صرف صوبہ سندھ میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے لیکن اب تک صرف 30 لاکھ افراد کو ہی پناہ مہیا کی جا سکی ہے۔
پناہ گاہ
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں صائمہ خورشید کا کہنا ہے کہ 2005 کا زلزلہ آیا تو گھر کی ایک دیوار ان پر گری جس سے ان کی ایک ٹانگ کٹ گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم کرونا سے تو شائد بچ جائیں لیکن پناہ گاہیں نہ ملنے پر انڈین آرمی کی فائرنگ سے کیسے بچیں گے؟