پاکستان کے معروف مذہبی سکالر مفتی تقی عثمانی نے ڈالر کی خریدو فروخت سے متعلق منگل کے روز ایک فتوی جاری کیا ہے جس کے مطابق موجودہ صورتحال میں ڈالر خرید کر قیمت کے بڑھنے کا انتظار کرنا ذخیرہ اندوزی، بڑا گناہ اور ملک سے بے وفائی پر قیاس کیا جائے گا۔
مفتی تقی عثمانی کے صاحبزادے ڈاکٹر عمران عثمانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فتوے کی صحت کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں شہریوں کا ڈالر خریدنا حکومت اور ریاست کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ ڈاکٹر عمران عثمانی کے مطابق، ’لوگ اپنے پیسے کو محفوظ کرنے کے لیے ڈالر کی بجائے کچھ اور خریدیں۔ جس سے ملک کو نقصان کا احتمال کم ہو گا۔‘
فتوی مفتی تقی عثمانی کے ٹویٹ اکاونٹ پر پیغامات کے ذریعہ جاری کیا گیا۔ ٹویٹس انگریزی اور اردو زبانوں میں جاری کی گئیں۔
Purchasing dollars to hoard and earn profit by the increase in its price is a grave sin and disloyalty to the country in the present economic situation. According to some narrations of a Hadith those involved in hoarding are cursed by Allah Taala.
— Muhammad Taqi Usmani (@muftitaqiusmani) May 20, 2019
موجودہ صورت حال میں ڈالر خریدکر اس انتظار ميں رکھنا کہ قیمت بڑھنے پر بیچ کر نفع کمایا جائے ملک کے ساتھ بے وفائی کے علاوہ احتکار ( ذخیرہ اندوزی) ہونے کی بنا پر شرعاُ وہ گناہ بھی ہے جس پر ایک روایت میں لعنت آئی ہے اللہ تعالی ہمیں اس گناہ اور اسکے برے نتائج سے محفوظ رکھیں آمین
— Muhammad Taqi Usmani (@muftitaqiusmani) May 20, 2019
گذشتہ ہفتے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ گذشتہ چار دن میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر 9.60 روپے مہنگا ہوا ہے۔
منگل کے روز پاکستان میں ڈالر کی قیمت 151 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ مارکیٹ میں ایک ڈالر 153 روپے میں دستیاب ہے۔ سوشل میڈیا پر مفتی تقی عثمانی کے فتوے سے متعلق ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔
جہاں کچھ لوگ اس فتوے کی تعریف کر رہے ہیں۔ تو کچھ اپنے اکاونٹس سے اس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
ٹویٹر کے صارف فہیم پیغام میں مفتی تقی عثمانی کو استاد محترم کہہ کر پکارتے ہیں۔ اور ان سے سودی نظام سے متعلق رہنمائی چاہتے ہیں۔
استاد جی
— Faheem (@Faheem84389940) May 20, 2019
سود کی تباہکاری کا اثر ہے۔
آپ رہنمائی فرمائیں
ایف سولہ کے ہینڈل سے ٹویٹ کرنے والے صارف کے مطابق ڈالر جمع کرنا صرف امیروں کا مشغلہ ہے۔
سر یہ منافع خوری اوپر کے لیول پہ ہے غريب عوام اس میں شریک ہوتے ہی نہیں، پیسے کی لالچ امیروں کو ہوتی ہے، غریب تو اپنا پیٹ بھرتا ہے.
— ایف سولہ (@___f16___) May 20, 2019
اسی طرح محمد شارق نے شرح سود میں حالیہ اضافے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔
سبہان اللہ! ڈالر پر فتوی یاد آیا پر جب شرح سود کو ریاست مدینا میں بڑھایا گیا تو کوئ ٹویٹ نظر نھیں آئ ۔۔۔ کوئ شرعئ وجھ ہے تو بتا دیں۔
— Muhammad Shariq (@shariqismail) May 21, 2019
معروف وکیل اور سوشل ورکر ٹویٹ پیغام میں کہتے ہیں کہ بات اب فتووں پر آگئی ہے۔
گل ھن فتویاں تے آ گئی، کل بنی گالہ اچ چلے شروع ھو جانے روحونیت دے
— Masroor Gilani (@MasroorGilani) May 20, 2019