یا فرانسیسی کے مداح) بریگزٹ بارڈوٹ اور جولیٹ بنوشے کے لیے مایوس کن تھا۔

تقریبا ایک تہائی (31 فیصد) جواب دہندگان نے کہا کہ انہوں نے ٹیلی ویژن سیریز دیکھنے، کتاب پڑھنے، سوشل میڈیا استعمال کرنے یا ویڈیو گیمز کھیلنے کے لیے کم از کم ایک بار جنسی تعلقات سے گریز کیا تھا۔

توجہ ہٹانے والی آخری چیز 35 سال سے کم عمر کے مردوں میں خاص طور پر عام تھی – ان میں سے تقریبا 53 فیصد نے کم از کم ایک بار مختلف قسم کے گیمنگ پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے جنسی تعلقات سے انکار کیا۔

ویڈیو گیمز؟ سیکس کی بجائے؟ یہ اس قوم میں جس نے ہمیں مولن روژ (شاعر)، مادام بووری (ناول) اور اب تک جذبات کے لیے تخلیق کردہ سب سے زیادہ شاعرانہ محاورہ دیا: لا پیٹیٹ مورٹ (مختصر موت)؟ دیا۔ یہ اس ملک میں جس نے سرج گینز برگ (فرانسیسی گلوکار، نغمہ نگار اور اداکار) پیدا کیا تھا، جس کے بدنام زمانہ گیت نے ایک خاتون کی آرگیزم کی آواز کو چارٹ میں نمبر ون پر پہنچا دیا؟

یہ ایسے لوگوں میں ہے جو بےقابو جنسی خواہشات کو اس قدر قبول کرتے ہیں کہ صدر کے لیے ایک میسٹریس رکھنا ایک قانونی تقاضا ہے۔

کہو یہ ایسا نہیں ہے! یہ ممکن نہیں ہے!

سچ تو یہ ہے کہ جدید دور کی ٹیکنالوجی اور توجہ ہٹانے والی چیزیں فکشن اور سینیما میں امر ہونے والے فرانسیسیوں کی ہائپر سیکسوئلائزڈ تشخص سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

پیپ شو کے مارک کوریگن کے الفاظ میں ایک بٹی بلیو (فلم) کا تصور کریں جس نے مردوں کی ایک پوری نسل کو ذہنی بیماری میں مبتلا یعنی لڑکیوں کی طرف راغب کر دیا ہے، جس میں بیٹریس ڈیل (اداکارہ) وائرل ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے اپنی خامیوں کی فہرست بناتی ہیں۔

فلم ’بلیو از دی وارمسٹ کلر‘میں لیا سیڈوکس اور ایڈل ایکسرکوپولوس ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتی ہیں۔

پیرس کی سنسنی خیز محبت کی کہانی ایمیلی کے ایک ورژن کا تصور کریں جس میں مرکزی کردار آڈرے ٹوٹو خاموشی سے میتھیو کاسوویٹز کو اس بیڈروم میں لے جاتا ہے- صرف اسے ایک کنسول دینے اور ورلڈ آف وار کرافٹ دینے کے لیے۔

ظاہر ہے یہ صرف فرانسیسیوں کی ذمہ داری تو نہیں ہے کہ وہ یہاں دبے ہوئے برطانوی دستے کو مطمئن کرنے کے لیے ختم ہوتی ہوئی خواہشات کا تشخص برقرار رکھیں۔

کچھ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ممکن ہے کم کرنے کے مثبت محرکات ہوں: مثال کے طور پر، زیادہ سے زیادہ آزادی حاصل کرنے میں خواتین کی پیش رفت۔

1981 میں کیے گئے اسی طرح کے ایک سروے میں 76 فیصد کے مقابلے میں صرف نصف سے زیادہ (52 فیصد) فرانسیسی خواتین نے کہا کہ وہ کبھی کبھی بغیر چاہ کے جنسی تعلقات قائم کرتی ہیں۔

آئی ایف او پی کی سیاست اور کرنٹ ایونٹس سروے کے ڈائریکٹر فرانسوا کروس کا کہنا ہے، ’خواتین کی مالی خودمختاری نے انہیں یہ احساس دلانے کے قابل بنایا ہے کہ اگر انہیں خواہش کے برعکس ہمیشہ ہاں کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

انہوں نے اس زوال کی وجہ 1960 کی دہائی کے اختتام پر جنسی آزادی سے دور ہونے والی نسلی تبدیلی کو بھی قرار دیا – ’یہ کاؤنٹر سائیکلیکل ہے، جو ایک نسل شدت سے کرتی ہے، دوسری نسل کم کرتی ہے۔‘ اور اس حقیقت کی وجہ سے کہ فعال جنسی زندگی گزارنے کے لیے معاشرتی دباؤ کم ہو گیا ہے۔

سروے کے جواب دہندگان میں سے تقریبا 12 فیصد نے اپنی شناخت اے سیکشوئل کے طور پر ظاہر کی۔

لیکن اس کے باوجود؛ میں اپنے ماضی میں بہت زیادہ سیکس کرنے والے ہمسائیوں سے مایوس ہوں۔ اب ہم اپنے تصورات کو کس پر تھوپیں گے؟ اعداد و شمار کو ایک طرف رکھتے ہوئے، میں پیرس میں ایملی کو مورد الزام ٹھہرانا چاہتی ہوں، جسے نیٹ فلکس سیریز کے ناظرین ناپسند کرتے ہیں، جس میں کولنز بدترین قسم کی ویپڈ امریکی کا کردار ادا کرتی ہیں۔

فرانس کے دارالحکومت کے ارد گرد دلکش ملبوسات میں گھومتے ہوئے، وہ حیرت انگیز طور پر دلکش اور فارمیکا ورک ٹاپ کی طرح کرشمہ اور شہوت انگیزی رکھتی ہیں۔ ان کی اے سیکشوئلٹی اتنی طاقتور ہے، درحقیقت، یہ پیرس کو تقریبا ختم کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے - محبت کا شہر! – اپنی دلکش کشش کی وجہ سے۔

اگر میرا نظریہ درست ہے، تو فرانس میں جنسی تنزلی بہتر ہونے سے پہلے ہی بدتر ہو جائے گی - سیریز فور پر فی الحال کام جاری ہے... کتنے افسوس کی بات ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین