آزادی کے 75 سال، پاکستان اور بھارت میں کون آگے کون پیچھے؟

دونوں ممالک کے ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا خطہ ایٹمی فلیش پوائنٹ بن چکا ہے اور جب تک کشمیر کا مسئلہ موجود ہے جنگ کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔

پاکستان اور بھارت کی سرحد پر واقع واہگہ بارڈر پر 13 اگست 2021 کو دونوں ممالک کے یوم آزادی سے قبل تیاریاں (اے ایف پی)

پاکستان اور بھارت دونوں اگست میں اپنی آزادی کی پلاٹینم جوبلی منا رہے ہیں۔ گذشتہ 75 سالوں میں دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں کتنی ترقی کی ہے، کس ملک نے کس شعبے میں دوسرے کو مات دی ہے اس کا مختصر جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

آزادی

 دونوں ممالک کو تاجِ برطانیہ سے آزادی حاصل کیے ہوئے پونی صدی بیت چکی ہے مگر ورلڈ فریڈم انڈیکس میں بھارت کا نمبر 66 اور پاکستان کا 37 ہے۔ اس فہرست میں فن لینڈ 100 نمبروں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ امریکہ کا نمبر83 واں ہے۔

سیاسی اور سماجی آزادیوں کے حوالے سے بھارت کا نمبر 33 اور پاکستان سیاسی آزادیوں کے حوالے سے نیچے سے 15ویں اور سماجی آزادیوں کے حوالے سے نیچے سے 20 ویں نمبر پر ہے۔

آزادی صحافت کے حوالے سے دنیا کے 180 ممالک میں بھارت کا نمبر150 اور پاکستان کا 157 ہے۔

دونوں ممالک کا مذہبی آزادیوں کے حوالے سے بھی ریکارڈ کچھ اچھا نہیں اور اس حوالے سے امریکی ادارے یو ایس سی آئی آر ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک، دنیا کے ان 15 ممالک میں شامل ہیں جہاں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے امریکہ کو شدید تحفظات ہیں۔

معاشی آزادیوں سمیت کاروبار، عدلیہ، مزدوری، تجارت، سرمایہ کاری اور حکومت سمیت متعدد شعبوں میں بھارت کا مجموعی نمبر نیچے سے 60 ہے جبکہ انہیں شعبوں میں پاکستان کا نمبر 0.1 پوائنٹ بہتر یعنی 60.1 ہے۔

معیشت

بھارت رقبے کے حوالے سے دنیا کا ساتواں اور آبادی کے حوالے سے دوسرا بڑا ملک ہے، جبکہ پاکستان رقبے کے حوالے سے 33واں اور آبادی کے حوالے سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔

پاکستان جی ڈی پی کے حوالے سے دنیا کی 40ویں بڑی معیشت ہے جبکہ بھارت کا نمبر چھٹا ہے۔ پاکستان کی فی کس آمدنی 1798 جبکہ بھارت کی 1850 ڈالر ہے۔

پاکستان کی معیشت کا مجموعی حجم 346 ارب ڈالر جبکہ بھارت کا 31 کھرب ڈالر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جنہوں نے گذشتہ چھ دہائیوں میں مسلسل پانچ فیصد کی شرح نمو حاصل کی ہے۔

غربت کی شرح جو 2015 تک 40 سے کم ہو کر 24 فیصد پر آگئی تھی اس میں پچھلے سات سالوں میں پھر اضافہ ہوا اور وہ 39 فیصد پر پہنچ چکی ہے، جبکہ بھارت میں غربت کی شرح 27 فیصد ہے۔

پاکستان کی فی کس سالانہ آمدنی 1947 میں 100 ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 1798 ڈالر پر پہنچ چکی ہے۔

اس مالی سال میں پاکستان کی سالانہ برآمدات 26 جبکہ بھارت کی 670 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 جبکہ بھارت کے 594 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان میں بےروز گاری کی شرح 16 اور بھارت میں آٹھ فیصد ہے۔

بھارت کا بیرونی قرضہ 620 ارب ڈالر ہے جو اس کے جی ڈی پی کا 21.2 فیصد ہے، جبکہ پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 126 ارب ڈالر ہے جو اس کے جی ڈی پی کا 28.5 فیصد ہے۔

 تعلیم

بھارت اپنے جی ڈی پی کا 3.5 فیصد اور پاکستان 1.77 فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔

بھارت میں شرح خواندگی77.7 اور پاکستان میں 62.3 فیصد ہے۔

پاکستان میں پرائمری جماعتوں میں سکول چھوڑنے کی شرح 22.7 جبکہ بھارت میں 12.9 فیصد ہے۔

