پاکستان میں بچوں کو معذور بنانے والی موزی بیماری پولیو کی روک تھام کے لیے ویکسین کے قطرے پلانے کی 2025 کی تیسری مہم آج (پیر) سے شروع ہو رہی ہے۔
پاکستان پولیو پروگرام کے مطابق ایک ہفتے پر محیط انسداد پولیو مہم میں پانچ سال تک عمر کے ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ بچوں کو پولیو ویکسین اور وٹامن اے کے قطرے پلائے جائیں گے۔
پروگرام کے ایک بیان کے انسداد پولیو مہم میں چار لاکھ پولیو کارکن حصہ لیں گے، جن میں سوا دو لاکھ خواتین ویکسینیٹرز بھی شامل ہیں، جب کہ فوج پولیس اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی اہم کردار ہو گا۔
اس ہفتے کے شروع میں خیبر پختونخوا کے لکی مروت اور بنوں کے اضلاع میں پولیو کے دو نئے کیسز سامنے آئے تھے، جن سے رواں سال کے دوران پولیو وائرس کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی۔
افغانستان کے علاوہ پاکستان دنیا کے آخری دو ممالک میں سے ایک ہے، جہاں پولیو بدستور وبائی مرض ہے۔ وائرس کو ختم کرنے کی عالمی کوششوں کے باوجود، حفاظتی مسائل، ویکسین میں ہچکچاہٹ، اور غلط معلومات جیسے چیلنجز نے پیش رفت کو سست کر دیا ہے۔
وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے اتوار کو ایک تقریب میں بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلا کر 2025 کی تیسری قومی امیونائزیشن مہم کا آغاز کیا۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو وائرس بدستور ایک خطرہ ہے اور ملک کے 68 اضلاع میں 127 ٹیسٹنگ سائٹس سے 272 سیوریج کے نمونوں میں وائرس کا پتہ لگا ہے۔
عائشہ رضا فاروق نے مزید کہا کہ ’پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے اور 2025 کے آخر تک اس کے خاتمے کے حصول کے لیے پاکستان کی آخری کوشش میں ان مہمات خصوصی اہمیت حاصل ہے۔
عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ ’پولیو کا خاتمہ صرف صحت کا ہدف نہیں ہے - یہ ایک قومی ضرورت ہے اور ہمارے ملک کے لیے بہت زیادہ فخر کی بات ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’2025 کی یہ تیسری مہم ہمارے 2-4-6 کے روڈ میپ میں ایک فیصلہ کن سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہے۔ ستمبر 2024 سے مئی 2025 تک کے یہ بیک ٹو بیک راؤنڈز ہمارے مدافعتی خلا کو ختم کرنے اور ہائی ٹرانسمیشن سیزن شروع ہونے سے پہلے وائرس کی گردش کو روکنے کے ہمارے سب سے سٹریٹجک موقع کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
فوکل پرسن نے تسلیم کیا کہ کراچی، جنوبی خیبر پختونخواہ، اور کوئٹہ بلاک جیسے اہم آبی ذخائر میں مسلسل چیلنجز ہیں، لیکن پہلے سے محروم آبادیوں تک پہنچنے میں حوصلہ افزا پیش رفت کو نوٹ کیا۔
’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں پولیو کا وائرس تاحال خطرناک شکل میں موجود ہے۔‘
پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق گذشتہ سال ملک میں 74 بچوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تٓصدیق ہوئی تھی، جب کہ 2023 میں یہ تعداد محض چھ تھی۔
پروگرام کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2021 پولیو وائرس کے حوالے سے پاکستان کے لیے اچھا سال ثابت ہوا تھا جب ملک میں صرف ایک پولیو کیس سامنے آیا۔
لیکن اگلے ہی سال (2022 میں) پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں اضافہپ ہوا اور یہ 20 تک پہنچ گئی۔
عالمی ادارہ صحت کے معیارات کے مطابق کسی ملک کو اس وقت پولیو سے پاک (پولیو فری) ملک قرار دیا جاتا ہے جہاں لگا تار کم از کم دو برس تک پولیو وائرس سے متاثر ہونے کا کوئی کیس رجسٹر نہ ہو۔