مرد ڈیٹنگ کیوں چھوڑ رہے ہیں؟

ایک امریکی تنظیم کے سروے کے مطابق ’تقریباً 62 فیصد مردوں کا ماننا ہے کہ آج کل خواتین کے مردوں سے تعلقات میں بہت زیادہ مطالبات ہوتے ہیں یا پھر خود میں تبدیلی جس کے لیے وہ تیار نہیں۔‘

ڈیٹنگ کا مسئلہ بالآخر سامنے آ گیا ہے اور وہ یہ کہ خواتین مردوں سے بہت زیادہ توقعات رکھتی ہیں (اینواتو)

ہیٹروسیکشل (مخالف جنس میں دلچسپی رکھنے والی) ڈیٹنگ کا مسئلہ بالآخر سامنے آ گیا ہے اور وہ یہ کہ خواتین مردوں سے بہت زیادہ توقعات رکھتی ہیں۔

مردوں اور لڑکوں کو صنفی مساوات میں شریک کرنے پر تحقیقی کام کرنے والی ایکومونڈو نامی غیر سرکاری امریکی تنظیم کی جانب سے 18 سے 45 سال کے دو ہزار برطانوی مردوں اور خواتین کے سروے پر مبنی ایک نئی تحقیق سے صاف پتہ چلتا ہے کہ مرد اب ہم سے واقعی تنگ آ چکے ہیں۔

تقریباً 62 فیصد مردوں کا ماننا ہے کہ آج کل خواتین کے مردوں سے تعلقات میں بہت زیادہ مطالبات ہوتے ہیں۔ اسی طرح 44  فیصد مرد اس بات سے متفق تھے کہ ایک سنجیدہ اور طویل رشتے کو کامیاب بنانے کے لیے انہیں خود میں بہت تبدیلی لانا پڑے گی، جو وہ نہیں چاہتے، مزید 41 فیصد کا کہنا تھا کہ تعلقات میں جڑنا ’بہت بڑا مالی بوجھ‘ ہے۔

یہ نتائج کافی مایوس کن ہیں، خاص طور پر یہ کہ ہر چار میں سے ایک مرد کو یقین ہے کہ کوئی بھی ان سے محبت نہیں کرے گا۔

لیکن اس تحقیق کے نتائج اس وسیع تر حقیقت کو بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہیٹروسیکشل خواتین کے لیے آج کی ڈیٹنگ کی دنیا کیسی دکھتی ہے (جی ہاں، بات میری ہی ہو رہی ہے)۔ یہ ناگزیر سی بے بسی کی کیفیت ہے جس کی وجہ سے لگتا ہے کہ ہم میں سے بہت سی خواتین بھی ڈیٹنگ سے ہاتھ کھینچ رہی ہیں اور یہی رجحان اس نام نہاد ’ریلیشن شپ ریسیشن‘ کو بڑھا رہا ہے جس میں ہم خود کو پاتی ہیں۔

اور واقعی حالات اتنے ہی خراب ہیں۔ میں ذاتی تجربے سے جانتی ہوں کیونکہ میرے دوستوں اور میں نے ایسے کئی مردوں کو ڈیٹ کیا ہے جو ان ہی نظریات کا اظہار کرتے رہے۔

ایک شخص نے تین ماہ کے تعلق کے بعد مجھے یک دم کہہ دیا کہ وہ رشتے کے لیے تیار نہیں حالانکہ اس نے ایک ہفتہ پہلے ہی کرسمس ہالیڈے بک کروانے کی کوشش کی تھی۔

ایک اور شخص نے چار ماہ بعد مجھے ’زیادہ ڈیمانڈنگ‘ قرار دیا، یہ الزام صرف اس وجہ سے لگا کہ میں نے اس کے آفس ڈرنکس کے بعد ہمارے لیے ریستوران بک کرنے کی کوشش کی تھی۔

اور پھر بہت سے مرد ایسے بھی تھے جو چند ہفتے ڈیٹ کرنے کے بعد ہی فوراً گھبرا جاتے تھے، بس جیسے ہی بات مستقبل میں ہمارے رشتے کے بارے میں ذرا سی بھی ہو جاتی۔ یہ اتنا عام پیٹرن بن چکا ہے کہ جب کسی تعلق کا انجام اسی طرح ہو تو اب حیرت بھی نہیں ہوتی کیونکہ ہم سب کو پہلے ہی اندازہ ہو جاتا ہے۔

اس سب کو محض کمٹمنٹ فوبیا یا اَوائیڈنٹ اٹیچمنٹ سٹائل (جذباتی قربت سے گھبرانا) سمجھ کر بھول جانا آسان ہے مگر تحقیق بتاتی ہے کہ معاملہ اس سے کہیں گہرا ہے جیسا کہ سروے میں شامل 15  فیصد مردوں نے بتایا کہ وہ اے آئی یا ورچوئل پارٹنرز کے ساتھ تعلق قائم کر چکے ہیں۔

تو کیا مرد ڈیٹنگ چھوڑ کر ڈیجیٹل خواتین کی طرف جا رہے ہیں جو انہی کی خواہشات کے مطابق بات اور برتاؤ کرتی ہیں؟

ایسا ممکن ہے۔ لیکن میرا خیال ہے اس سے بھی زیادہ سنگین مسئلہ چل رہا ہے خصوصاً جب 40  فیصد سے زائد مردوں نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتوں میں انہوں نے خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے بارے میں سوچا ہے اور دو تہائی سے زیادہ مرد بے چینی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

ہاں، مردوں کے ساتھ ڈیٹنگ مشکل محسوس ہو سکتی ہے، مجھ پر یقین کریں کیوں کہ میں یہ جانتی ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اور ظاہر ہے کہ یہ افسوسناک ہے کہ اتنے زیادہ مرد سمجھتے ہیں کہ خواتین کی توقعات بہت زیادہ ہیں، میں نے تو کبھی نہیں سوچا تھا کہ کسی سے ڈنر بکنگ کی درخواست کرنا بھی اتنا ’بڑا مطالبہ‘ ہو سکتا ہے۔

لیکن ان اعداد و شمار کو ہتھیار بنانے کے بجائے یا کھڑکیوں سے چیخ کر مردوں کو برا بھلا کہنے کے بجائے، ہمیں انہیں ایک انتہائی ضروری ری سیٹ کی علامت سمجھنا چاہیے یعنی ہیٹروسیکشل ڈیٹنگ کی دنیا کو نئی بنیادوں پر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔

کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ آج کل سنگل مرد اور خواتین ایک دوسرے سے بات چیت کرنا ہی بھول چکے ہیں کیوں کہ ہم سب سوشل میڈیا کے الگ الگ ایکو چیمبرز میں پھنس چکے ہیں اور ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

ایک طرف وہ میمز ہیں جن میں دکھایا جاتا ہے کہ مرد آپ کو ایک دن پہلے ’لوو بمب‘ کرتے ہیں اور اگلے دن غائب ہو جاتے ہیں اور دوسری طرف اینڈریو ٹیٹ کی ویڈیوز ہیں جو بتاتی ہیں کہ خواتین کو زیادہ صفائی کرنی چاہیے۔
یہ سب انتہا پسندانہ ہے کیونکہ حقیقت بھی کچھ ایسی ہی بنتی جا رہی ہے۔
ڈیٹنگ ایپس کے الگورتھمز ہمیں نظریاتی، جذباتی اور جنسی لحاظ سے ایک دوسرے سے مزید دور کر رہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم سب پریشان، اکیلے اور شدید مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔

اس حوالے سے کچھ نہ کچھ بہت جلد بدلنا ہوگا ورنہ مستقبل بہت تاریک نظر آتا ہے۔ ممکن ہے ہم ایسی دنیا میں پہنچ جائیں جہاں زیادہ تر رشتے اے آئی بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈز سے چل رہے ہوں اور حقیقی لوگ ایک دوسرے سے بات کرنا بھی بھول جائیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل