یہ شو ایک سوچ، ایک تحریک اور ایک پلیٹ فارم کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس خیال کی بنیاد گلوکارہ ثمرہ خان نے رکھی، جنہوں نے خواتین موسیقاروں کے لیے ایک محفوظ، بااختیار اور حوصلہ افزا جگہ بنانے کا بیڑا اٹھایا۔
موسیقی
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس دور میں ایرانی اور کشمیری سازوں کے امتزاج سے صوفیانہ موسیقی کی کشمیری طرز مرتب ہونے کے ساتھ مخصوص ساز بھی وجود میں آئے، جن میں ’ساز کشمیر‘ ایک منفرد کلیدی ساز ہے۔