چار دہائیوں تک سینما نے پاکستانی لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ اس زمانے میں لوگوں کے پاس تفریح کا یہی ایک ذریعہ ہوا کرتا تھا، لیکن پچھلی تین دہائیوں سے سینما گھر زبوں حالی کا شکار ہے۔
جی سکس مارکیٹ میں موجود میلوڈی سینما اسلام آباد کے تین سینما گھروں میں سے ایک ہے جو اپنی ابتر حالت کی وجہ سے کسی کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔
پرانے وقتوں کو یاد کرتے ہوئے اسلام آباد کے رہائشی محمد مظفر بتاتے ہیں کہ جوانی میں انہوں نے اس سینما میں بہت ساری فلمیں دیکھی تھیں، عروج کے وقت یہاں لوگوں کا ہجوم ہوتاتھا اور لوگ اہلِ خانہ کے ہمراہ یہاں کا رخ کرتے تھے اور اس سینما میں تینوں شوز ہوتے تھے اور تینوں میں بڑی تعداد میں فیملیز آیا کرتی تھیں۔
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی فلمی صنعت زوال کا شکار ہوتی گئی، سینما گھروں کی جگہ پلازے کھڑے ہونے لگے اور لوگوں کی دلچسپیاں کہیں اور منتقل ہو گئیں۔ رہی سہی کسر اس وقت پوری ہو گئی جب میلوڈی سینما میں آگ لگی۔ مالکان نے گویا ہاتھ ہی کھڑے کر دیے اور ان کی عدم دلچسپی کے بعد سے اس سینما گھر کی حالت ابتر ہوتی گئی اور یہ اب کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔
محمد مظفر نے پرانے وقتوں کو یاد کرتے ہوئےکہا کہ ’ہمارے وقتوں میں موبائل ٹی وی یا کمپیوٹر کی سہولت میسر نہیں تھی جہاں کوئی فلمیں دیکھ سکے، تفریح کا واحد ذریعہ سینما گھر تھا۔‘
دوبارہ سینما کی بحالی کے بارے میں ان کی رائے یہ تھی کہ ’ہم نے تو اپنا وقت گزار لیا لیکن میرے خیال سے آنے والی نسل کے لیے یہ میلوڈی سینما کو دوبارہ بننا چاہیے اور لوگوں کو تفریح کے مواقع میسر آنے چاہییں۔‘