گذشتہ دہائی کے دس بہترین پاکستانی گانے

سب ہی گلوکار بہترین ہیں مگر ایک سمندر میں سے دس عمدہ گیت چننا ہرگز کسی دوسرے گلوکار کی حق تلفی نہیں ہے۔

اس دہائی کے چند مشہور اور اہم پاکستانی گانوں کی  فہرست عوامی پسندیدگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے۔

(انڈپینڈنٹ اردو کی خصوصی سیریز جس میں 2010 سے لے کر 2019 تک کے دس سالوں کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے گا۔ یہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسرے حصے پڑھنے کے لیے نیچے ’مزید پڑھیے‘ پر کلک کیجیے)


2008 میں کوک سٹوڈیو کا آنا کافی عرصے سے غیر متحرک پاکستانی میوزک انڈسٹری کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔ اس سے قبل عاطف اسلم کے نام کا ڈنکا بجتا تھا اور فاخر، ابرار الحق، ہارون، رحیم شاہ اور حدیقہ کیانی جیسے سٹار بہت کم میوزک بنا رہے تھے۔

2009 کے آس پاس سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے آزاد میڈیا کے فروغ اور نئے چینلوں کو لائسنس دینے سے آرٹسٹوں کو نئے پلیٹ فارم میسر آئے، اسی عشرے میں اسمارٹ فون اور سستے انٹرنیٹ کی فراہمی نے موسیقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا اور کیسٹ اور سی ڈی کی بجائے یوٹیوب پر موسیقی سنی جانے لگی۔ اس طرح عرصہ دراز سے گمنامی میں رہنے والے گلوکاروں کو بڑی تعداد میں سامعین ملے اور یوں دم توڑتی پاکستانی موسیقی پھر سے رواں دواں ہوئی۔

ذیل میں ہم اس دہائی کے چند مشہور اور اہم پاکستانی گانوں کی ایک فہرست پیش کر رہے ہیں جو عوامی پسندیدگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے۔ 

’بی بی صنم جانم‘ (2010)

کوک سٹوڈیو سے پہچان بنانے والی دو گلوکاروں زیب اور ہانیہ کا گانا ’بی بی صنم جانم‘ سات ملین ویوز کے ساتھ سال کا کامیاب ترین گانا قرار پا سکتا ہے۔ یہ ایک افغان فوک گلوکار واحد قاسمی کا دری زبان میں کلام ہے جسے منفرد انداز میں گا کر زیب اور ہانیہ نے شہرت حاصل کی۔

’میں تو دیکھوں گا‘ (2011)

بلال مقصود اور  فیصل کپاڈیہ کا بینڈ ’سٹرنگز‘ کافی مقبول رہا ہے، جس کی وجہ بامعنی بول اور جدید موسیقی ہے۔ ’میں تو دیکھوں گا‘ سٹرنگز کا ایسا ہی ایک خوبصورت گانا ہے جس میں پاکستانی معیشت کی بہتری کی نوید سنائی گئی ہے۔

’جب روٹی سستی ہوگی اور مہنگی ہوگی جان، وہ دن بھی آئے گا جب ہوگا ایسا پاکستان،‘ موجودہ ملکی حالات میں بھی اس گانے کی سالمیت برقرار ہے۔ گانے کے یہ بول بہت پُرلطف ہیں: ’جب بچے ملک پر راج کریں اور سکول میں بیٹھیں گے سیاستدان۔‘ اس وقت کے حساب سے یوٹیوب پر 1.4 ملین ویوز کے ساتھ یہ اس سال کا معروف گانا رہا۔ 

’گڈی تو منگا دے‘ (2012)

(تصویر: ویڈیو سکرین گریب)


ندیم عباس لونیوالے کی البم ’پردیسی ڈھولا‘ کے ایک پنجابی گانے ’گڈی تو منگا دے‘ نے یوٹیوب پر 18 ملین سے زائد ویوز کے ساتھ اولین نمبر حاصل کیا۔ گلی گلی سنائی دینے والا یہ گیت شادی بیاہ پر لازمی بجایا جاتا ہے۔

’عشق کنارہ‘ (2013)

کوک سٹوڈیو کی ایک خاصیت نئے رموز اور متفرق زبانوں کے گلوکاروں کو متعارف کروانا بھی ہے۔ 2013 میں ترکی کے ڈرامے اردو ڈبنگ کے ساتھ نجی چینلز پر نشر ہوکر ترک ثقافت کو پاکستان میں مقبول بنا چکے تھے، انہی دنوں زوئے ویکاجی اور ترک گلوکارہ سمرو کا مشترکہ گانا ’عشق کنارہ‘ تین ملین ویوز کے ساتھ سال کا بہترین گانا قرار دیا جا سکتا ہے۔ 

’ضروری تھا‘ (2014)

(تصویر: ویڈیو سکرین گریب)


2014 میں پاکستانی موسیقی میں بہتری آتی دکھائی دی، تاہم راحت فتح علی خان کے گانے ’ضروری تھا‘ نے ملک اور بیرون ملک مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنائے۔ آٹھ سو ملین ویوز کے ساتھ یہ گانا آج بھی اسی پسندیدگی سے سنا جاتا ہے۔ راحت کا یہ گانا انڈین کمپنی یونیورسل میوزک نے ریلیز کیا اور اسے بھارتی اداکاروں پر فلمایا گیا ہے۔ 

