اقوام متحدہ کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ سیف العدل سرکاری طور پر تہران کے ایک گھر میں نظربند تھے لیکن انہیں تقریباً 2010 سے پاکستان کا سفر کرنے اور القاعدہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کرنے کی آزادی دی گئی۔
شدت پسند تنظیم
داعش کے ترجمان ابوعمر المہاجر نے ایک آڈیو پیغام میں تنظیم کے سربراہ ابوالحسن الہاشمی القریشی کی ہلاکت کا اعلان کیا، تاہم ان کی موت کے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