پٹھان کا 600 کروڑ کا بزنس: ’کوئی پوچھے تو کہنا خان آیا تھا‘

لوگوں نے کہا اب میری فلمیں نہیں چلیں گی، لہٰذا میں نے ایک متبادل کیریئر کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا تھا: شاہ رخ خان

پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ پٹھان انڈین فلمی تاریخ کی کامیاب ترین فلم بن سکتی ہے (یش راج فلمز ٹوئٹر اکاؤنٹ)

’ماضی کے اعداد و شمار کوئی اہمیت نہیں رکھتے، مستقبل کا کوئی ہندسہ ایسا نہیں جسے عبور نہ کیا جا سکے۔ پوری دنیا شاہ رخ کا انتظار کر رہی ہے، اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہم بہترین گانوں پر مشتمل ایک شاندار فلم پر کام کر رہے ہیں۔‘

یہ بات 21 مارچ 2021 کو موسیقار وشال دادلانی نے شاہ رخ خان کے ساتھ اپنی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھی تھی۔ یہ اس طوفان کا اعلان تھا جو ’پٹھان‘ کی صورت باکس آفس سے ٹکرایا اور کئی ریکارڈ پاش پاش کر گیا۔

ہدایت کار سدھارتھ آنند کی ایکشن تھرلر سے بھرپور پٹھان نے مسلسل ساتویں دن باکس آفس کے چارٹ پر اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے جو ملکی و بین الاقوامی دونوں سطح پر تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ 

فلم نے ریلیز کے ساتویں دن 21 کروڑ روپے کمائے اور باکس آفس انڈیا کے مطابق فلم کی صرف انڈیا میں کمائی تقریباً 315 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ’پٹھان‘ مقامی مارکیٹ میں 300 کروڑ کا ہندسہ عبور کرنے والی تیز ترین ہندی فلم بن گئی۔ اس سے پہلے ’باہوبلی ٹو‘ نے 10 جبکہ ’جی ایف ٹو‘ نے 11 دنوں میں یہ سنگ میل عبور کیا تھا۔

شاہ رخ خان کی ’پٹھان‘ عالمی سطح پر بھی جھنڈے گاڑ رہی ہے۔ یش راج بینر تلے بننے والی جاسوسی فلم پہلے ہی ہفتے کے آخر میں مجموعی طور پر پر 500 کروڑ روپے کا ہندسہ عبور کر گئی اور دوسرا ہفتہ شروع ہوتے ہی ابتدائی تین دنوں میں 600 کروڑ کلب میں شامل ہو چکی ہے۔

یہ شاہ رخ خان کی بالی وڈ میں شاندار واپسی ہے جس پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ایک پرستار نے ٹوئٹر پر لکھا، ’کوئی پوچھے تو کہنا خان آیا تھا، کنگ خان نہ کہ پاکستان والا۔۔۔‘

 فلم کی ریلیز سے پہلے ستاروں کا مختلف ٹی وی شوز میں جانا اور فلم کی پروموشن کرنا ایک معمول کی سرگرمی ہے مگر ’پٹھان‘ کا معاملہ مختلف نظر آیا۔ شاہ رخ خان اور دیپکا پاڈوکون سمیت کسی بڑے سٹار نے کوئی انٹرویو نہیں دیا، ریلیز سے پہلے فلم کے حوالے سے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی۔ ’بے شرم رنگ‘ اور ہندو انتہا پسندوں کی بائیکاٹ مہم سے جو تجسس پیدا ہوا وہ آخر تک برقرار رہا۔ اس طرح خاموشی بہترین حکمت عملی ثابت ہوئی اور لوگوں نے اپنے سوالات کے جواب جاننے کے لیے سینیما گھروں کا رخ کیا۔

 پٹھان کی غیر معمولی کامیابی کے بعد بالآخر ایک تقریب کا اہتمام ہوا جس میں خاص طور پر کنگ خان نے دل کھول کر باتیں کیں۔ اس پریس کانفرنس میں شاہ رخ کے ساتھ دیپکا، جان ابرہام اور ہدایت کار سدھارتھ آنند بھی موجود تھے۔

اس موقعے پر شاہ رخ خان اپنی گذشتہ فلم کی ناکامی اور مشکل دنوں کا ذکر کرنا نہیں بھولے۔ 

2018 میں شاہ رخ خان کی ’زیرو‘ باکس آفس پر دھڑام سے یوں گری تھی کہ کنگ خان اچانک ہیرو سے زیرو بن گئے تھے اور فلم کا بزنس بھی اپنے نام کا ۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کنگ خان نے کہا، ’زیرو کے بعد میرا خود پر اعتماد متزلزل ہوا اور کبھی کبھی میں ڈر جاتا تھا۔‘

’زیرو‘ کے ناکامی کے بعد کرونا آ گیا جس نے دیگر کاروباروں کی طرح سینیما انڈسٹری کو بھی ٹھپ کر دیا۔ شاہ رخ کے بقول اس دوران ’میں نے کام نہیں کیا۔ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہا۔ میں نے انہیں بڑے ہوتے دیکھا۔ میری پچھلی فلم نہیں چلی تھی اور لوگوں نے کہا تھا کہ اب میری فلمیں نہیں چلیں گی۔ لہٰذا میں نے ایک متبادل کیریئر کے بارے میں سوچا اور اطالوی کھانا بنانا سیکھا۔‘

کنگ خان سیدھے سادے لفظوں میں گیان بانٹنے کا ہنر خوب جانتے ہیں۔ روشنیوں کی چکا چوند میں زندہ رہنے والے سٹار دیوتا معلوم ہوتے ہیں۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ وہ بھی گوشت پوست کے انسان ہیں جن کی زندگیاں اپنے انداز میں ان تمام کیفیات سے گزرتی ہیں جن سے ہم آپ جیسے عام افراد گزرتے ہیں۔ اس کا حوالہ ان کی گفتگو میں موجود تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اپنے برے دنوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’زندگی میں سب کے کبھی اچھے دن ہوتے ہیں اور کبھی برے دن، زندگی ایسی ہی ہے، یہ ایسی ہی ہونی طے ہے، میرے بھی برے دن چل رہے تھے۔

 ’میرے بڑے مجھ سے کہتے تھے کہ جب بھی تمہاری زندگی میں کچھ خراب ہو، کچھ برا ہو، تو اپنے کام کے ساتھیوں کے پاس مت جاؤ، ان لوگوں کے پاس مت جاؤ جو تمہیں نصیحت کریں کہ کیا کام کیسے کرنا ہے، بلکہ ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تم سے محبت کرتے ہیں۔‘

بمبئی میں ان کا ’منت‘ نامی گھر پر ہر وقت پرستاروں کا جمگھٹا رہتا ہے جہاں وہ اپنے دیوتا کے درشن کے لیے موجود رہتے ہیں۔ بات چیت کے دوران کنگ خان نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے گھر کی بالکونی ان کے پرستاروں کی ہی نہیں ان کی بھی پسندیدہ جگہ ہے۔

 ان کے بقول ’میں جب بھی دکھی ہوں اپنی بالکونی میں آ جاتا ہوں جہاں مجھ سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ موجود ہوتے ہیں، جب سکھی ہوتا ہوں تب بھی بالکونی میں آ جاتا ہوں اور یہ خدا کا مجھ پر کرم ہے کہ اس نے ساری زندگی کے لیے مجھے اس بالکونی کا ٹکٹ دے رکھا ہے۔‘

مگر اب وہ ’پٹھان‘ کی غیر معمولی کامیابی پر بہت خوش ہیں۔ انہیں پرستاروں کی جانب سے ایسی محبت ملی کہ ان کے بقول ’پچھلے چار برس ان چار دنوں میں بھول گیا ہوں۔‘

’پٹھان‘ کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہ اعداد و شمار کی دوڑ میں نئی تاریخ رقم کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔ یقیناً یہ ریکارڈز بھی ٹوٹنے کے لیے بنیں گے۔ مگر کیا ’پٹھان‘ باکس آفس پر اعداد و شمار کے نئے سنگ میل سے بڑھ کر بھی کچھ ہے؟ اس سوال کا جواب آنا ابھی باقی ہے دوست۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم