چوہدری نثار حلف کیوں نہ لے سکے؟

چوہدری نثار علی خان ایک گھنٹے سے زائد سپیکر چیمبر میں انتظار کرتے رہے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے چوہدری نثار کو بتایا گیا کہ وہ پینل آف چئیرمین سے حلف نہیں لے سکتے۔

پاکستان کے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان تین سال بعد پنجاب اسمبلی میں صوبائی نشست حلقہ 10 کا حلف اٹھانے پنجاب اسمبلی پہنچے لیکن سپیکر اورڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی عدم موجودگی کے باعث حلف نہ اٹھا سکے۔

سیکرٹری اسمبلی نے چوہدری نثار علی خان کا حلف اس لیے نہ لینے سے معذرت کی کہ سپیکراور ڈپٹی سپیکرکی غیر حاضری پر پینل آف چیئرمین اسمبلی قانونی طور پر حلف نہیں لے سکتا۔

اس کے برعکس کچھ عرصہ پہلے پی ٹی آئی کی مخصوص نشست پرخاتون رکن ثانیہ کامران سے پینل آف چیئرمین نے ہی حلف لیاتھا۔ اس معاملے پر چودھری نثار کا کہناتھا کہ ’وقت مقرر تھا اس کے باوجود سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے نہ ہونے کا بہانہ بنا کر حلف نہیں لیا گیا، اقدام کو عدالت چیلنج کروں گا۔ عمران خان کو مشورہ دینے والے ڈھیروں ہیں لیکن ٹھنڈ کرکے کھائیں، انتشار نہیں ملک میں مفاہمت کی ضرورت ہے۔‘

پینل آف چیئرمین پنجاب اسمبلی میاں محمد شفیع نے12جون 2020 کو کرونا کے باعث فلیٹیز ہوٹل ہال کو اسمبلی کا درجہ دیے جانے پر ثانیہ کامران سے حلف لیاتھا لیکن چودھری نثار سے اسمبلی سیکرٹری محمد خان بھٹی نے قانونی مجبوری کے باعث معذرت کر لی۔

انہوں نے وضاحت دی کہ قانون کے مطابق کسی بھی رکن کا حلف پینل آف چیئرمین نہیں لے سکتا سپیکر یا ڈپٹی سپیکر لے سکتاہے۔

ثانیہ کامران نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’میں تین سال کی تاخیر سے حلف اٹھانے نہیں آئی تھی چونکہ چودھری نثار تین سال بعد حلف لینے آئے اس لیے انہیں شاید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘

چوہدری نثار علی خان ایک گھنٹے سے زائد سپیکر چیمبر میں انتظار کرتے رہے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے چوہدری نثار کو بتایا گیا کہ وہ پینل آف چئیرمین سے حلف نہیں لے سکتے۔

چوہدری نثار کا موقف تھا کہ ’الیکشن اور اسمبلی سیکرٹریٹ کو حلف اٹھانے کے بارے میں آگاہ کر دیا تھا۔ چیئرمین کے پاس مکمل اختیارات ہوتے ہیں، بہانہ بنایا گیا ہے، اس کے خلاف عدالت جائیں گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے پہلے چوہدری نثار نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ وہ اس لیے حلف اٹھانا چاہتے ہیں تاکہ حکومتی آرڈیننس کے بعد اگر اس نشست پر دوبارہ الیکشن ہوا تو دوبارہ کیسے الیکشن میں جائیں گے نیز دوسرا یہ کہ کرونا کے باعث حلقے میں الیکشن عوام کے لیے مسائل کا سبب بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حلف اٹھانے کا فیصلہ حلقے کے لوگوں کے دباؤ پر کیا ہے جبکہ اس بارے میں وہ کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی عہدہ قبول کرنے کے لیے حلف اٹھانا چاہتے ہیں۔
ان کی پنجاب اسمبلی آمد پر ان کے حامیوں نے پھول نچھاور کیے لیکن کوئی بھی مسلم لیگ ن یا حکومتی جماعت کا رکن ان سے ملاقات کے لیے نہ آیا اور وہ واپس چلے گئے۔

چودھری نثار علی خان کے حلف اٹھانے کے معاملے پر سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’چودھری نثار کا حلف لینے سے انکار نہیں کیا گیا، اس معاملے میں تین پیٹیشن راولپنڈی ہائی کورٹ اور دو پیٹیشن لاہور ہائی کورٹ میں دائر ہیں۔ صرف یہ دیکھنے کے لیے دو دن کا وقت مانگا ہے کہ چیک کرنے دیں کہ کسی عدالت میں سٹے تو نہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سٹے کے دوران حلف لے کر توہین عدالت کے مرتکب ہو جائیں۔ قانونی رائے لے کر حلف برداری کر لی جائے گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان