غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کے لیے مصر جاؤں گا: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کے لیے مصر جانے کی کوشش کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 26 ستمبر، 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس سے روانگی کے موقعے پر میرین ون پر سوار ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کے لیے مصر جانے کی کوشش کریں گے۔

ٹرمپ نے کابینہ کے اجلاس میں کہا، ’میں وہاں جانے کی کوشش کروں گا۔ ہم وہاں پہنچنے کی کوشش کریں گے، اور ہم (وہاں جانے کے) درست وقت پر کام کر رہے ہیں۔‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ فلسطینی علاقے میں قید کیے گئے افراد کو ’پیر یا منگل‘ کو رہا کر دیا جائے گا اور کہا کہ اس معاہدے نے ’غزہ میں جنگ ختم کر دی ہے۔‘

ادھر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جمعرات کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بستیوں کی توسیع ایک فلسطینی ریاست اور امریکہ کی زیر قیادت امن کوششوں کے لیے خطرہ ہے۔ فرانس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد عرب اور یورپی وزراء کی میزبانی کی۔

میکرون نے جنگ بندی کے معاہدے کو خطے کے لیے ایک ’بڑی امید‘ قرار دیا، لیکن کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر میں تیزی فلسطینی ریاست کے’وجود کے لیے خطرہ‘ ہے۔

پیرس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ’نہ صرف ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کے خلاف‘ ہے بلکہ ’کشیدگی، تشدد اور عدم استحکام کو ہوا دیتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بنیادی طور پر امریکی منصوبے اور ایک پرامن خطے کے لیے ہماری اجتماعی خواہش سے متصادم ہے۔‘

ترکی ٹاسک فورس میں شرکت کرے گا

جمعرات ہی کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ ترکی اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ’ٹاسک فورس‘ میں شرکت کرے گا۔

اردوغان نے کہا، ’ہم امید کرتے ہیں کہ اس ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے جو زمینی سطح پر معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کرے گی۔‘

ترکی مذاکرات میں قریبی طور پر شامل رہا ہے اور اس نے مصر کے تفریحی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات کے لیے ایک ٹیم بھیجی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اروغان نے کہا، ’یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ غزہ کو فوری طور پر جامع انسانی امداد فراہم کی جائے۔۔۔ اور اسرائیل اپنے حملے فوری طور پر بند کرے۔‘

انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ ترکی غزہ میں تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کرے گا۔

ادھر اسرائیل نے جمعرات کی شام کو کہا کہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے حتمی مسودے پر مصر میں تمام فریقین نے دستخط کر دیے ہیں۔

اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے صحافیوں کو بتایا، ’پہلے مرحلے کے حتمی مسودے پر آج صبح مصر میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تمام فریقین نے دستخط کر دیے۔‘

انہوں نے کہا، ’اب پہلا مرحلہ بہت واضح ہے: ہمارے تمام یرغمالی، زندہ اور مردہ، 72 گھنٹے بعد رہا کر دیے جائیں گے، یعنی پیر تک۔‘

بیڈروسیئن نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے ’24 گھنٹوں کے اندر‘ ہو جائے گا، جو جمعرات کو جی ایم ٹی کے مطابق 1400 پر ہونا ہے، جس میں منصوبے کی منظوری متوقع ہے۔

انہوں نے کہا، ’اس کے بعد آئی ڈی ایف (اسرائیلی دفاعی افواج) ان نقشوں پر دکھائی گئی ’ییلو لائن‘ پر دوبارہ تعینات ہو جائے گی جو اس وقت تک وسیع پیمانے پر تقسیم کیے جا چکے ہیں، اور اس 24 گھنٹے کی مدت کے بعد 72 گھنٹے کا وقت شروع ہو گا جس میں ہمارے تمام یرغمالیوں کو واپس اسرائیل رہا کر دیا جائے گا۔‘

یہ معاہدہ، جس پر جمعرات کو مصر میں دستخط کیے جائیں گے، باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی پر مشتمل ہے اور اسے دو سالہ جنگ کے خاتمے کی جانب ایک بڑا قدم سمجھا جا رہا ہے جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ایک انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔

ادھر مصری ہلال احمر نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد امداد لے جانے والے 153 ٹرک رفح سرحدی چوکی کے ذریعے غزہ کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

مصری امدادی تنظیم کے دو ذرائع نے تصدیق کی کہ ’153 امدادی ٹرک رفح کراسنگ کی بائی پاس سڑک سے ہوتے ہوئے کیرم شالوم کراسنگ کی طرف روانہ ہوئے، تاکہ انہیں غزہ کی پٹی میں پہنچایا جا سکے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان ٹرکوں میں 80 اقوام متحدہ کے، 21 قطر کے اور 17 مصری ہلال احمر کے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا