سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلیمان شاہ نے انڈیپنڈٹ اردو کو بتایا کہ ’پانچ معاہدے ختم ہونے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ یہ تو 1992, 1994 کے سستے معاہدے تھے۔ اصل ادائیگیاں تو 2015 کے معاہدوں کی ہیں جن میں چائنیز آئی پی پیز سر فہرست ہیں۔‘
آئی پی پیز
توانائی کے شعبے میں کام کرنے والے اداروں کے مطابق: 'کوئلہ اور تھرمل بجلی گھروں کو کیپیسٹی چارجز کی مد میں ہونے والی ادائیگی سے بجلی کی لاگت اور قیمت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے گردشی قرضوں میں بھی اضافہ ہوگا۔'