آسٹریلیا کے گھروں میں مکڑیوں کا ڈیرہ

آسٹریلیا کے علاقے نیوساؤتھ ویلز میں گذشتہ 50 سالوں میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد سینکڑوں مکڑیوں نے زیرزمین بِلوں سے نکل کر گھروں میں پناہ لے لی ہے۔

آسٹریلیا کے علاقے نیوساؤتھ ویلز کے مکین جو گذشتہ 50 سال میں آنے والے بدترین سیلاب سے نمٹنے میں مصروف ہیں انہیں ایک اور مسئلے کا بھی سامنا ہے۔ یہ مسئلہ ان مکڑیوں کا ہے، جنہوں نے سیلابی پانی سے بچنے کے لیے گھروں میں پناہ لے لی ہے۔

علاقہ مکینوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں مکڑیاں سیلاب کے پانی سے بچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان مناظر کو دیکھ کر خوفزدہ ہونے والے سوشل میڈیا صارفین نے مختلف تبصرے کیے ہیں۔

نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے میکس ویل کی رہائشی خاتون ملینی ولیمز، جن کا مکان پانی میں گھرا ہوا ہے، نے ’اے بی سی‘ نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اپنے سامنے والے صحن کی باڑ پر ہزاروں کی تعداد میں مکڑیاں دیکھی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا: ’یہ منظر مجھے خوفزدہ کرنے کے لیے کافی تھا۔ میں نے پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا۔ مجھے مکڑیوں سے ڈر لگتا ہے اس لیے مجھے امید ہے کہ وہ جہاں سے آئیں ہیں، وہیں واپس چلی جائیں گی۔‘

انہوں نے مکڑیوں کی تصاویر بھی بنائی ہیں جنہوں نے خشک جگہ پر منتقل کرنے کے لیے انڈوں کی تھیلیاں بھی اٹھا رکھی ہیں۔ اس عمل کا مقصد انڈوں سے نکلنے والے بچوں کو بچانا ہے۔

سیلاب کے بعد بڑی تعداد میں نظر آنے والی ان مکڑیوں کو ’وولف سپائیڈرز ‘ کہا جاتا ہے۔ ماہرین نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ وولف سپائیڈرز عام طور پر زیر زمین بنائے گئے بلوں میں رہتی ہیں لیکن سیلاب کے پانی نے انہیں گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔

 کنچیلاکریک کے علاقے کے رہائشی میٹ لون فوس نے بھی ان مکڑیوں کی تصویر شیئر کی ہے۔ انہوں نے تصویر کے نیچے لکھا: ’آپ کو جو بھورا رنگ دکھائی دے رہا ہے وہ مکڑیاں ہیں، جو سیلابی پانی سے بچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا