سام سنگ سنگین الزامات کی زد میں

سام سنگ نے فرانس میں اپنے ’گمراہ کن‘ اشتہار میں دعویٰ کیا تھا کہ کمپنی مزدوروں کے حقوق کا خیال رکھتی ہے مگر ٹیکنالوجی جائنٹ پر الزام ہے کہ اس کے کئی کارخانوں میں بچے نامساعد ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔

سام سنگ کی مصنوعات کی تیاری کے دوران زہریلے کیمیائی مادے کے باعث 250 سے زائد کارکن خون کے سرطان جیسے موذی امراض کا شکار ہو گئے تھے۔

دنیا میں ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک سام سنگ کو مزدوروں کے حوالے سے اخلاقی دعویٰ مہنگا پڑ گیا جس پر چائلڈ لیبر کی خلاف ورزی کرنے پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

سام سنگ نے فرانس میں اپنے ’گمراہ کن‘ اشتہار میں دعویٰ کیا تھا کہ کمپنی مزدوروں کے حقوق کا خیال رکھتی ہے مگر ٹیکنالوجی جائنٹ پر الزام ہے کہ اس کے کئی کارخانوں میں بچے نامساعد ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔

دو غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے سام سنگ کی ماتحت فرانسیسی کمپنی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے چین، ويتنام اور جنوبی کوریا میں قائم کارخانوں میں 16 سال سے کم عمر بچے ملازمت کر رہے ہیں جن سے غیرمناسب دورانیے میں کام لیا جاتا ہے اور ان کو جو رہائش فراہم کی گئی ہے انسانی وقار کے برعکس ہے جبکہ ان کی زندگیاں خطرے سے گھیری رہتی ہیں۔

سام سنگ نے ان شکایات کو مسترد کردیا ہے لیکن مخصوص الزامات پر یہ کہتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے کہ یہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں ’شیرپا‘ اور ’ایکشن ایڈ فرانس‘ نے جون 2018 میں نئے لیبر قوانین کے تحت سام سنگ کے خلاف شکایت درج کرائی تھی، نگرانی کے یہ قوانین انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے بڑی کمپنیوں کی تمام سپلائی چینز پر لاگو ہوتے ہیں۔

سام سنگ کی ویب سائٹ مزدوروں کے حقوق کی پاسداری کی ضمانت دیتی ہے تاہم ان غیرسرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ اپنے دعووں پر عمل پیرا نہیں ہے اس لیے کمپنی نے فرانسیسی صارفین کو گمراہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غیرسرکاری تنظیموں کے کارکنان نے پیرس میجسٹریٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس نے نئے نگرانی کے قوانین کے تحت پہلی بار ’سام سنگ فرانس‘ کے خلاف ابتدائی فرد جرم عائد ہے۔

شیرپا کی ڈائریکٹر سینڈرا کوسارٹ کا کہنا ہے: ’ایسی کمپنیاں جو اپنی اعلان کردہ نیک تشبہ سے فائدہ اٹھاتی ہیں ان کو اپنے ہی وعدوں کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ان کو قانونی نتائج بھگتنے ہی پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملٹی نیشنل سرگرمیوں کو قومی سطح کی بجائے عالمی سطح پر منظم کیا جانا چاہیے اور فرانس کے نگرانی کے قانون کو باقی جگہوں پر بھی اپنانے کی ضرورت ہے۔

سام سنگ جس کی آمدنی گذشتہ سال 175 ارب پاؤنڈ رہی تھی، نے نومبر میں رسمی طور پر اپنے کارکنوں کے خاندانوں سے معافی طلب کی تھی جو چپس اور ایل سی ڈی ڈسپلے بنانے والے کارخانوں میں کام کے دوران شدید بیمار ہوگئے تھے۔

سام سنگ کی مصنوعات کی تیاری کے دوران زہریلے کیمیائی مادے کے باعث 250 سے زائد کارکن خون کے سرطان جیسے موذی امراض کا شکار ہو گئے تھے۔

کمپنی نے اپنی الیکٹرانکس فیکٹریوں میں کام کے دوران کینسر اور دیگر موذی امراض کا شکار ہونے والے ہر کارکن کو 15کروڑ ون (جنوبی کورین کرنسی) کی پیشکش کی تھی۔

جمعرات کو کمپنی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا: ’مقامی قوانین پر عمل درآمد کرتے ہوئے مزدوروں اور ماحول کے تحفظ کے حوالے سے سام سنگ اعلی ترین معیار قائم کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔  اور جب ممکنہ مسئلہ کی نشاندہی کی جاتی ہے تو ہم اس کی تحقیق کرتے ہیں اور اگر ضروری ہو تو ہم اسے حل کرنے کے لئے ضروری اقدامات بھی اٹھاتے ہیں۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی