رواں عشرے کی دس اہم ترین تصاویر

2010 تا 2019 عشرے کی دس ایسی کون سی تصویریں تھیں جنہیں دیکھ کر پورے عشرے کے رجحانات سمجھے جا سکتے ہیں؟

عشرے کی نمایاں تصویریں (اے ایف پی، اندادولو)

(انڈپینڈنٹ اردو کی خصوصی سیریز جس میں 2010 سے لے کر 2019 تک کے دس سالوں کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے گا۔ یہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسرے حصے پڑھنے کے لیے نیچے ’مزید پڑھیے‘ پر کلک کیجیے)

کہا جاتا ہے ایک تصویر ایک ہزار الفاظ کے برابر ہوتی ہے۔ گذشتہ دس سال میں بلاشبہ ایسی سینکڑوں تصاویر سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بنی ہیں جنہوں نے دیکھنے والوں کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا۔ جہاں کچھ تصاویر نے لاکھوں لوگوں کے دل دہلا دیے، وہیں کچھ تصاویر نے امید اور ہمت کے ساتھ ایسے جذبات کا اظہار بھی کیا جنہیں الفاظ میں بیان کرنا ناممکن ہے۔

ایسی ہی چند تصاویر ہم نے انڈپینڈنٹ اردو کے قارئین کے لیے منتخب کی ہیں جنہیں گذشتہ دہائی کی چند متاثر کن اور طاقتور ترین تصاویر کہا جا رہا ہے۔

10

اس عشرے میں انسان کی جانب سے ماحولیات کو نقصان پہنچانے کا عمل اپنے عروج کو چھو رہا ہے۔ اس تصویر میں کینیڈا کے صوبے نیو فاؤنڈلینڈ میں ایک برفانی تودہ ٹوٹ کر آبادی کے قریب سے گزر رہا ہے۔

9

امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا بطور صدر انتخاب اس عشرے کے اہم واقعات میں سے ایک ہے۔ ٹرمپ نے آتے ہی غیر روایتی سیاست و سفارت پر عمل شروع کر دیا، جس سے بین الاقوامی سطح پر تو ان کی مخالفت بڑھی، لیکن امریکہ میں ایک مخصوص طبقہ ان کا مزید گرویدہ ہو گیا۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

8

بلیک ہول کی یہ تصویر اس لحاظ سے تاریخ ساز ہے کہ بلیک ہول کی تعریف ہی یہ ہے کہ اس سے روشنی خارج نہیں ہو سکتی، اس لیے اس کی تصویر نہیں لی جا سکتی۔ تاہم اپریل 2019 میں امریکہ کی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن نے اعلان کیا کہ انہوں نے یہ ناممکن ممکن کر دکھایا ہے۔ یہ عظیم الجثہ بلیک ہول زمین سے ساڑھے پانچ کروڑ نوری سال کی دوری پر واقع ہے اور اس کا وزن ہمارے سورج سے ساڑھے چھ ارب گنا زیادہ ہے۔

7

اپریل 2018 میں غزہ میں اسرائیلی فوج پر غلیل کے ذریعے سنگ باری کرتے فلسطینی نوجوان کی تصویر جو بیساکھی کے سہارے کھڑا ہے۔ رواں عشرے میں بھی فلسطینیوں پر اسرائیل کا جبر قائم، اور فلسطینیوں کا عزم سلامت رہا۔

6

مارچ 2011 میں جاپان میں سونامی آنے کے بعد فوکوشیما بجلی گھر میں پانی بھر گیا جس سے نیوکلیئر ری ایکٹر پگھل گئے اور سارے علاقے میں تابکاری پھیل گئی اور لاکھوں لوگ بےگھر ہو گئے۔ یہ جاپان میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے بڑی تباہی تھی۔

5

جولائی 2013: سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی اقوام متحدہ کی یوتھ اسمبلی سے خطاب کر رہی ہیں۔ اکتوبر 2012 میں شدت پسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والی  ملالہ یوسفزئی نے اپنی تقریر میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔

4

جنوری 2011 میں مصر کے شہر قاہرہ کے التحریر سکوائر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف ہونے والے احتجاج کا ایک منظر۔ 18 روزہ اس احتجاج میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ مصر سمیت مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں ہونے والی اس احتجاجی تحریک کو عرب سپرنگ کا نام دیا گیا۔ البتہ ابتدائی امیدوں کے باوجود یہ تحریک کوئی بڑی تبدیلی لانے میں ناکام رہی۔

3

مئی 2011 میں اسامہ بن لادن کے خلاف پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہونے والے آپریشن کے دوران سیچویشن روم کا ایک منظر ، تصویر میں امریکی صدر براک اوباما اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن موجود ہیں۔ خاص طور پر ہلیری کلنٹن کے چہرے کے تاثرات موضوعِ بحث بنے رہے۔

2

21 ویں صدی جوں جوں آگے بڑھتی جائے گی، رواں عشرے کو دولتِ اسلامیہ کے عروج و زوال کے عینی شاہد کے طور پر دیکھا جائے گا۔ اس دوران اس دہشت گرد تنظیم نے اپنے سربراہ ابوبکر البغدادی کی مانند گمنامی سے آغاز کے بعد زبردست عروج اور پھر مکمل زوال اور تباہی دیکھی۔

1

ستمبر 2015 میں سامنے آنے والی اس تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ شام کی خانہ جنگی سے متاثرہ کرد خاندان کا یہ بچہ ایلان کردی ہے۔ ایک ترک پولیس اہلکار کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے ایلان کردی کی لاش کے قریب کھڑا ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10