کلاشنکوف

وی سی آر۔۔۔ تری یاد آئی ترے جانے کے بعد

جب ہیرو یا ہیروئن ضبط کے بندھن توڑ کر اخلاق کی حدوں کو پارکرنے کے لیے پر تول رہے ہوتے تو بزرگوں کا بھی ٹھنڈا خون جوش مارتا ‘ جو ہم جیسے بچوں کو یہ پتہ نہیں لگنے دیتے کہ اگر ہیرو نے ہیروئن کا ہاتھ پکڑا تھا تو اس کے بعد اس کی ’حد‘ کہاں جا کر ختم ہوئی تھی۔