خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے علاقے خزانہ میں پولیس کے مطابق چھ سالہ بچی ماریہ کے جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے ملزم کو 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا گیا۔
لوئر دیر کے ضلعی پولیس سربراہ ضیا الدین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تین جنوری کو یہ بچی گھر سے شام کے وقت نکل کر لاپتہ ہو گئی تھی اور علاقہ مکینوں کے تلاش کے باوجود بچی نہیں ملی۔
اس کے بعد ضیا الدین کے مطابق چار جنوری کو بچی کی لاچ دریائے پنجگوڑہ کے کنارے سے ملی اور پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کی اور دوران تفتیش جرم کا اعتراف کیا۔
ضیا الدین نے بتایا، ’ہم نے تمام علاقے کی پروفائلنگ کی اور ساتھ میں نوجوانوں کی الگ پروفائلنگ کی، کہ کون کون کیا کر رہا ہے اور اس کے بعد تین چار ملزمان کی نشاندہی کی اور ان سے تفتیش شروع کی۔‘
اس کے بعد ضیا الدین کے مطابق علاقے کے کچھ لوگوں سے بھی گرفتار ملزم کے بارے میں معلومات کی اور شبہ تھا کہ یہ ملوث ہو سکتا ہے، اور اس کے بعد ملزم سے مزید معلومات حاصل کیں۔‘
ضاالدین نے بتایا، ’بچی کو ملزم نے ٹافی سے ورغلا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے اور اس کا گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ میڈیکل رپورٹ میں ڈاکٹر نے جنسی زیادتی کی تصدیق کی ہے۔‘
ملزم نے پولیس کے سامنے اعتراف جرم بھی کیا ہے۔ ضیا الدین نے بتایا کہ ملزم سے دوران تفتیش موبائل میں پورنوگرافک مواد بھی پایا گیا تھا، اور اسی وجہ سے ان پرشک زیادہ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزم کا تعلق ضلع بنوں سے ہے اور اس علاقے میں دو سالوں سے رہائش پذیر ہے اور ملزم پر منشیات کا مقدمہ بھی درج ہے۔
علاقے کے سماجی کارکن تیمور جان، جو ماریہ کے قتل میں ملوث ملزم کی گرفتاری کے لیے آواز بلند کر رہے تھے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بچی کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے اور ان کو انصاف دلانے کے لیے کوششیں جاریں رکھیں گے جس میں پولیس کی جانب سے بھرپور مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ خاندان میرے پڑوس میں رہتا ہے اور یہ بچی باہر نکل کر لاپتہ ہو گئی تھی اور اس کے بعد علاقہ مکینوں اور پولیس نے بچی کو ڈھونڈنے کے لیے تگ و دو شروع کی۔
علاقہ مکینوں کے مطابق بچی کا خاندان کرائے کے مکان میں رہتا ہے اور والدہ گھروں میں کام کاج کرتی ہیں جبکہ بچی کے والد محنت مزدوری کر کے گھر کا خرچہ چلاتے ہیں۔
بچوں کےساتھ زیادتی کے اعدادوشمار جمع کرنے والے ادارے ’ساحل‘ کے جنوری 2023 سے جون 2023 تک کے اعدادوشمار کے مطابق 2227 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس میں 54 فیصد بچیاں اور 46 فیصد بچے شامل ہیں۔
ان واقعات میں رپورٹ کے مطابق 929 واقعات جنسی زیادتی کے ہیں۔ اسی طرح ساحل کے رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بچے چھ سے 15 سال کے عمر کے درمیان جنسی زیادتی کا نشانہ بنے ہیں۔