’تاجدارِ حرم‘ (2015)

امجد صابری مرحوم کی مقبول ترین قوالی تاجدارِ حرم، کوک سٹوڈیو کے آٹھویں سیزن کے لیے گا کر عاطف اسلم نے اس گراں قدر قوالی کو نئی نسل میں متعارف کروایا۔ جدید طریقے سے گائی گئی یہ قوالی بلاتفریق ساری دنیا میں پسندکی گئی۔ یوٹیوب پر اب تک یہ 290 ملین ویوز لے چکی ہے اور اس کی مقبولیت وقت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ 

’آفریں آفریں‘ (2016)

2016 میں ایک بار پھر کوک سٹوڈیو سبقت لے گیا، جب راحت فتح علی خان صاحب کے ساتھ گلوکارہ مومنہ مستحسن کے گانے ’آفریں آفریں‘ نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ اس گانے نے پہلے ہفتے میں ہی سو ملین ویوز کا ریکارڈ توڑا اور اب تک یہ اجتماعی طور پر پانچ سو ملین سے زیادہ ویوز لے چکا ہے۔ نصرت فتح علی خان صاحب کے اس لازوال گانے کو راحت اور مومنہ نے جدت کے ساتھ ڈویت میں گا کر سرعت سے نشوونما پاتی پاکستانی موسیقی میں ایک حسین اضافہ کیا۔ راحت فتح علی خان کی مقبول آواز میں جب مومنہ جیسے حسین چہرے اور آواز کی آمیزش کی گئی تو ایک ماسٹر پیس تخلیق ہوا، یہ گانا آج بھی مقبولیت کی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔

’بازی‘ (2017)

ساحر علی بگا کو پاکستانی اے آر رحمان کہا جاتا ہے تو بالکل درست کہا جاتا ہے۔ کوک سٹوڈیو کے گانے ’بازی‘ سے گلوکاری کا آغاز کرکے انہوں نے ثابت کیا کہ وہ نہ صرف بہترین موسیقار ہیں بلکہ ایک حسین آواز کے مالک بھی ہے۔آئمہ بیگ کا کیریئر بھی اس ڈویٹ سے عروج کی طرف گامزن ہوا۔ اس سرائیکی فوک گانے کو جدت بخش کے کوک سٹوڈیو نے نوجوان نسل کو سرائیکی وسیب ثقافت سے بھی روشناس کروایا ہے۔ اس گانے کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے۔ 

’ملنگ‘ (2018)

 2018 میں بھی گذشتہ سال کی مقبولیت برقرار رکھتے ہوئے ساحر علی بگا اور آئمہ بیگ نے سرائیکی فوک گانا ’ملنگ‘ گا کر ثابت کیا کہ پاکستانی فوک موسیقی کتنی زرخیز ہے۔ یہ ڈویٹ دو سرائیکی گانوں کا مرکب ہے جو ان حسین آوازوں نے گا کر لازوال کر دیا۔ ساحر علی بگا اور آئمہ بیگ کی صورت میں ایک عمدہ گائیک جوڑی پاکستانی میوزک انڈسٹری کو میسر آئی ہے، جس کا ہر ہر گیت پہلے سے ہٹ ثابت ہو رہا ہے۔

’میرے پاس تُم ہو‘ (2019)

اس دہائی کے اختتام پر پاکستانی موسیقی کے شعبے میں اچھا خاصا مقابلہ پیدا ہو چکا ہے۔ کوک سٹوڈیو، نیسلے نیس کیفے، پٹاری اور دیگر ڈراموں کے گیتوں کے علاوہ انڈر گراؤنڈ میوزک بینڈز سے متنوع لہجے، آوازیں اور انداز اُبھر کر سامنے آ رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اب تک کے اعدادو شمار کے مطابق 15 ملین یوٹیوب ویوز کے ساتھ اے آر وائی چینل پر نشر ہونے والے ڈرامے ’میرے پاس تُم ہو‘ کے او ایس ٹی نے تہلکہ مچا دیا۔ راحت فتح علی خان صاحب کسی گانے کو گائیں اور وہ مقبول نہ ہو ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا۔ گانے کی مقبولیت کو چار چاند منفرد موضوع پر بنے ڈرامے نے بھی لگائے ہیں۔ ڈرامے کے مکالمے ’دو ٹکے کی عورت‘ پر بہتیری بار گفتگو کی گئی ہے۔ گو اس سال ماہرہ خان کی فلم ’سوپر اسٹار‘ کے گانے بھی ہِٹ ہوئے تاہم یہ گانا اُن پر بازی لے گیا۔ 

گذشتہ دہائی کی ابتدا میں پاکستانی موسیقی کچھوے کی چال چلنا شروع ہوئی اور اب فراٹے بھر رہی ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ 

اس مضمون کو ترتیب دیتے ہوئے ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر ناظرین کی پسند اور دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر چھانٹی کی گئی ہے۔ سب ہی گلوکار بہترین ہیں مگر ایک سمندر میں سے دس عمدہ گیت چننا ہرگز کسی دوسرے گلوکار کی حق تلفی نہیں ہے۔ ’جسے پیا چاہے وہی سہاگن‘ کے مترادف بنائی گئی یہ فہرست یقیناً آپ کو پسند آئے گی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10