سینسٹی کمپنی مختلف اداروں کی مدد کے لیے ویڈیو کال میں شامل افراد کے چہروں اور آوازوں کو ہر چند سیکنڈ بعد سکین کرتی ہے تاکہ جعلی ویڈیو کو پکڑا جا سکے۔ لیکن انسانوں کے لیے ایسے ڈیپ فیک کو پکڑنا تقریباً ناممکن ہے۔
ڈیپ فیک
مصنوعی ذہانت (اے آئی ٹولز) کے ذریعے خواتین کی ڈیپ فیک برہنہ اور قابل اعتراض جعلی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر انہیں ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافے سے ٹیکنالوجی کے استعمال اور سماجی رویوں کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