پچھلے دس برس کی بہترین اردو شاعری

گذشتہ عشرے میں شائع ہونے والی شاعری کی دس بہترین کتابیں کون سی ہیں؟ انڈپینڈنٹ اردو کی خصوصی سیریز کا حصہ۔

(سوشل میڈیا)

آج کل میں اپنے منطقی انجام کو پہنچتی دہائی کے دوران اردو شاعری کی ہزاروں نہیں تو سینکڑوں کتابیں ضرور چھپی ہوں گی۔ ان میں سے بیشتر کے ساتھ وہی ہوا جو ہوتا آیا ہے۔ اشاعت کے بعد حسبِ توفیق تقریبِ پذیرائی، دو چار فرمائشی مضامین، ایک آدھ خصوصی نشست اور قصہ تمام۔

اس لسٹ میں موجود کتابیں ان روایتی پیمانوں پر کسی نہ کسی حد تک پورا اترتے ہوئے بھی اپنے اندر وہ اک چیز رکھتی ہیں جسے ظفر اقبال ’اور اک چیز‘ کہتے ہیں ؎

شعر ہوا تیار تو اس پر
اور اک چیز بھی دُھوڑی میں نے

ان کتابوں میں سے کچھ خالص غزل کی کتابیں کہلا سکتی ہیں تو کچھ آزاد یا نثری نظم کی، اور کچھ انہی کا آمیزہ ہیں۔ جہاں بعض کتب نے ایوارڈ جیتے وہاں بعض کو اچھی بری طرح نظرانداز کیا گیا۔ لکھنے والوں کے پیش و پس منظر میں بھی کافی فرق ہے۔ یہاں آپ کو مین سٹریم لکھنے والے بھی ملیں گے اور سایڈ لائن پرکام کرنے والے بھی موجود ہیں۔

اس فہرست کے لیے بنیادی معیار ذرا ہٹ کے چنا گیا ہے۔ اسے مرتب کرتے وقت سستی نام نہاد عوامی شہرت پر دھیان نہیں دیا گیا، نہ ہی اشرافیائی میلہ ٹھیلہ جات کے غل غپاڑے کو خاطر میں لایا گیا۔ لائم لائٹ پر خاک ڈال دی گئی، پیشہ ور نقادوں کی ما قبلیت و ما بعدیت کو سرے سے لفٹ نہ کرائی گئی۔ آپ کے سامنے پیش ہے شاعری کے اس رواں دواں عشرے میں سے ایک مختصر مگر منفرد فہرست۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنا پانی

سعید الدین نثری نظم کی تحریک سے منسلک اہم ترین ناموں میں سے ہیں۔ ’رات‘ پہلی کتاب تھی جس میں وہ اپنے موقر معاصرین سے دبے دبے لگے۔ ’اپنا پانی‘ (2010) میں وہ ایک اعلیٰ شاعر کے طور پر کھل کر سامنے آئے ہیں۔ اتنی اور ایسی بھرپور نظمیں، ایک ہی جلد میں میں تو شاید سات سمندر پار بھی نہ ملیں۔ یہ کتاب سٹی پریس کراچی نے چھاپی۔

اوراقِ خزانی

احمد مشتاق بلاشبہ جدید اردو غزل کے ستونوں میں سے ایک ہیں۔ متعدد دہائیوں کے انتظار (حسین؟) کے بعد 2015 میں نمودار ہونے والی کتاب ان کا محض تیسرا مجموعہ کلام ہے۔ اوراقِ خزانی اپنے نام سے لگا کھائے نہ کھائے، اس شاعری کے مشتاق پڑھنے والوں کو بیزار بہر طور نہیں کرتی۔ بہ ظاہر خزاں کے حالیہ پتے ریاست ہائے متحدہ سے اس گذشتہ بہار کی یاد کا خوشگوار جھونکا ساتھ لگا لائے ہیں جو نصف صدی قبل لاہور سے گردِ مہتاب بن کر اڑی تھی۔

بے ثمر پیڑوں کی خواہش

یاسمین حمید کی شاعری کو بارہا قومی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ کلیاتِ شعر کی اشاعت کے برسوں بعد شائع ہونے والی یہ کتاب پھر بھی دامنِ نظر کو اپنی طرف کھینچتی ہے تو اس کا سبب کلام کا خوب سے خوب تر ہونا ہی ہو سکتا ہے۔ حسبِ معمول اس مجموعے میں عمدہ نظمیں اور غزلیں کثرت سے شامل ہیں۔ 2012 میں لاہور سے طبع ہوئی۔

