کراچی سے تعلق رکھنے والے بینڈ ’نقاب پوش‘ نے حال ہی میں ’قبضہ‘ کے نام سے ایک نیا گانا ریلیز کیا ہے، جو صرف ایک گانا نہیں، بلکہ ایک گہرا جذباتی اور تخلیقی ردِعمل ہے۔ ایک خاموش مگر طاقتور احتجاج، جو فلسطین میں جاری ظلم، جبر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف پیش کیا گیا ہے۔
’نقاب پوش‘ بینڈ 2019 سے مسلسل ان مسائل کو اجاگر کر رہا ہے جنہیں اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے، لیکن جو ہر انسان کی زندگی سے کسی نہ کسی طرح جڑے ہوتے ہیں۔ گذشتہ چھ سالوں میں بینڈ نے شہری و سماجی مسائل پر متعدد گانے ریلیز کیے، جن میں خاموش ڈکیت، بھیک، سیٹھ، سانپ اور اُٹھو جیسے ٹائٹل شامل ہیں۔
ان کا نیا گانا ’قبضہ‘ دل کو چھو لینے والے بولوں اور مؤثر موسیقی کے ذریعے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ایک فنکارانہ مزاحمت کی نمائندگی کرتا ہے۔
’نقاب پوش‘ کے فنکاروں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے اس گانے کے ذریعے دنیا کو حقیقت سے روشناس کروانے کی کوشش کی ہے۔ ان کا مقصد صرف موسیقی کے ذریعے تفریح فراہم کرنا نہیں، بلکہ ایسے پیغامات دینا ہے جو دلوں میں اتر جائیں، ضمیر کو جھنجھوڑیں اور لوگوں کو ایک بیداری کی طرف لے کر جائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بینڈ کے کمپوزر اور گلوکار حسن تنویر کا پیغام صاف اور بے باک ہے۔ انہوں نے کہا: ’اگر ہم کھڑے نہ ہوں گے تو کون کھڑا ہوگا؟ اسی جذبے نے ہمیں آگے بڑھایا اور اسی جذبے نے ہمیں یہ گانا تخلیق کرنے پر مجبور کیا۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہم نے اس پروجیکٹ کا نام ’قبضہ‘ اس لیے رکھا کیونکہ دنیا نے دیکھا کہ کس طرح فلسطین پر ظالمانہ قبضے کے ذریعے ایک پوری قوم کے حقوق چھین لیے گئے۔
’یہ نام ہمارا احتجاج ہے، ان مظلوم آوازوں کے لیے اکٹھا ہونا ہے، جنہیں دبایا جا رہا ہے۔ ہم نے میوزک کو اپنا ہتھیار بنایا تاکہ ظلم کے خلاف آواز اٹھائی جا سکے۔‘
حسن کہتے ہیں کہ ’نقاب پوش‘ بینڈ نے یہ گانا گذشتہ سال اکتوبر میں لکھنا شروع کیا تھا، جب دنیا بھر میں خاص طور پر غزہ میں جو حالات چل رہے تھے، وہ انسانی دل کو ہلا کر رکھ دینے والے تھے۔
’ہمارا مقصد صرف ایک گیت بنانا نہیں تھا۔ ہم نے سوچا کہ موسیقی کے ذریعے لوگوں کی سوچ بدلیں۔ ان لوگوں کی آواز بنیں جن کی آواز دبائی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’توڑو نا زنجیریں‘ ایک نظریہ ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم خاموشی توڑیں اور ظلم کے خلاف بغاوت کریں۔
بقول حسن: ’یہ مسئلہ صرف غزہ کا نہیں، یہ ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کی، پوری انسانیت کی جنگ ہے۔ ہم نے اپنی آرٹسٹ کمیونٹی کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر ہم نہ بولیں تو کون بولے گا؟ اگر ہم نظر انداز کریں تو کون انصاف کی آواز اٹھائے گا؟‘
بینڈ کے مرکزی ارکان عمار خالد اور حسن تنویر نے اس گانے کی کمپوزیشن کی ہے جبکہ بیس اور پروڈکشن کی ذمہ داری عدیل طاہر نے نبھائی ہے۔
یہ جنگ نہیں یہ نسل کشی ہے: آرٹسٹ عمار خالد
بینڈ کے رکن عمار خالد نے اس گانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ’قبضہ‘ گانے پر محنت کے علاوہ جذبات اور انسانیت کے لیے کھڑا ہونا ہماری اولین ترجیح تھی۔ دو سال کی محنت کے بعد ہم نے یہ گانا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جاری کیا تاکہ وہ درد، وہ آواز اور وہ پیغام ہر دل تک پہنچے۔‘
انہوں نے بتایا کہ گانا بنانے کے دوران کیسے ان کا ضبط ٹوٹا تھا۔
’ہم نے گانے کے لیے مختلف فلسطینی ذرائع سے ویڈیوز حاصل کیں اور ہر ویڈیو کا درست کریڈٹ دیا۔ جب میں نے ان ویڈیوز میں بچوں، ماؤں، بہنوں پر ہونے والے ظلم، اجڑے گھر، ٹوٹے ہوئے خاندان دیکھے تو ایک پل کے لیے میری عقل ہی انہیں قبول کرنے سے قاصر ہو گئی۔ یہ منظرنامہ انسانی برداشت سے باہر تھا۔ جب میں نے ان مناظر کو گانے میں ایڈٹ کیا تو میری آنکھیں بھر آئیں، ایسی کیفیت پہلے کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔‘
آرٹسٹ عمار خالد کا ماننا ہے کہ ’یہ جنگ نہیں کیونکہ جنگ میں کم از کم برابر کی لڑائی کا تقاضا ہوتا ہے یہ نسل کشی ہے۔ یہ اسرائیل کا بزدلانہ چہرہ ہے، جس نے معصوم بچوں کو بھی نہ بخشا۔ اس درد کو چھپانا ممکن نہیں۔‘
انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے گانے کے بولوں ’ٹوٹی ساری دیواریں ہیں، حق کے سامنے باطل ہے، گرجتے کالے بادل ہیں، خون سے کیا حاصل ہے، جنگ کا فاتح ہی قاتل ہے،‘ کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس گانے میں شامل ان جملوں میں یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ جنگ میں جیتنے والا ہمیشہ ہیرو نہیں ہوتا، بعض اوقات وہی قاتل بن جاتا ہے۔
ہم خاموش نہیں رہیں گے: آرٹسٹ عدیل طاہر
بینڈ کے ایک اور رکن عدیل طاہر نے اس گانے میں بیس اور پروڈکشن میں اہم کردار ادا کیا اور ان کا تخلیقی وژن اس گانے کے پیچھے کی مضبوط ریڑھ کی ہڈی ہے۔
عدیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اپنے جذبات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری موسیقی ایک احتجاج ہے، ایک مؤقف ہے اور ایک مؤثر پیغام ہے جو دنیا کے ہر کان تک پہنچنا چاہیے، چاہے ہمیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹا دیا جائے، ہمیں دبانے کی کوشش کی جائے، یا ہمارے خلاف آوازیں اٹھیں ہم اپنا مشن جاری رکھیں گے
انہوں نے کہا: ’ہم چاہیں تو کمرشل گانے بنا سکتے ہیں، لیکن ہم نے ہمیشہ ایسے گانے بنائے ہیں جو مسئلے کی جڑ تک پہنچتے ہیں۔ ہماری ترجیحات شہرت یا مارکیٹنگ نہیں مسائل، انسانی درد اور سچائیاں ہیں۔ اگر کوئی مجبور ہے تو وہ رہے، لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے۔‘