شیخ صاحب کی صرف ایک ہی کوشش اور خواہش کہ کسی نہ کسی طرح انہیں بقراط کا شاگرد مان کر عمران خان کے قریب بٹھایا جائے تاکہ وہ ہمہ وقت ان کی قربت اور خاص مشوروں سے مستفید ہوتے رہیں۔
موجودہ نئی صف بندیوں سے ظاہر یہی ہو رہا ہے کہ جذباتیت سے نقصان کے سوا کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔ جس نے زیادہ غصہ اور جنونیت کا مظاہرہ کیا وہ خسارے میں رہے گا۔