بھارت میں 18سے 23 سال کے 27.1 فیصد طلبہ یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح 12.22 فیصد ہے۔

بھارت کی 41 اور پاکستان کی چار یونیورسٹیاں دنیا کی ایک ہزار بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہیں۔

بھارت کے شعبہ تعلیم کی مارکیٹ ویلیو 2020 میں 117 ارب ڈالر تھی جبکہ پاکستان کی چار ارب ڈالر ہے۔

بھارت تحقیقی مقالوں میں دنیا میں پانچویں جبکہ پاکستان 46 ویں نمبر پر ہے۔

صحت
پاکستان صحت کے شعبے پر اپنے جی ڈی پی کا 1.2 اور بھارت 1.35 فیصد خرچ کرتا ہے۔

بھارت میں ایک بالغ فرد کی اوسط عمر 70.19 جبکہ پاکستان میں 67.27 سال ہے۔

پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات 65.2 فی ہزار جبکہ بھارت میں یہ شرح 32.6 ہے۔

بھارت کی صرف 25 اور پاکستان کی 50 فیصد آبادی کو پرائمری ہیلتھ کیئر کی سہولت میسر ہے۔

پاکستان کی 80 اور بھارت کی 50 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے جبکہ دنیا میں یہ شرح 24 فیصد ہے۔

فضائی آلودگی کے حوالے سے پاکستان چوتھا اور بھارت دنیا کا دوسرا آلودہ ترین ملک ہے۔

دنیا کے 100 آلودہ ترین شہروں میں 46 شہر بھارت میں جبکہ چھ پاکستان میں ہیں۔

توانائی

 کسی بھی ملک کی ترقی کا پیمانہ اس ملک میں ہونے والی توانائی کی کھپت ہوتا ہے، جیسے امریکہ میں توانائی کی کھپت اوسطاً فی کس 12335 کلو واٹ فی گھنٹہ، بھارت میں 972 اور پاکستان میں 410 ہے۔

پاکستان کی 27 فیصد جبکہ بھارت کی 2.4 فیصد آبادی کو بجلی کی سہولت میسر نہیں ہے۔

بھارت کی 38 فیصد جبکہ پاکستان کی چھ فیصد بجلی متبادل توانائی کے ذرائع سے پیدا ہوتی ہے جن میں شمسی اور ہوا کے ذرائع بھی شامل ہیں۔

آزادی کے وقت پاکستان میں بجلی کی پیداوار 70 میگا واٹ تھی جو اب بڑھ کر 37261 میگا واٹ ہو چکی ہے۔

 خواتین کی با اختیاری

کسی ملک کی ترقی کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ وہاں کی خواتین کتنی با اختیار ہیں اور قومی ترقی میں ان کا کردار کیا ہے۔

بھارت میں خواتین میں خواندگی کا تناسب 70.3 فیصد ہے اور بھارت کی لیبر فورس کا 23 فیصد خواتین پر مشتمل ہے۔ بھارت میں مینیجر لیول پر خواتین کا تناسب 13.7 فیصد ہے۔

پاکستان میں خواتین میں شرح خواندگی کا تناسب 46.49 فیصد اور لیبر فورس میں تناسب 22 فیصد ہے جو کہ جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔

تاہم حالیہ سالوں میں پاکستان میں مینیجر لیول کی حامل خواتین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور اب یہ شرح 20.53 فیصد پر پہنچ گئی ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ اس میدان میں پاکستانی خواتین نے بھارتی خواتین کو مات دے دی ہے۔

دفاع

 بھارت کا دفاعی بجٹ 70 اور پاکستان کا 7.56 ارب ڈالر ہے۔

بھارت دنیا کے 142 ممالک میں چوتھے اور پاکستان نویں نمبر کی بڑی دفاعی طاقت ہے۔

پاکستان اپنے جی ڈی پی کا 2.2 اور بھارت 2.7 فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان اب تک چار جنگیں ہو چکی ہیں۔

دونوں ممالک کے ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا خطہ ایٹمی فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔ جب تک کشمیر کا مسئلہ موجود ہے جنگ کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔

بھارت کے پاس 110 جبکہ پاکستان کے پاس 120 ایٹمی وار ہیڈز ہیں۔

اس تحریر کے اعداد و شمار مندرجہ ذیل ذرائع سے حاصل کیے گئے: 

پاکستان کا ڈیٹا: پاکستان اکنامک سروے، ورلڈ بینک، سٹیٹ بینک، فریڈم ہاؤس۔ 

بھارت کا ڈیٹا: ورلڈ بینک، اکنامک ٹائمز، ٹائمز آف انڈیا اور فریڈم ہاؤس۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا