انڈر 19 ورلڈ کپ: پاکستان اور بھارت آج سیمی فائنل میں مدمقابل

ماضی میں دونوں ٹیمیں میگا ایونٹ میں نو مرتبہ نبرد آزما ہوئیں جہاں پانچ میں کامیابی پاکستان کے نام رہی تھی۔

اس مقابلے کی فاتح ٹیم 9 فروری کو فائنل میں رسائی حاصل کرے گی (پی سی بی)

روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی انڈر 19 ٹیمیں، جنوبی افریقہ میں جاری آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ 2020 کے پہلے سیمی فائنل میں 4 فروری کو پوچیف سٹروم میں واقع جے پی مارکس اوول میں مدمقابل ہوں گی۔

اس مقابلے کی فاتح ٹیم 9 فروری کو فائنل میں رسائی حاصل کرے گی۔

 اس سے قبل دونوں ٹیمیں متعدد بار انڈر 19 ورلڈ کپ جیت چکی ہیں۔ پاکستان انڈر19 کرکٹ ٹیم نے یہ کارنامہ دو مرتبہ (2004 اور 2006 میں) سرانجام دیا ہے۔

ادھر ایونٹ کی دفاعی چیمپئن بھارت اس سے قبل چار مرتبہ میگا ایونٹ میں چیمپئن ٹیم قرار پاچکی ہے۔

دونوں ٹیمیں اس سے قبل انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ 2006 کے فائنل میں نبرد آزما ہو چکی ہیں۔ اس تاریخی میچ میں پاکستان نے 109 رنز پر مشتمل کم ہدف کا دفاع کرتے ہوئےحریف ٹیم کو 71 رنز پر ڈھیر کر کے شکست سے دوچار کر دیا تھا۔

اس میچ میں پاکستان کی قیادت سرفرازا حمد کر رہے تھے جبکہ انور علی اور عماد وسیم بھی فائنل الیون کا حصہ تھے تاہم بھارتی ٹیم میں روہت شرما، رویوندرا جڈیجہ، چتیشور پجارا اور پیوش چاؤلہ جیسے نامور کھلاڑی شامل تھے۔

انڈر 19 ورلڈکپ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں نو مرتبہ ایک دوسرے کے مدمقابل آچکی ہیں، جہاں کامیابی پانچ مرتبہ پاکستان جبکہ چار مرتبہ بھارت کے نام رہی۔ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان آخری چار میچز میں تین بھارت اور ایک پاکستان نے جیتا ہے۔

اس سے قبل بھی دونوں ٹیمیں گذشتہ ایڈیشن کے سیمی فائنل میں ٹکرائی تھیں جہاں بھارت نےفتح حاصل کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں ایڈیشن میں پاکستان نے تاحال بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گروپ میچز میں سکاٹ لینڈ کو 75 رنز پر ڈھیر کرنے والی پاکستانی باؤلنگ لائن اپ نے دوسرےسیمی فائنل میں رسائی حاصل کرنے والی بنگلہ دیش کی ٹیم کے نو کھلاڑیوں کو محض 106 رنز پر پویلین واپس بھجوادیا تھا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان میچ بارش کے باعث مکمل نہیں ہوسکا تھا۔

ایونٹ کے کوارٹرفائنل میں بھی پاکستان نے افغانستان کو 189 پر ڈھیر کرکے کامیابی حاصل کی تھی۔

بیٹنگ کے شعبے میں بھی پاکستان کی کارکردگی متاثر کن رہی ہے۔ زمباوے کےخلاف 73 رنز پر ابتدائی تین وکٹیں گرنے کے باوجود پاکستان ٹیم 294 رنز کا ہدف مقرر کرنے میں کامیاب رہی تھی۔افغانستان کے مضبوط بالنگ اٹیک کے باوجود قومی ٹیم نے 190 رنز کا ہدف محض چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا تھا۔

ایونٹ کے چار میچوں میں نو وکٹیں حاصل کر کے آل راؤنڈر عباس آفریدی تاحال پاکستان کے سب سے کامیاب بالر ہیں۔ محمد عامر خان اور طاہر حسین بالترتیب دو اور چار میچوں میں 7،7 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔

بیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں مڈل آرڈر بیٹسمین محمد حارث 110 رنز بناکر اب تک ایونٹ میں پاکستان کے سب سے کامیاب بیٹسمین ہیں۔ زمبابوے کے خلاف 81 رنز کی اننگز اب تک ایونٹ میں ان کا بہترین سکور ہے۔ اس فہرست میں دوسرا نام قاسم اکرم کاہے جن کا مجموعی سکور 84 ہے۔

سیمی فائنل میچ کے دوران پاکستان انڈر 19 ٹیم کی نظریں دائیں ہاتھ کے بلے باز حیدر علی پر جمی ہوں گی۔ نوجوان بلے باز نے کوارٹر فائنل میں 34 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مد د سے 28 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کو ایک مستحکم آغاز فراہم کیا تھا۔

حالیہ ڈومیسٹک سیزن اور اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ کےسیمی فائنل میں سنچری سکور کرنے والے حیدر علی تاحال ایونٹ میں متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے تاہم انہیں امید ہےکہ وہ سیمی فائنل میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بیٹسمین حیدر علی کا کہنا ہےکہ افغانستان کےخلاف مثبت آغاز سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے  کہا کہ وہ بھارت کے خلاف میچ میں لمبی اننگز کھیلنے کی کوشش کریں گے۔

حیدر علی نے مزید کہا کہ انہوں نے اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف 45 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ وہ پراعتماد ہیں کہ سیمی فائنل میچ میں بطور اوپنر وہ 100 فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے جو ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرے گی۔

شیڈول:

9فروری 2020: فائنل

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