بے ساختہ

اکبر معصوم نے ادبی میلوں ٹھیلوں سے میلوں دور اندرون سندھ میں زندگی اور شاعری بسر کی اور اس دھج سے بسر کی کہ وہیل چیئر پہ بیٹھے شاعر کا کلام جدید شاعری کے سرپنچ ظفر اقبال کے کالموں اور جدید تنقید کے سرخیل شمس الرحمٰن فاروقی کے رسالوں میں نمایاں جگہ پاتا رہا۔ پھر بھی مرحوم کی غزلوں کا یہ دوسرا مجموعہ، پہلے (’اور کہاں تک جانا ہے‘) سے دو دہائی بعد 2018 میں شائع ہو پایا۔

درویش

70 اور80 کی دہائیوں سے غزل کے میدان میں نمایاں چلے آتے فیصل عجمی کا پانچواں مجموعہ کلام 2010 میں منظر عام پر آیا اور اکادمی ایوارڈ کا جیتو قرار پایا۔ اسے عجمی کے اسلوبِ شاعری کا نقطۂ عروج قرار دیا جا سکتا ہے جو مراسم، شام، خواب اور (اکادمی ایوارڈ یافتہ) سمندر نامی مجموعوں میں سامنے آئی۔

زندگی میرے پیروں سے لپٹ جائے گی

تنویر انجم کا شمار نئی نظم کی اُس تحریک کی نمائندہ شاعرات میں ہوتا ہے جو 70 کی دہائی میں پروان چڑھی۔ 2010 میں شائع ہونے والی اس کتاب سمیت انہوں نے اس دہائی میں نظموں کے تین مزید مجموعے عطا کیے۔ نئے نام کی محبت، حاشیوں میں رنگ اور فریم سے باہر۔ محبت کے اس فریم پر اتنا حاشیہ چڑھانا تو بجا ہو گا کہ خلاق شاعرہ نے جدید نظم کے دامن کو مالا مال کر دیا۔ یہ کتب میں سٹی پریس کراچی سے شائع ہوئیں۔

شرق میرے شمال میں

ذوالفقارعادل کا تا حال اکلوتا مجموعہ کلام غزل کی جدید روایت سے وابستگی کے ساتھ اس صنف میں نئے امکانات کی خبر بھی دیتا ہے۔ یہ کتاب پیشے کے اعتبار سے مکینیکل انجینیئر، شاعر کی چوتھائی صدی کی شعری ریاضت کا ثمرہ ہے۔ لیکن ان سب معلومات سے کہیں زیادہ اہم بات اس میں موجود شاعری کی تازگی اور جدت ہے۔ اس کتاب کو شہر زاد نے کراچی سے 2015 میں شائع کیا۔

محبت میرا موسم ہے

کئی دہائیاں پہلے ممتاز شاعر جاوید شاہین نے انہیں آٹھ جدید غزل گوؤں میں گنا تھا۔ معروف گلوکاروں نے ان کی غزلیں گائیں جو مشہور ہوئیں۔ تاہم یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ 2013 میں ’محبت میرا موسم ہے‘ کی اشاعت سے نذیر قیصر کا بطور شاعر احیا ہوا۔ وہ خود تو ادبی منظر نامے پر فعال ہوئے ہی، ان کی پرانی کتابوں کے نئے ایڈیشن بھی سامنے آئے۔

میرے کتبے پہ اس کا نام لکھو

اب ایسا بھی نہیں کہ لیاقت علی عاصم کی قدر نہ ہوئی ہو، یہ الگ بات کہ مرحوم اس بیان سے اتفاق نہ کرتے۔ بہر حال، نصف درجن سے زائد کتب ان کی تخلیقی صلاحیت اور فنی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ کراچی ایسے بڑے ادبی مرکز میں رہتے ہوے عاصم نے ہر سرد و گرم کا مقابلہ کیا اور انہی حالات میں شاعری تخلیق کی۔ ایک فنکار نے کتنا لاچار محسوس کیا ہو گا جب اس نے 2019 میں شائع ہونے والی کتاب کو ایسا المیہ عنوان دیا۔ بھلا یہ کتاب کا نام تھا یا آخری خواہش کہ عاصم اسی برس انتقال کر گئے۔

 نظم نامہ

وحید احمد کا، وہی جو شاعر ہوتے ہیں، تیسرا مجموعہ ایک اہم شاعر کے تخلیقی سفر کا تازہ پڑاؤ ضرور ہے مگر اسی پر بس نہیں۔ سرکاری بہی کھاتوں کے مطابق وفاق میں واقع ہونے کے باوجود وحید احمد ساندل بار کی دیسی رِیت اور لوک رہتل سے حیرت انگیز حد تک جڑے ہوے ہیں۔ وہ اس سے پہلے ’شفافیاں‘ اور ’ہم آگ چراتے ہیں‘ کے نام سے نظموں کے مجموعے سامنے لا چکے ہیں۔ ’نظم نامہ‘ الحمد پبلشرز سے 2013 میں چھپی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10